Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 70
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا هِیَ١ۙ اِنَّ الْبَقَرَ تَشٰبَهَ عَلَیْنَا١ؕ وَ اِنَّاۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ لَمُهْتَدُوْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا ادْعُ : دعا کریں لَنَا : ہمارے لیے رَبَّکَ : اپنا رب يُبَيِّنْ : وہ بتلادے لَنَا : ہمیں مَا هِيَ : وہ کیسی اِنَّ : کیونکہ الْبَقَرَ : گائے تَشَابَهَ : اشتباہ ہوگیا عَلَيْنَا : ہم پر وَاِنَّا : اور بیشک ہم اِنْ : اگر شَآءَ : چاہا اللّٰہُ : اللہ لَمُهْتَدُوْنَ : ضرور ہدایت پالیں گے
بولے دعا کر ہمارے واسطے اپنے رب سے کہ بتا دے ہم کو کس قسم کی ہے142 وہ کیونکہ اس گائے میں شبہ پڑا ہے ہم کو، اور ہم اگر اللہ نے چاہا تو ضرور راہ پالیں گے
142 یہ اسرائیلیوں کی سرکشی اور ان کے خبث باطن کی انتہا ہے کہ حکم خداوندی کی تعمیل میں کیسی چالاکی سے پس وپیش کر رہے ہیں اِنَّ الْبَقَرَ تَشٰبَهَ عَلَيْنَا یعنی مذکورہ بالا اوصاف تو بہت سی گائیوں میں پائے جاتے ہیں ان سے گائے کی تعیین نہیں ہوتی اس لیے مزید وضاحت فرمائی جائے۔ وَاِنَّآ اِنْ شَاۗءَ اللّٰهُ لَمُهْتَدُوْن بار بار سوال کی وجہ سے گائے کے حصول میں دشواری بڑھ رہی تھی اس لیے اب انہوں نے اپنی غلطی محسوس کی اور اس پر نادم ہوئے اور آخری سوال میں اپنی کامیابی کو مشیت ایزدی سے معلق کیا گویا وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم مطلوبہ گائے حاصل کر کے ہی دم لیں گے۔ حدیث میں ہے کہ اگر وہ انشائ اللہ نہ کہتے تو کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے تھے (قرطبی ص 452 ج 1) ۔
Top