Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 261
مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ١ؕ وَ اللّٰهُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ
مَثَلُ
: مثال
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يُنْفِقُوْنَ
: خرچ کرتے ہیں
اَمْوَالَھُمْ
: اپنے مال
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کا راستہ
كَمَثَلِ
: مانند
حَبَّةٍ
: ایک دانہ
اَنْۢبَتَتْ
: اگیں
سَبْعَ
: سات
سَنَابِلَ
: بالیں
فِيْ
: میں
كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ
: ہر بال
مِّائَةُ
: سو
حَبَّةٍ
: دانہ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يُضٰعِفُ
: بڑھاتا ہے
لِمَنْ
: جس کے لیے
يَّشَآءُ
: چاہتا ہے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
وَاسِعٌ
: وسعت والا
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
جو لوگ اپنا مال خدا کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان (کے مال) کی مثال اس دانے کی سی ہے جس سے سات بالیں اگیں اور ہر ایک بال میں سو سو دانے ہوں اور خدا جس (کے مال) کو چاہتا ہے زیادہ کرتا ہے، وہ بڑی کشائش والا اور سب کچھ جاننے والا ہے
آیت نمبر 261 تا 266 ترجمہ : جو لوگ اپنے مالوں کو اللہ کے راستہ میں یعنی اس کی اطاعت میں صرف کرتے ہیں ان کے مال کی مثال ایسی ہے جیسے ایک دانہ کہ اس سے سات بالیاں اگیں اور ہر بالی میں سودانے ہوں، اسی طرح ان کا (راہ خدا) میں صرف کیا ہوا مال سات سو گنا افزوں ہوتا ہے، اور اللہ جسے چاہتا ہے اس سے بھی زیادہ دیتا ہے اور اللہ کا فضل بڑا وسیع ہے (اور) وہ اس بات سے واقف بھی ہے کہ افزونی کا کون مستحق ہے ؟ جو لوگ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرتے ہیں پھر خرچ کرنے کے بعد جس پر خرچ کیا ہے مثلاً یہ کہہ کر احسان نہیں جتاتے کہ میں نے اس کے ساتھ احسان کیا اور میں نے اس کی (خستہ) حالت سدھا ردی اور نہ اس کو تکلیف پہنچاتے ہیں اس احسان کا اس شخص کے سامنے تذکرہ کرکے کہ جس کا واقف ہونا یہ شخص پسند نہیں کرتا، (علی ہذا القیاس) ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے، یعنی ان کے خرچ کا ثواب اور ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اعر نہ وہ غمگین ہوں گے ایک میٹھا بول (اچھی بات) اور سائل کو اچھا جواب دینا اور اس کے اصرار کو نظر انداز کرنا اس خیرات سے بہتر ہے کہ جس کے پیچھے احسان جتلا کر اور سوال پر عار دلا کر ایذا رسانی کی ہو، اور اللہ بندوں کے صدقے سے بےنیاز ہے اور احسان جتلانے والے اور تکلیف پہنچانے والے کی سزا کو مؤخر کرکے بردبار ہے، اے ایمان والو تم اپنے صدقات کو یعنی ان کے ثواب کو احسان جتلا کر اور تکلیف پہنچا کر اس شخص کے مانند ضائع نہ کرو۔ یعنی اس شخص کے صدقہ کے ضائع کرنے کے مانند کہ جو اپنے مال کو لوگوں کو دکھانے کے لیے خرچ کرتا ہے اور اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتا حال یہ کہ وہ منافق ہے۔ اس کی مثال اس چکنے پتھر کی ہے کہ جس پر مٹی پڑی ہو۔ اور اس پر زور کی بارش ہو سو اس کو بالکل صاف کرکے رکھ دے کہ اس پر کچھ باقی نہ رہے۔ (ایسے لوگ) کچھ بھی حاصل نہ کرسکیں گے اپنی کمائی (صدقات) سے، یہ جملہ مستانفہ ہے ریاکاری کے طور پر خرچ کرنے والے منافق کی مثال بیان کرنے کے لیے۔ اور (لایقدرون) کو جمع لایا گیا ہے اَلَّذِیْ کے معنی کی رعایت کرتے ہوئے۔ یعنی آخرت میں عمل خیر کا ثواب نہ پائیں گے جیسا کہ چکنے پتھر پر اس مٹی میں سے کچھ باقی نہیں رہتا جو اس پر تھی، بارش کے اس مٹی کو بہالے جانے کی وجہ سے۔ اور اللہ تعالیٰ کافروں کو راہ ہدایت نہ دکھائے گا اور ان لوگوں کے لیے (راہ خدا میں) خرچ کرنے کی مثال جو اپنے مالوں کو محض اللہ کی رضا جوئی کے لیے دل کے پورے ثبات (وقرار) کے ساتھ خرچ کرتے ہیں یعنی اس پر ثواب حاصل کرنے کے لئے، بخلاف منافقین کے کہ وہ ثواب کی توقع نہیں رکھتے ان کے ثواب کے منکر ہونے کی وجہ سے اور مِنْ ابتدائیہ ہے، اس باغ کی ہے جو بلند سطح پر ہو (رُبْوَۃ) میں راء کے ضمہ اور فتحہ کے ساتھ۔ وہ جگہ جو مرتفع اور مستوی ہو۔ اور اس پر زور دار بارش ہوئی ہو جس کی وجہ سے اس (باغ) نے دوسرے باغوں کے پھل دینے کے مقابلے میں دوگنا پھل دیا ہو۔ اُکُلُھا۔ میں کاف کے ضمہ اور سکون کے ساتھ۔ (مراد) اس کے پھل ہیں اور اگر اس پر زوردار بارش نہ بھی ہو تو ہلکی ہی کافی ہے۔ یعنی اگر ہلکی بارش بھی اس پر ہوجائے تو اس کے بلند مقام پر ہونے کی وجہ سے وہی کافی ہوجاتی ہے، مطلب یہ کہ اس میں پھل آتے ہیں اور بڑھتے ہیں بارش خواہ زیادہ ہو یا کم ہو۔ اسی طرح مذکورین کے صدقات عند اللہ زیادہ ہوتے ہیں اور بڑھتے ہیں خواہ وہ صدقات کم ہوں یا زیادہ۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس پر نظر رکھے ہوئے ہے، لہٰذا وہ تم کو اس کی جزاء دے گا۔ کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کا ایک باغ کھجوروں کا اور انگوروں کا ہو جس کے تحت نہریں بہتی ہوں اور اس کے لیے اس باغ میں اور بھی ہر قسم کے میوے ہوں اور اس کا بڑھاپا آچکا ہو جس کی وجہ سے وہ کمانے میں کمزور پڑگیا ہو۔ اور اس کے کمزور کم سن بچے ہوں جو کمانے پر قادر نہ ہوں۔ اس باغ پر ایک بگولہ آئے (یعنی) شدید آندھی، کہ جس میں آگ ہو، جس کی وجہ سے وہ (باغ) جل جائے سو اس نے باغ کو اس وقت کھویا ہو کہ جب وہ آخرت میں اس کا سخت محتاج ہو۔ اور وہ اور اس کے بچے عاجز متحیر رہ گئے ہوں کہ ان کے لیے (گزر بسر کرنے کی) اور کوئی صورت نہ ہو۔ یہ ریاکار اور احسان جتلانے والے کی تمثیل ہے اس کے ضائع ہونے اور اس کے نفع نہ پہنچانے میں ایسے وقت میں جب کہ (وہ ریاکار) آخرت میں اس (کے ثواب) کا شدید محتاج ہو۔ اور استفہام نفی کے معنی میں ہے، اور ابن عباس ؓ منقول ہے کہ یہ اس شخص کی مثال ہے جس نے نیک اعمال کئے۔ پھر اس پر شیطان مسلط کردیا گیا تو اس نے معصیت کے عمل شروع کر دئیے یہاں تک کہ اس نے اپنے اعمال کو غرق (ضائع) کردیا۔ اللہ تمہارے لیے اسی طرح جس طرح بیان کی گئیں کھول کر نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم اس میں غور وفکر کرو اور عبرت حاصل کرو۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد مَثْلُ مضاف اَلَّذِیْنَ موصول، یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللہ جملہ ہو کر صلہ، صلہ موصول سے مل کر مثل کا مضاف الیہ، مضاف، مضاف الیہ سے مل کر مبتداء (کَمَثَل حبَّۃٍ ) حِبَّۃٍ موصوف ہے انبتت الخ جملہ ہو کر صفت ہے موصوف صفت سے مل کر محذوف کے متعلق ہو کر مبتداء کی خبر ہے۔ مفسر علام نے صفۃ، کا اضافہ کرکے بتادیا کہ مثل بمعنی مثال نہیں ہے بلکہ بمعنی صفت ہے سوال : نفقات کے اضافہ کا کیا مقصد ہے ؟ جواب : اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ مشبہ ہے اور کاف حرف تشبیہ ہے اور مثل حبۃ الخ مشبہ بہ ہے مشبہ اور مشبہ بہ میں موافقت نہ ہونے کی وجہ سے تشبیہ درست نہیں ہے اس لیے کہ مشبہ بہ (الذین منفقون) از قبیل حیوانات ہے اور مشبہ (حبۃ) ازقبیل جمادات ہے لہٰذا تشبیہ مناسب نہیں ہے، اس کے دو جواب ہوسکتے ہیں ایک یہ کہ مشبہ کی جانب حذف مانا جائے جیسا کہ مفسر علام نے لفظ نفقات محذوف مانا ہے، اب تقدیر عبارت یہ ہوگی، مَثل نفقۃ الَّذین ینفقون کمثل حَبَّۃٍ اَنْبَتت الخ۔ دوسرا جواب یہ ہے کہ مشبہ بہ کی جانب حذف مانا جائے اس صورت میں تقدیر عبارت یہ ہوگی، مثل الَّذینَ ینفقون اَمْوَالَھُمْ الخ کمثل زارع حبَّۃٍ ۔ قولہ : اکثر مِن ذٰلک اس حذف سے اشارہ کردیا کہ یُصٰعفُ کا مفعول محذوف ہے۔ سوال : مُضاعفت تو ماقبل سے مفہوم ہورہی ہے دوبارہ ذکر کرنے سے تکرار معلوم ہوتا ہے اس کا کیا فائدہ ہے ؟ جواب : اکثرَ مِن ذٰلک کا اضافہ کرکے اس سوال کا جواب دیا ہے یعنی ماسبق سے جو مفہوم ہو رہا ہے اس سے بھی زیادہ اللہ تعالیٰ عطا فرمائیں گے۔ قولہ : قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ، موصوف صفت سے ملکر معطوف علیہ اور مغفرۃ معطوف، معطوف معطوف علیہ سے ملکر مبتداء خَیْرٌ مِنْ صدقۃ الخ خبر۔ سوال : خَیْرٌ نکرہ ہے اس کا مبتداء بننا کیسے درست ہے ؟ جواب : چونکہ اس کا معطوف علیہ معرفہ ہے جس کی وجہ سے معطوف کا مبتداء بننا درست ہوگیا۔ سوال : معطوف علیہ قَوْلٌ ہے جو کہ نکرہ ہے اس کا خود مبتداء بننا صحیح نہیں ہے ؟ جواب : جب نکرہ موصوفی بالصفت ہو تو اس کا مبتداء بننا صحیح ہوتا ہے، قولٌ موصوف معروف صفت ہے لہٰذا اس کا مبتداء واقع ہونا درست ہوگیا۔ قولہ : ای اُجُوْرَھَا۔ سوال : اُجور مضاف محذوف ماننے کا کیا فائدہ ہے ؟ جواب : نفس صدقہ یعنی مال صدقہ کے باطل ہونے کا کوئی مفہوم نہیں ہے اس لیے کہ احسان جتانے یا اذیت پہنچانے سے مال صدقہ ضائع اور باطل نہیں ہوجاتا بلکہ اس کا اجر وثواب ضائع ہوجاتا ہے اسی شبہ کو رفع کرنے کے لیے اُجُوْرَھَا کا اضافہ کیا ہے۔ قولہ : جمع الضمیر باعتبار معنیٰ الذی : یہ بھی ایک سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال : یَقْدِرون، کی ضمیر، اَلَذی ینفقُ کی طرف راجع ہے جو کہ مفرد ہے اور یَقْدِرُوْنَ میں ضمیر جمع ہے۔ جواب : اَلَّذی، اگرچہ لفظ کے اعتبار سے مفرد ہے مگر معنی کے اعتبار سے جمع ہے، کما فی قول الشاعر :۔ وَاِن الّذِیْ حَانَت بفلجٍ دِمَاؤھم ھُمُ القوم کلُّ القوم فلج، بصرہ میں ایک مقام کا نام ہے، وہ شخص جس کا خون مقام فلج میں ضائع ہوگیا درحقیقت وہی پوری قوم کے قائم مقام تھا، مقام استشہاد، ھُمْ ضمیر ہے جو کہ اَلّذِی کی طرف راجع ہے۔ قولہ : نفقات یہاں بھی حذف مضاف کی وجہ مشبہ اور مشبہ بہ میں موافقت پیدا کرنا ہے کما مرّ قریباً ۔ قولہ : اَعْطَتْ ، اٰتَتْ ، کی تفسیر اعطت سے کرکے اشارہ کردیا کہ اٰتت ایتاءٌ سے ہے نہ کہ اِتْیَان سے۔ اللغۃ والبلاغۃ السُّنبلَۃ، خوشہ، بالی، مشہور و معروف شئ ہے جو کہ گندم وغیرہ میں نکلتی ہے، اس کا وزن فُنْعُلَۃٌ، ہے، نون زائدہ ہے اَسْبَلَ الزرعُ اس وقت بولتے ہیں جب کھیتی میں بال نکل آتی ہے اور بعض حضرات نے سنبل سے مشق مان کی نون کو اصلی بھی کہا ہے۔ مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ کَمَثَلِ حَبَّۃٍ (الآیۃ) اس آیت میں تشبیہ تمثیل ہے (یعنی تشبیہ مرکب) اس میں مُنْفِقِیْن فی سبیل اللہ کے نفقہ کو مضاعفت میں دانہ گندم کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے، یعنی جس طرح ایک دانہ سے بہت سی بالیں اور ہر بال میں سینکڑوں دانے پیدا ہوتے ہیں اسی طرح اخلاص کے ساتھ راہ خدا میں خرچ کرنے والے کا اجر وثواب اضعافًا مضاعفۃً ہوتا ہے، وجہ تشبیہ مضاعفت ہے، تشبیہ تمثیلی یا تشبیہ مرکب میں وجہ تشبیہ متعدد چیزوں سے اخذ کی جاتی ہے، اخلاص و ایمان کے ساتھ راہ خدا میں خرچ کرنا مشبہ ہے جو کہ مرکب ہے اور خوشہ گندم جس میں دانے زیادہ ہوں مشبہ بہ ہے یہ بھی مرکب ہے لہٰذا مذکورہ آیت میں تشبیہ مرکب ہے جس میں تشبیہ کے چاروں رکن مذکور ہیں، مشبہ، مشبہ بہ، وجہ شبہ، اور حرف تشبیہ۔ یٰایَّھُا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَاتُبْطِلُوْا صَدَقَاتِکُمْ بِالْمَنِّ وَالْاَذٰی کَالَّذِیْ یُنْفِقُ مَالہٗ رِئَاءَ النَّاسِ (الآیۃ) اس آیت میں بھی تشبیہ مرکب ہے۔ ریا کاری کے طور پر خرچ کرنے والے کی کیفیت کو اس صاف اور چکنے پتھر کی کیفیت کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے جس پر ریت پڑا ہو اور زور دار بارش میں وہ ریت مٹی بہہ کر صاف ہوجائے جس طرح یہ پتھر بارش کی وجہ سے صاف ہوگیا اسی طرح اس شخص کے نفاق کی وجہ سے اس کے نفاق کا اجر وثواب بھی ضائع ہوگیا۔ مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ ابْتِغَآءُ مَرْضَاتِ اللہِ (الآیۃ) اس آیت میں بھی تشبیہ مرکب ہے اس لیے کہ اخلاص کیساتھ اور رضاء الٰہی کے لیے راہ خدا میں خرچ کرنے والے کو اس باغ کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے جو بلندی پر ہو اور جس میں ہرحال میں پھل بکثرت آئیں خواہ بارش زیادہ ہو یا کم۔ قولہ : نَخِیْلٌ کہا گیا ہے کہ یہ اسم جمع ہے اس کا واحد نخلۃٌ ہے، اور کہا گیا ہے کہ نخل کی جمع ہے اور نخل اسم جنس ہے۔ قولہ : اِعصارٌ، تیز آندھی، بگولہ، لو یا پالے والی ہوا، جو درختوں کو اپنی سمیت کی وجہ سے جھلس دے۔ اَیَوَدّ اَحَدُکُمْ اَنْ تَکُوْنَ لَہٗ جَنَّۃٌ مِّنْ نَّخِیْلٍ (الآیۃ) اس آیت میں تشبیہ تمثیل (تشبیہ مرکب) استعمال ہوئی، مشبہ بہ ایک ایسا شخص ہے کہ جس نے زندگی بھر آبپاری کرکے ایک عمدہ باغ تیار کیا ہو جس میں ہر قسم کے پھل ہوں اور اس کے پاس گذر و بسر کرنے کا صرف وہی واحد ذریعہ ہو اور یہ شخص پڑھاپے کی عمر کو پہنچ گیا ہو ضعف و نقاہت کی وجہ سے کسب کرنے کی طاقت بھی نہ رہی ہو اور اس کے ننھے ننھے بچے بھی ہوں وہ بچے اس کا سہارا تو کیا بنتے الٹے اس کے لئے بوجھ بنے ہوئے ہوں، ایسی صورت میں اس باغ پر کوئی بلائے آسمانی آپڑے جو اس باغ کو جلا کر خاکستر کر دے تو اس شخص کو کس قدر حسرت و یاس ہوگی، یہی حال قیامت کے دن اس ریا کار خرچ کرنے والے کا ہوگا کہ نفاق و ریا کاری کی وجہ سے اس کے سارے اعمال اکارت ہوجائیں گے جب کہ وہاں نیکیوں کی شدید ضرورت ہوگی اور دوبارہ اعمال خیر کرنے کی مہلت و فرصت بھی نہ ہوگی، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کیا تم پسند کرتے ہو کہ تمہارا بھی یہی حال ہو ؟۔ باغ والے کے حالات سے جو کیفیت منتزع ہوتی ہے وہ مشبہ بہ ہے اور قیامت کے دن ایک ریاکار کی جو حالت ہوگی اس سے جو کیفیت منتزع ہوتی ہے، اس تمثیل میں مشبہ بہ مذکور ہے اور مشبہ محذوف ہے، اَیَوَدُّ ، میں استفہام نفی و قوع کے لیے ہے نہ کہ نفی واقع کے لیے۔ تفسیر و تشریح مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ (الآیۃ) یہ انفاق فی سبیل اللہ کی فضیلت کا بیان ہے۔ ثُمَّ لَایُتْبِعُوْنَ مَآ اَنْفَقُوْا مَنًّا وَّلَآ اَذًی، یہ اس بات کا بیان ہے کہ انفاق فی سبیل اللہ کی مذکورہ فضیلت صرف اس شخص کو حاصل ہوگی جو مال خرچ کرکے احسان نہیں جتلاتا یعنی زبان سے ایسا کلمہ تحقیر ادا نہیں کرتا ہے جس سے کسی غریب ضرورتمند محتاج کی عزت نفس مجروح ہو اور وہ تکلیف محسوس کرے، حدیث شریف میں ہے آپ نے فرمایا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تین آدمیوں سے کلام نہیں فرمائے گا ان میں سے ایک احسان جتلانے والا بھی ہے۔ (مسلم کتاب الایمان)
Top