Mafhoom-ul-Quran - Al-Furqaan : 10
تَبٰرَكَ الَّذِیْۤ اِنْ شَآءَ جَعَلَ لَكَ خَیْرًا مِّنْ ذٰلِكَ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۙ وَ یَجْعَلْ لَّكَ قُصُوْرًا
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا الَّذِيْٓ : وہ جو اِنْ شَآءَ : اگر چاہے جَعَلَ : وہ بنا دے لَكَ : تمہارے لیے خَيْرًا : بہتر مِّنْ ذٰلِكَ : اس سے جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : جن کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں وَيَجْعَلْ : اور بنا دے لَّكَ : تمہارے لیے قُصُوْرًا : محل (جمع)
وہ اللہ بڑی برکت والا ہے جو اگر چاہے تو تمہارے لیے اس سے بہتر چیزیں بنا دے یعنی باغات جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں اور تمہارے لیے محل بنا دے۔
نبی کریم ﷺ پر فضل اور منکرین پر عذاب تشریح : پہلے تو پیارے نبی ﷺ سے اللہ نے اپنی محبت کا اظہار کیا ہے کہ آپ کے لیے محلات و باغات کیا معنی رکھتے ہیں۔ مگر آپ جس حال میں ہیں سب اللہ کی خاص حکمت کی وجہ سے ہے ورنہ نبوت سے بڑی اور کون سی چیز ہے۔ اتنا بڑا عزاز دنیاوی عیش و آرام کے سامنے کیا حقیقت رکھتا ہے۔ آپ کا دل امیر ہے تو آپ امیر ترین انسان ہیں آپ کی روح نورالٰہی سے منور ہے تو آپ دنیا کے عظیم ترین انسان ہیں۔ یہی چیزیں تو ہیں جو موت کے بعد ہمیشہ کا آرام و عیش دلوائیں گی ورنہ یہ دنیا کے محلات باغات اور عیش و آرام تو یہیں پر رہ جائے گا۔ بلکہ یہ لوگ جو قیامت کو جھٹلاتے ہیں ان کو اچھی طرح خبردار کر دو کہ یہ خوف ناک عذاب میں ضرور ڈالے جائیں گے۔ جس کی شدت ناقابل برداشت ہوگی تو یہ لوگ التجا کریں گے کہ موت آجائے تو عذاب سے چھوٹ جائیں گے رب العزت فرمائے گا۔ ” آج ایک موت کو نہ پکارو بہت سی موتوں کو پکارو۔ “ (الفرقان آیت :14 )
Top