Al-Qurtubi - Al-Furqaan : 44
اَمْ تَحْسَبُ اَنَّ اَكْثَرَهُمْ یَسْمَعُوْنَ اَوْ یَعْقِلُوْنَ١ؕ اِنْ هُمْ اِلَّا كَالْاَنْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّ سَبِیْلًا۠   ۧ
اَمْ تَحْسَبُ : کیا تم سمجھتے ہو اَنَّ : کہ اَكْثَرَهُمْ : ان کے اکثر يَسْمَعُوْنَ : سنتے ہیں اَوْ يَعْقِلُوْنَ : یا عقل سے کام لیتے ہیں اِنْ هُمْ : نہیں وہ اِلَّا : مگر كَالْاَنْعَامِ : چوپایوں جیسے بَلْ هُمْ : بلکہ وہ اَضَلُّ : بدترین گمراہ سَبِيْلًا : راہ سے
یا تم یہ خیال کرتے ہو کہ ان میں اکثر سنتے یا سمجھتے ہیں ؟ (ن ہیں) یہ تو چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں
( ام تحسب ان اکثرھم۔۔۔۔۔ ) ام تحسب ان اکثر ھم یسمعون او یعقلون، انھم نہیں فرمایا کیونکہ ان میں سے ایسے افراد بھی تھے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ کو علم تھا کہ وہ ایمان لے آئیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے ساتھ ان کی مذمت کی ہے۔ یہاں سننے سے ایسا سننا ہے جو قبولیت کا سننا ہے یا جو آپ کہتے ہیں اس میں غور و فکر کرتے ہیں تو وہ اسے سمجھ جاتے ہیں یعنی وہ اس آدمی کی جگہ ہیں جو عقل نہیں رکھتے اور نہ ہی اسے سنتے ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس کا معنی ہے جب وہ اس چیز سے نفع حاصل نہیں کرتے جس کو سنتے ہیں تو گویا انہوں نے سنا ہی نہیں، مراد اہل مکہ ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : ام اس قسم کے موقع میں بل کے معنی میں ہوتا ہے۔ ان ھم الا کالا نعام وہ کھانے پینے میں چوپائوں کی طرح ہیں۔ چوپائوں پر نہ کوئی حساب ہے اور نہ ہی سزا۔ مقاتل نے کہا : چو پائے اپنے رب کو پہچانتے ہیں اپنی چراگاہوں کی طرف چلے جاتے ہیں اور وہ مالک جو انہیں چارہ کھلاتے ہیں ان کی وہ اطاعت کرتے ہیں یہ نہ اطاعت کرتے ہیں اور نہ ہی اپنے اس رب کو پہچانتے ہیں جس نے انہیں پیدا کیا اور انہیں رزق دیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : چوپائے ان سے افضل اس لیے ہیں کیونکہ چوپائے اگرچہ توحید و نبوت کی صحت کو نہیں سمجھتے تو وہ ان کے بطلان کو بھی نہیں سمجھتے۔
Top