Fi-Zilal-al-Quran - Al-Baqara : 70
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا هِیَ١ۙ اِنَّ الْبَقَرَ تَشٰبَهَ عَلَیْنَا١ؕ وَ اِنَّاۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ لَمُهْتَدُوْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا ادْعُ : دعا کریں لَنَا : ہمارے لیے رَبَّکَ : اپنا رب يُبَيِّنْ : وہ بتلادے لَنَا : ہمیں مَا هِيَ : وہ کیسی اِنَّ : کیونکہ الْبَقَرَ : گائے تَشَابَهَ : اشتباہ ہوگیا عَلَيْنَا : ہم پر وَاِنَّا : اور بیشک ہم اِنْ : اگر شَآءَ : چاہا اللّٰہُ : اللہ لَمُهْتَدُوْنَ : ضرور ہدایت پالیں گے
پھر بولے اپنے رب سے صاف صاف پوچھ کر بتاؤ کیسی گائے مطلوب ہے ، ہمیں اس کے تعین میں اشتباہ ہوگیا ہے ، اللہ نے چاہا تو ہم کا پتہ پالیں گے ۔
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنْ لَنَا مَا هِيَ ” پھر بولے ، اپنے رب سے صاف صاف پوچھ کر بتاؤ ، کیسی گائے مطلوب ہے ؟........“ اس سوال اور لیت ولعل کا عذر وہ یہ بیان کرتے ہیں کہ یہ معاملہ ان کے لئے موجب اشتباہ بن گیا اور گائے کے تعین میں بڑی مشکل پیش آرہی ہے ۔إِنَّ الْبَقَرَ تَشَابَهَ عَلَيْنَا ” ہمیں اس گائے کے تعین میں اشتباہ ہوگیا ہے “ اب آکر انہیں اپنی لجاجت اور جھگڑالو پنے کا قدرے احساس ہوجاتا ہے ۔ اور بادل نخواستہ ان کی زبان سے یہ الفاظ نکلتے ہیں۔ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَمُهْتَدُونَ ” اللہ نے چاہا تو ہم اس کا پتہ پالیں گے۔ “
Top