Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 72
وَ اِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادّٰرَءْتُمْ فِیْهَا١ؕ وَ اللّٰهُ مُخْرِجٌ مَّا كُنْتُمْ تَكْتُمُوْنَۚ
وَاِذْ قَتَلْتُمْ : اور جب تم نے قتل کیا نَفْسًا : ایک آدمی فَادَّارَأْتُمْ : پھر تم جھگڑنے لگے فِیْهَا : اس میں وَاللّٰہُ : اور اللہ مُخْرِجٌ : ظاہر کرنے والا مَا كُنْتُمْ : جو تم تھے تَكْتُمُوْنَ : چھپاتے
اور (وہ وقت یاد کرو) جب تم نے ایک شخص کو قتل کرڈالا تھا،247 ۔ پھر تم آپس میں اس باب میں جھگڑنے لگے،248 ۔ اور اللہ کو وہ ظاہر کردینا تھا جسے تم چھپا رہے تھے۔249 ۔
247 ۔ (اپنے ہی میں سے) ” تم نے “ یعنی تم میں سے کچھ لوگوں نے۔ ذکر بنی اسرائیل ہی کا بدستور چل رہا ہے، یہاں بھی اشارہ انکی قومی تاریخ ہی کے کسی واقعہ کی طرف ہے لیکن اس خاص واقعہ کی تعیین کے لیے یہود کے ذخیرۂ تاریخ وروایات میں بہت زیادہ گھسنے اور کرید کرنے کی ضرورت ہے۔ انشاء اللہ کوئی آئندہ مفسر ہمت کرکے اس فرض کو ادا کرے گا۔ 248 ۔ (اور ایک دوسرے پر الزام رکھنے لگی) یعنی اصل قاتل کا پتہ نہیں لگ رہا تھا۔ کوئی کہتا تھا کہ قاتل فلاں ہے اور کوئی کہتا کہ فلاں۔ ایک دوسرے پر الزام لگا رہے تھے۔ (آیت) ” فادرئتم “۔ درء کے معنی جھگڑنے کے بھی ہیں اور دفع کرنے کے بھی، قرآن مجید میں متعدد مقامات پر دفع کرنے ہی کے معنی میں آیا ہے۔ مثلا (آیت) ” فادرء وا عن انفسکم الموت۔ ویدرؤا عنھا العذاب۔ یدرءون بالحسنۃ السیٗۃ “ یہاں ادرأتم (بروزن افاعلتم) سے مراد آپس میں جھگڑنے اور ایک دوسرے پر الزام ڈالنے سے ہے۔ اے ینفی کل واحد منکم القتل عن نفسہ ویضیفہ الی غیرہ (کبیر) اختلفتم واختصمتم فی شانھا (کبیر) 249 ۔ یعنی اصل قاتل کا پتہ۔ رکوع سابق میں جو حکم ذبح گاؤ کا ملا ہے، وہ جیسا کہ مفسرین کا خیال ہے، شاید اسی موقع کے لیے تھا۔
Top