Tafseer-e-Mazhari - Al-Waaqia : 62
وَ لَقَدْ عَلِمْتُمُ النَّشْاَةَ الْاُوْلٰى فَلَوْ لَا تَذَكَّرُوْنَ
وَلَقَدْ : اور البتہ تحقیق عَلِمْتُمُ : جان لیا تم نے النَّشْاَةَ الْاُوْلٰى : پہلی دفعہ کی پیدائش کو فَلَوْلَا تَذَكَّرُوْنَ : تو کیوں نہیں تم نصیحت پکڑتے
اور تم نے پہلی پیدائش تو جان ہی لی ہے۔ پھر تم سوچتے کیوں نہیں؟
اور تم کو اوّل پیدائش کا علم ہے ‘ پھر تم کیوں نہیں سمجھتے۔ اَلنَّشْاَۃَ الْاُوْلٰی : یعنی قطرہ سے انسان کی تخلیق اور نیست سے ہست ہونا۔ فَلَوْلاَ تَذَکَّرُوْنَ : یعنی تم کیوں نہیں سمجھتے کہ تخلیق اوّل کرنے والا تخلیق ثانی پر بھی قدرت رکھتا ہے۔ دوسری بار تخلیق تو پہلی تخلیق سے آسان ہے اس میں نہ زیادہ صنعت کی ضرورت ہے ‘ نہ تخصیص اجزاء و اعضاء کی کیونکہ ایک نمونہ اور مثال کا پہلے وجود ہوچکا۔ فَلُوْلَا تَذَکَّرُوْنَ کا لفظ بتارہا ہے کہ شرعاً قیاس میں بھی ایک دلیل ہے۔
Top