Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 65
قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلٰۤى اَنْ یَّبْعَثَ عَلَیْكُمْ عَذَابًا مِّنْ فَوْقِكُمْ اَوْ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِكُمْ اَوْ یَلْبِسَكُمْ شِیَعًا وَّ یُذِیْقَ بَعْضَكُمْ بَاْسَ بَعْضٍ١ؕ اُنْظُرْ كَیْفَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّهُمْ یَفْقَهُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں هُوَ : وہ الْقَادِرُ : قادر عَلٰٓي : پر اَنْ : کہ يَّبْعَثَ : بھیجے عَلَيْكُمْ : تم پر عَذَابًا : عذاب مِّنْ : سے فَوْقِكُمْ : تمہارے اوپر اَوْ : یا مِنْ : سے تَحْتِ : نیچے اَرْجُلِكُمْ : تمہارے پاؤں اَوْ يَلْبِسَكُمْ : یا بھڑا دے تمہیں شِيَعًا : فرقہ فرقہ وَّيُذِيْقَ : اور چکھائے بَعْضَكُمْ : تم میں سے ایک بَاْسَ : لڑائی بَعْضٍ : دوسرا اُنْظُرْ : دیکھو كَيْفَ : کس طرح نُصَرِّفُ : ہم پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیات لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَفْقَهُوْنَ : سمجھ جائیں
کہ دو کہ وہ (اس پر بھی) قدرت رکھتا یے کہ تم پر اوپر کی طرف سے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے عذاب بھیجے یا تمہیں فرقہ فرقہ کر دے اور ایک کو دوسرے (سے لڑا کر آپس) کی لڑائی کا مزا چکھا دے دیکھو ہم اپنی آیتوں کو کس کس طرح بیان کرتے ہیں تاکہ یہ لوگ سمجھیں
(65) اے محمد ﷺ آپ ان سے فرما دیجیے کہ وہ تم پر عذاب نازل کردینے پر جیسا کہ حضرت نوح ؑ کی قوم اور حضرت لوط ؑ کی قوم پر نازل کیا ہے اور تمہیں زمین میں دھنسا دینے پر جیسا کہ قارون کو دھنسایا یا تمہیں اغراض کے اختلاف سے مختلف کرکے جیسا کہ انبیاء کے بعد بنی اسرائیل کو کیا ہے، آپس میں بھڑا دینے پر قادر ہے، محمد ﷺ ہم قرآن کریم میں گزشتہ قوموں کے واقعات اور ان کی کارگزاریاں کس طرح بیان کرتے ہیں تاکہ یہ لوگ احکام خداوندی اور توحید خداوندی کو سمجھیں۔ شان نزول : (آیت) ”قل ھو القادر“۔ (الخ) ابن ابی حاتم ؒ نے زید بن اسلم ؒ سے روایت کیا ہے کہ جب وقت یہ آیت نازل ہوئی کہ آپ فرما دیجیے کہ وہ اس پر بھی قادر کہ تم پر کوئی عذاب تمہارے اوپر سے بھیج دے الخ، تو رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میرے بعد کافر مت بن جانا کہ تلواروں سے ایک دوسرے کی گردنیں اڑانا شروع کردو، صحابہ کرام ؓ نے کہا ہم تو اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور آپ اس کے رسول ہیں تو بعض حضرات بولے کہ شاید یہ شان ہمیشہ باقی نہیں رہ سکتی بلکہ کچھ لوگ مسلمان ہونے کے باوجود ایک دوسرے کی گردنیں اڑائیں گے، اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت کا اگلا حصہ نازل فرمایا یعنی آپ دیکھیے تو سہی ہم کس طرح دلائل کو مختلف پہلوؤں سے بیان کرتے ہیں، شاید وہ لوگ سمجھ جائیں ، (الخ)۔
Top