Madarik-ut-Tanzil - Al-Waaqia : 87
تَرْجِعُوْنَهَاۤ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
تَرْجِعُوْنَهَآ : تم لوٹاتے اس کو اِنْ كُنْتُمْ : اگر ہو تم صٰدِقِيْنَ : سچے
تو اگر سچے ہو تو روح کو پھیر کیوں نہیں لیتے ؟
تم ہر چیز کے انکار پر اترتے ہو 87 : تَرْجِعُوْنَھَآ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ (تو پھر اس روح کو بدن کی طرف نہیں لوٹاتے ہو۔ اگر تم سچے ہو) ترجعونؔ روح کو لوٹائو جسم میں حلق تک پہنچ جانے کے بعد اگر بقول تمہارے تم مغلوب و غلام نہیں ہو۔ لولاان دونوں آیات میں لولا تحضیصکیلئے ہے اور ایک فعل کا طالب ہے اور ترجعونھا اس کو دو مرتبہ لانے کی بجائے ایک بار پر اکتفاء کرلیا۔ پس آیت کی ترتیب معنوی اس طرح ہوگی۔ فلولا ترجعونھا اذا بلغت الحلقوم ان کنتم غیر مدینین۔ دوسرا لولاؔ تاکید کیلئے لایا گیا ہے۔ ونحن اقرب الیہ منکم اور ہم تمہاری نسبت اس کے قریب تر ہیں۔ اے میت کے گھر والو ! ہم اپنی قدرت و علم سے قریب ہیں یا ملائکہ 00 الموت کے ذریعہ قریب ہیں۔ مطلب یہ ہے اے لوگو ! تم تو ہر چیز میں اللہ تعالیٰ کی آیات قدرت کا انکار کرنے پر اترے ہوئے ہو۔ اگر وہ معجز کتاب اتارتا ہے تو اس کو سحرو افتراء کہہ کرمسترد کردیتے ہو اور اگر وہ اپنا رسول بھیجتا ہے جو صادق الامین ہے تو تم اس کو ساحر، کذاب کہہ کر مسترد کردیتے ہو۔ اگر وہ تمہاری آبادی کیلئے بارش نازل کرتا ہے تو اس کی نسبت تم ستاروں کی طرف کرتے ہو۔ ( یہ ان کے مذ ہب کے مطابق ہے جو اہمال و تعطیل تک پہنچنے والے ہیں) پھر تمہیں کیا ہوا کہ روح کے حلق تک پہنچنے کے بعد تم دوبارہ اس کو بدن کی طرف واپس نہیں کرتے۔ اگر کوئی وہاں قبضہ قدرت والا نہیں اور تم تعطیل کے قول میں سچے ہو اور ہمیشہ زندہ رہنے والی ذات اور ممیت ومبدیٔ اور المعید کے قائل نہیں ہو۔
Top