Tafseer-e-Mazhari - Al-Waaqia : 81
اَفَبِهٰذَا الْحَدِیْثِ اَنْتُمْ مُّدْهِنُوْنَۙ
اَفَبِھٰذَا الْحَدِيْثِ : کیا بھلا اس بات کے بارے میں اَنْتُمْ مُّدْهِنُوْنَ : تم معمولی سمجھنے والے ہو۔ انکار کرنے والے ہو
کیا تم اس کلام سے انکار کرتے ہو؟
سو کیا تم اس کلام کو سرسری بات سمجھتے ہو اَفَبِھٰذَ الْحَدِیْثِ : الحدیث سے مراد ہے قرآن۔ اَنْتُمْ : اہل مکہ کو خطاب ہے۔ مُدْھِنُوْنَ : ادہان کا لغوی معنی ہے ‘ نرم کرنے کے لیے تیل کا استعمال۔ مجازاً اخلاق اور معاملات کو بظاہر نرم کرنا۔ اللہ نے فرمایا ہے : وَدُّوْالَوْتُدْھِنُ فَیُدْھِنُوْنَ ۔ پھر اس لفظ کا استعمال بمعنی نفاق ہونے لگا اور اس جگہ یہی معنی مراد ہے۔ قاموس میں ہے : دَھَنَ ‘ نفاق کیا۔ مداہنَت اور ادہان (مفاعلت اور افعال) جو بات دل میں ہے اس کے خلاف ظاہر کرنا۔ پھر تکذیب کرنے والے اور جھٹلانے والے کو مُدْہِن کہا جانے لگا خواہ (وہ منافقت نہ کرے اور) کفر و تکذیب کو نہ چھپائے۔ بغوی نے اس کی صراحت کی ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے مدہنون کا ترجمہ کیا : جھٹلانے والے اور مقاتل بن حبان نے کہا : مدہنون یعنی انکار کرنے والے۔
Top