Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 270
وَ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ نَّفَقَةٍ اَوْ نَذَرْتُمْ مِّنْ نَّذْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُهٗ١ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ
وَمَآ : اور جو اَنْفَقْتُمْ : تم خرچ کرو گے مِّنْ : سے نَّفَقَةٍ : کوئی خیرات اَوْ : یا نَذَرْتُمْ : تم نذر مانو مِّنْ نَّذْرٍ : کوئی نذر فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ يَعْلَمُهٗ : اسے جانتا ہے وَمَا : اور نہیں لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے مِنْ اَنْصَارٍ : کوئی مددگار
اور جو خرچ کرو گے تم خیرات یا قبول کرو گے کوئی منت تو بیشک اللہ کو سب معلوم ہے531 اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں532
531 تم جو صدقہ کرتے ہو خواہ فرضی ہو خواہ نفلی۔ اللہ کی راہ میں یا شیطان کی راہ میں تھوڑا ہو یا زیادہ۔ اسی طرح تم جو نذریں مانتے ہو۔ خواہ وہ اللہ کی تعظیم ورضا کے لیے ہوں خواہ غیر اللہ کی تعظیم اور خوشنودی کیلئے۔ اللہ ان سے بیخبر نہیں سب کو جانتا ہے اور ہر ایک پر اس کے مطابق جزا دے گا۔ وما انفقتم من نفقة فی سبیل اللہ او فی سبیل الشیطان او نذرتم من نذر فی طاعة اللہ او فی معصیة فان اللہ یعلمہ لا یخفی علیہ وھو مجازیکم علیہ (مدارک ص 106 ج 1) حضرت شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ نذر کے دو معنی آتے ہیں ایک معنی مشہور جس کا صلہ علی آتا ہے۔ دوسرا معنی عہد وپیمار کرنا جس کا صلہ الی ہوتا ہے یہاں معنی ثانی مراد ہے تاکہ حدیث کی مخالفت لازم نہ آئے کہ نذر سے بخیل کا مال خرچ کرانا ہوتا ہے لہذا معنی یوں ہونگے کہ تم جو عہدوپیمان کرتے ہو کہ تم خدا کے واسطے دوگے لہذا عہد پورا کرو اور مال دو ۔ 532 خدا کے احکام کو ٹھکرا کر اپنے حق میں ناانصافی اور ظلم کرنیوالوں کا کوئی مددگار نہیں جو انہیں اس ظلم کے بد انجام یعنی عذاب الٰہی سے بچا سکے نہ بذریعہ طاقت نہ بذریعہ سفارش ای اعوان ینصرونہ من باس اللہ تعالیٰ لاشفاعۃ ولا مدافعۃ (روح ص 43 ج 3) ظالمین کا لفظ عام ہے تمام ریاکار، خیرات کر کے احسان جتلانے والے، اللہ کی راہ میں گھٹیا چیزیں دینے والے، ناجائز مصارف میں دولت خرچ کرنیوالے، خلاف شریعت نذریں منتیں ماننے والے اور اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرنیوالے وغیرہ سب اس میں شامل ہیں۔ فیشمل المنفقین بالریاء والمن والاذی والمتحرین للخبیث فی الانفاق والمنفقین فی باطل والنذرین فی معصیۃ والممتتنعین عن اداء ما نذروا فی حق والباخلین بالصدقة مما اتاھم اللہ تعالیٰ من فضلہ (روح ص 43 ج 3)
Top