Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 261
مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ١ؕ وَ اللّٰهُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ
مَثَلُ
: مثال
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يُنْفِقُوْنَ
: خرچ کرتے ہیں
اَمْوَالَھُمْ
: اپنے مال
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کا راستہ
كَمَثَلِ
: مانند
حَبَّةٍ
: ایک دانہ
اَنْۢبَتَتْ
: اگیں
سَبْعَ
: سات
سَنَابِلَ
: بالیں
فِيْ
: میں
كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ
: ہر بال
مِّائَةُ
: سو
حَبَّةٍ
: دانہ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يُضٰعِفُ
: بڑھاتا ہے
لِمَنْ
: جس کے لیے
يَّشَآءُ
: چاہتا ہے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
وَاسِعٌ
: وسعت والا
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
جو لوگ اپنا مال خدا کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان (کے مال) کی مثال اس دانے کی سی ہے جس سے سات بالیں اگیں اور ہر ایک بال میں سو سو دانے ہوں اور خدا جس (کے مال) کو چاہتا ہے زیادہ کرتا ہے، وہ بڑی کشائش والا اور سب کچھ جاننے والا ہے
آیت نمبر :
261
۔ اس میں پانچ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) جب اللہ تعالیٰ نے وہ قصے بیان کردیئے جن میں دلائل ہیں تو اس نے جہاد پر برانگیختہ کیا اور تو جان لے کہ جس نے اس برہان اور دلیل کے بعد جہاد کیا جسے نبی کے بغیر کوئی نہیں لاسکتا تو اس کے لئے اس جہاد میں ثواب عظیم ہے۔ البستی نے اپنی صحیح مسند میں حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے، انہوں نے بیان فرمایا : جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے عرض کی : ” اے رب ! میری امت کے لئے اور اضافہ فرما۔ “ تو پھر یہ آیت نازل ہوئی، (آیت) ” من ذالذی یقرض اللہ قرضا حسنا فیضعفہ لہ اضعافا کثیرۃ “۔ ) (البقرۃ :
245
) ترجمہ : کون ہے جو دے اللہ تعالیٰ کو قرض حسن، تو بڑھا دے اللہ اس قرض کو اس کے لئے کئی گنا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے پھر عرض کی : ” اے میرے رب ! میری امت کے لئے اور اضافہ فرما “۔ تو یہ آیت نازل ہوئی : (آیت) ” انما یوفی الصبرون اجرھم بغیر حساب (الزمر) اس آیت کے الفاظ اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے کے شرف اور اس کے حسن کی مثال بیان کرنے کے لئے ہیں اور یہ اس پر انگیخت دلانے کو متضمن ہیں۔ اور کلام میں مضاف محذوف ہے۔ تقدیر کلام یہ ہے : ” مثل نفقۃ الذین ینفقون اموالھم فی سبیل اللہ کمثل حبۃ “۔ ان کے نفقہ کی مثال جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ایسی ہے جیسے ایک دانہ، اور دوسرا طریقہ یہ ہے : ” مثل الذین ینفقون اموالھم کمثل زارع زرع فی الارض حبۃ فانبتت الحبۃ سبع سنابل “۔ یعنی ان کی مثال جو اپنے مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس کسان کی مثل ہے جس زمین میں ایک دانہ کاشت کیا اور اس دانے نے سات بالیں اگائیں، یعنی سات بالیں نکالیں اور ہر بال میں سو دانہ ہو، پس صدقہ کرنے والے کو کاشت کرنے والے کے ساتھ تشبیہ دی اور صدقہ کو بیج کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے اور اللہ تعالیٰ اسے ہر صدقہ کے عوض سات سو نیکیاں عطا فرمائے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (آیت) ” واللہ یضعف لمن یشآء “۔ ترجمہ : یعنی اللہ تعالیٰ جس کے لئے چاہتا ہے سات سو پر بڑھا دیتا ہے۔ پس صدقہ کرنے والے کی مثل کاشت کرنے والے کی مثل ہوجائے گی، (جیسا کہ) اگر وہ اپنے عمل میں حاذق (ماہر) ہو اور بیج عمدہ ہو، زمین آباد ہو تو پیداوار زیادہ ہوجاتی ہے، پس اسی طرح اگر صدقہ کرنے والا جب صالح ہو، مال طیب اور پاک ہو اور وہ اسے اپنے محل میں خرچ کرتا ہو تو ثواب بھی زیادہ ہوجاتا ہے، بخلاف اس کے جس نے کہا ہے : آیت میں سات سو گنا پر زیادتی کا ذکر نہیں ہے، جیسا کہ ہم اسے بیان کریں گے۔ انشاء اللہ تعالیٰ ۔ مسئلہ نمبر : (
2
) روایت کی گئی ہے کہ یہ آیت حضرت عثمان بن عفان ؓ اور عبدالرحمن بن عوف ؓ کی شان میں نازل ہوئی ہے۔ وہ اس طرح کہ رسول اللہ ﷺ نے جب لوگوں کو صدقہ پر ابھارا جس وقت آپ نے غزوہ تبوک کی طرف نکلنے کا ارادہ کیا، تو حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ چار ہزار لے کر حاضر ہوئے اور عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ میرے پاس آٹھ ہزار تھے اتو میں نے اپنے لئے اور اپنے اہل و عیال کے لئے چار ہزار رکھے ہیں اور چار ہزار میں نے اپنے رب کو بطور قرض پیش کردیئے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمای : بارک اللہ لک فیما امسکت وفیما اعطیت (اللہ تعالیٰ تجھے برکت عطا فرمائے اس میں بھی جو تو نے (گھر والوں کے لئے) روک لیا اور اس میں بھی جو تو نے پیش کردیا) اور حضرت عثمان ؓ نے عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ اس کی تیاری کا سامان میرے ذمہ ہے جس کے پاس تیاری کا سامان نہیں ہے، تو ان دونوں کے بارے یہ یہ آیت نازل ہوئی۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : یہ آیت نفلی صدقہ کے بارے میں نازل ہوئی، اور یہ قول بھی ہے : یہ آیت آیت زکوۃ نازل ہونے سے پہلے نازل ہوئی پھر آیت زکوۃ کے ساتھ یہ منسوخ ہوگئی اور نسخ کے دعوی کی کوئی حاجت نہیں، کیونکہ ہر وقت اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا مستحب ہے اور اللہ تعالیٰ کے راستے کثیر ہیں اور ان میں عظیم تر جہاد ہے تاکہ اس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کا کلمہ بلند ہو۔ مسئلہ نمبر : (
3
) قولہ تعالیٰ (آیت) ” کمثل حبۃ “۔ اس میں الحبۃ اسم جنس ہے ہر اس شے کے لئے جسے انسان کاشت کرتا ہے اور اس سے خوراک حاصل کرتا ہے اور اس سے زیادہ مشہور گندم ہے اور اکثر حب سے مراد یہی لی جاتی ہے اور اسی معنی میں المتلمس کا قول ہے : الیت حب العراق الدھر اطعمہ والحب یا کہ فی القریۃ السوس : اور حبۃ القلب سے مراد دل کی سیاہی ہے۔ اور کہا جاتا ہے کہ اس سے مراد ثمرۃ القلب (دوستی، الفت) ہے اور وہ وہی ہے۔ اور الحبۃ حاء کے کسرہ کے ساتھ، اس سے مراد سبزیوں کا وہ بیج ہے جو خوراک (غذا) نہیں ہوتا اور حدیث شفاعت میں ہے : فینبتون کما تنبت الحبۃ فی حمیل السیل ‘۔ (
1
) (صحیح بخاری، باب تفاضل اھل الایان فی الاعمال، حدیث نمبر
21
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) (پس وہ اس طرح اگ پڑیں گے جس طرح سیلاب کے لائے ہوئے کیچڑ میں بیج اگتے ہیں۔ اور جمع حبب آتی ہے اور الحبۃ (حاء کے ضمہ کے ساتھ) اسکامعنی حب ہے، کہا جاتا ہے نعم وحبۃ وکرامۃ۔ (وہ محبت و کرامت کے اعتبار سے اچھا ہے) اور الحب کا معنی محبت ہے اور اسی طرح الحب (بالکسر) کا معنی بھی ہے اور الحب سے مراد حبیب (گہرا دوست) بھی ہے۔ جیسے خدن اور خدین (گہرا دوست) اور سنبلۃ یہ فنعلۃ کے وزن پر اسبل الزرع سے ماخوذ ہے جب کھیتی میں بالیں ظاہر ہوجائیں یعنی وہ بالیں چھوڑ دے جس طرح پردے کو لٹکا کر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اور کہا گیا ہے کہ اس کا معنی ہے : اس میں چھپے ہوئے دانے ہیں جس طرح کہ کسی شے پر پردہ لٹکانے سے وہ چھپ جاتی ہے اور اس کی جمع سنابل ہے پھر کہا گیا ہے کہ اس سے مراد سنبل الدخن (باجرے یا کنگنی کی بال) ہے وہی وہ شے ہے جس کی ایک بال میں اتنی تعداد میں دانے ہوتے ہیں۔ میں (مفسر) کہتا ہوں : اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے کیونکہ جاجرے کی بالیں میں سے ایک بال میں اس تعداد سے دوگنا زیادہ بلکہ اس سے بھی زیادہ دانے ہوتے ہیں، ہم نے خود اس کا مشاہد کیا ہے، ابن عطیہ کے کہا ہے : گندم کی بالیں ایسی پائی جاتی ہیں جن میں سو دانے ہوتے ہیں، اور رہے تمام دانے تو وہ کہیں زیادہ ہوتے ہیں، لیکن مثال اس مقدار کے ساتھ بیان کی ہے اور علامہ طبری (رح) نے اس آیت میں کہا ہے : بیشک اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی : (آیت) ” فی کل سنبلۃ مائۃ حبۃ “۔ اس کا معنی ہے اگر وہ اسے پائے، ورنہ اس بنا پر کہ وہ اسے فرض کرے، پھر انہوں نے ضحاک سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا : اس کا معنی ہے ہر بال نے سو دانے اگائے۔ ابن عطیہ نے کہا ہے : علامہ طبری نے حضرت ضحاک کے قول کو اسی طرح رکھا ہے جیسے انہوں نے کہا ہے اور یہ ضحاک کے قول سے لازم نہیں آتا اور ابو عمر دالدانی نے بیان کیا ہے کہ بعض مائۃ کو اس تقدیر پر منصوب پڑھا ہے۔ انبتت مائۃ حبۃ۔ میں (مفسر) کہتا ہوں : یعقوب حضرمی نے کہا ہے : اور بعض نے پڑھا۔ ” فی کل سنبلۃ مائۃ حبۃ “۔ یہ اس بنا پر ہے کہ یہ انبتت مائۃ حبۃ ہے، اور اسی طرح بعض قراء نے پڑھا ہے : (آیت) ” وللذین کفروا بربھم عذاب جھنم “۔ اور یہ ” اعتدنا لھم عذاب السعیر “ کی بنا پر ہے، یعنی (آیت) ” واعتدنا للذین کفروا عذاب جھنم “ (اور ہم نے جہنم کا عذاب تیار کیا ہے ان کے لئے جنہوں نے کفر کیا) اور ابو عمرو حمزہ اور کسائی نے انبتت سبع سنابل میں تا کو سین میں ادغام کر کے پڑھا ہے کیونکہ یہ دونوں حروف مہموسہ میں سے ہیں۔ کیا تم جانتے نہیں کہ یہ دونوں ایک دوسرے کے پیچھے آتے ہیں اور ابو عمرو نے شعر بیان کیا ہیں : یا لعن اللہ بنی السعلاۃ عمرو بن میمون لنام النات۔ مراد لوگ (الناس) لئے ہیں اور سین کو تا میں بدل دیا ہے اور باقی قراء نے اصل کی بنا پر دونوں کو ظاہر کر کے پڑھا ہے کیونکہ یہ دونوں دو کلمے ہیں۔ مسئلہ نمبر : (
4
) قرآن کریم اس بارے میں وارد ہوا ہے کہ نیکی کے جملہ اعمال میں ایک نیکی کا بدلہ اس کی مثل دس کے ساتھ ہے اور یہ آیت تقاضا کرتی ہے کہ جہاد پر خرچ کرنے کی نیکی کا عوض سات سو گنا ہے اور علماء نے اس قول (آیت) ” واللہ یضعف لمن یشآء “۔ کے معنی میں اختلاف کیا ہے، ایک گروہ نے کہا ہے کہ یہ سابقہ سات سو کے ذکر کے بیان اور تاکید کے لئے ہے۔ لہذا اس میں سات سو گنا سے بڑھا نے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اور علماء کے ایک گروہ نے کہا ہے : بلکہ یہ اس پر اطلاع دینا اور آگاہ کرنا ہے کہ اللہ تعالیٰ جس کے لئے چاہتا ہے اس کے لئے عوض سات سو گنا سے بھی زیادہ کردیتا ہے۔ میں (مفسر) کہتا ہوں : آیت کی ابتدائی تفسیر میں حضرت ابن عمر ؓ کی جو حدیث بیان کی گئی ہے اس کے مطابق یہ قول زیادہ صحیح ہے۔ اور ابن ماجہ نے روایت بیان کی ہے : حدثنا ہارون بن عبداللہ الحمال حدثنا ابن ابی فدیک عن الخلیل بن عبداللہ عن الحسن عن علی بن ابی طالب وابی الدرداء و عبداللہ بن عمروا ابی امامہ الباھلی وعبداللہ بن عمرو و جابر ابن عبداللہ وعمران بن حصین “۔ یہ تمام صحابہ کرام رسول اللہ ﷺ سے حدیث بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ” جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچہ بھیج دیا اور خود اپنے گھر میں ہی رہا تو اس کے لئے ایک درہم کے بدلے سات سو درہم ہیں۔ اور جو بذات خود بھی اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد میں شریک ہو اور اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر خرچہ کیا تو اس کیلئے ایک درہم کے بدلے سات لاکھ درہم ہوں گے، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت کی : (آیت) ” واللہ یضعف لمن یشآء۔ (
1
) اور حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے، اللہ تعالیٰ جس کے لئے چاہتا ہے اس عوض کو بڑھا تے بڑھاتے بیس لاکھ تک کردیتا ہے، ابن عطیہ نے کہا ہے : یہ روایت آپ سے ثابت الاسناد نہیں ہے۔ مسئلہ نمبر : (
5
) اس آیت میں اس پر دلیل موجود ہے کہ زراعت کا پیشہ ان پیشوں میں سے اعلی ترین پیشہ ہے جنہیں لوگ اختیار کرتے ہیں اور ان کمائیوں میں سے اعلی ہے جن کے ساتھ کام کرنے والے (مزدور) مشغول ہوتے ہیں، اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اس کے ساتھ مثال بیان فرمائی ہے اور ارشاد فرمایا ہے : (آیت) ‘’ مثل الذین ینفقوں اموالھم “۔ الآیہ۔ اور صحیح مسلم میں حضور نبی کریم ﷺ سے روایت موجود ہے : ” جو مسلمان بھی کوئی درخت لگاتا ہے یا فصل کاشت کرتا ہے اور اس سے پرندے، انسان یا جانور کھاتے ہیں تو وہ اس کے لئے صدقہ ہے (
2
) (صحیح بخاری، کتاب المزارعۃ، باب فضل الزرع، حدیث نمبر
2152
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اور ہشام بن عروہ نے اپنے باپ کے واسطہ سے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت بیان کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” زمین کی تہوں میں رزق تلاش کرو “ مراد زراعت ہے۔ اسے ترمذی نے بیان کیا ہے۔ اور آپ ﷺ نے کھجور کے درخت کے بارے فرمایا ہے : ” یہ کیچڑ میں گڑھے ہوتے ہیں (اور) محلات میں خوراک باہم پہنچاتے ہیں “ یہ مدح کے محل میں بیان ہوا ہے۔ اور زراعت فروض کفایہ میں سے ہے اور امام وقت پر لازم ہوتا ہے کہ وہ لوگوں کو اس پر مجبور کرے اور اس پر جو اس کی مثل ہے مثلا درخت لگانا وغیرہ۔ (یعنی باغبانی) عبداللہ بن عبدالملک نے حضرت ابن شہاب زہری ؓ سے ملاقات کی اور کہا : میری ایسے مال پر رہنمائی کیجئے جس کے لئے میں محنت ومشقت کروں۔ تو ابن شہاب ؓ نے یہ اشعار کہے : اقول لعبد اللہ یوم لقیتہ وقد شد احلاس المطی مشرقا : تتبع خبایا الارض وادع ملیکھا لعلک یوما ان تجاب فترزقا : فیؤتیک مالا واسقا ذا مثابۃ اذا ما میاہ الارض غارت تدفقا : اور معتضد سے بیان کیا گیا ہے کہ اس نے کہا : میں نے حضرت علی بن ابی طالب ؓ کو خواب میں دیکھا، آپ مجھے بیلچہ (یاکدال) عطا فرما رہین ہیں اور آپ نے فرمایا : اسے پکڑ لو کیونکہ یہ زمین کے خزانوں کی چابیاں ہیں۔ (خذھا فانھا مفاتیح خزائن الارض) .
Top