Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 44
اَمْ تَحْسَبُ اَنَّ اَكْثَرَهُمْ یَسْمَعُوْنَ اَوْ یَعْقِلُوْنَ١ؕ اِنْ هُمْ اِلَّا كَالْاَنْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّ سَبِیْلًا۠   ۧ
اَمْ تَحْسَبُ : کیا تم سمجھتے ہو اَنَّ : کہ اَكْثَرَهُمْ : ان کے اکثر يَسْمَعُوْنَ : سنتے ہیں اَوْ يَعْقِلُوْنَ : یا عقل سے کام لیتے ہیں اِنْ هُمْ : نہیں وہ اِلَّا : مگر كَالْاَنْعَامِ : چوپایوں جیسے بَلْ هُمْ : بلکہ وہ اَضَلُّ : بدترین گمراہ سَبِيْلًا : راہ سے
کیا آپ ﷺ یہ خیال کرتے ہیں کہ ان میں اکثر ( آپ ﷺ کی بات) سنتے یا سمجھتے ہیں ؟ یہ تو بس چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ یہ تو ان سے زیادہ راہ سے بہکے ہوئے ہیں
عقل وکفر سے کام نہ لینے والے کون ہیں ؟ آخر چوپائے ہی تو ہیں : 44۔ ہر ایک انسان دوسرے انسان کو کیا سمجھے گا ؟ ظاہر ہے کہ وہ دوسرے کو انسان ہی سمجھے گا لیکن حقیقت یہ ہے کہ کچھ اوصاف ہیں جو انسان کو انسان بناتے ہیں رہی یہ بات کہ وہ اوصاف کیا ہیں ؟ وہ سماعت اور عقل وفکر ہی ہیں اور جو انسان سنی ان سنی کر دے اور اسی طرح عقل وفکر سے بھی کام نہ لے وہ بلاشبہ چوپایوں کی مانند ہی ہے بلکہ ان سے بھی گیا گزرا ہے ، حیوان کو عقل اللہ تعالیٰ نے عطا ہی نہیں کی لیکن انسانوں کو تو انسان محض اس ورطے کہا گیا کہ وہ عقل وفکر دیا گیا ہے پھر جب وہ عقل وفکر رکھنے کے باوجود حیوانوں کے سے کام سرانجام دے تو وہ بلاشبہ انسان کہلانے کا مستحق نہیں ہوگا اس وقت جب قرآن کریم کا نزول ہو رہا تھا عربوں کی یہی حالت تھی کہ وہ لوگ حیوانوں کی طرح زندگی بسر کرتے کرتے گویا بالکل ہی حیوان ہوچکے تھے اور سمع وبصر اور عقل وفکر سے کام نہیں لیتے تھے یہی وجہ تھی کہ انہوں نے نبی اعظم وآخر ﷺ کی تعلیمات پر کان نہ دھرا ۔ چونکہ انہوں نے عقل وفکر کا چراغ بجھا دیا تھا اس لئے وہ کسی قوی سے قوی دلیل کو بھی ماننے کے لئے تیار نہیں تھے اور ظاہر ہے کہ جو حق کا نور دیکھ کر آنکھیں بند کرلیتے ہیں اور جو محض اپنی خواہش نفس کے عبادت گزار ہیں انکا نفس ہی ان کا رب ہے جدھر وہ چاہتا ہے ان کو ہانک کرلے جاتا ہے اور وہ اسی کی پوجا میں مگن ہیں ‘ وہ ڈنگروں کی مانند ہی ہیں بلکہ ان سے بھی بدتر ہیں کیونکہ وہ اپنے مالک کو پہچانتے ہیں اور اس کا حکم بجا لاتے ہی اور جو خدمت ان کے ذمہ رب کریم نے لگائی ہے اس میں ذرا سستی نہیں کرتے اور یہ انسانوں کی شکل و صورت رکھنے کے باوجود نہ اپنے خالق کو پہچانتے ہیں نہ اس کے احسانات کا شکر ادا کرتے ہیں نہ اس کا حکم بجا لاتے ہیں ‘ اس لئے ایسے لوگوں کی اصلاح کی توقع نہیں ہو سکتی فرمایا اے پیغمبر اسلام ! ﷺ اگر ایسے لوگ باطل پر جمے رہیں اور حق کو قبول نہ کریں تو آپ ﷺ رنجیدہ خاطر نہ ہوں کیونکہ یہ سیدھے ہونے والے نہیں۔
Top