Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-An'aam : 65
قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلٰۤى اَنْ یَّبْعَثَ عَلَیْكُمْ عَذَابًا مِّنْ فَوْقِكُمْ اَوْ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِكُمْ اَوْ یَلْبِسَكُمْ شِیَعًا وَّ یُذِیْقَ بَعْضَكُمْ بَاْسَ بَعْضٍ١ؕ اُنْظُرْ كَیْفَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّهُمْ یَفْقَهُوْنَ
قُلْ
: آپ کہ دیں
هُوَ
: وہ
الْقَادِرُ
: قادر
عَلٰٓي
: پر
اَنْ
: کہ
يَّبْعَثَ
: بھیجے
عَلَيْكُمْ
: تم پر
عَذَابًا
: عذاب
مِّنْ
: سے
فَوْقِكُمْ
: تمہارے اوپر
اَوْ
: یا
مِنْ
: سے
تَحْتِ
: نیچے
اَرْجُلِكُمْ
: تمہارے پاؤں
اَوْ يَلْبِسَكُمْ
: یا بھڑا دے تمہیں
شِيَعًا
: فرقہ فرقہ
وَّيُذِيْقَ
: اور چکھائے
بَعْضَكُمْ
: تم میں سے ایک
بَاْسَ
: لڑائی
بَعْضٍ
: دوسرا
اُنْظُرْ
: دیکھو
كَيْفَ
: کس طرح
نُصَرِّفُ
: ہم پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں
الْاٰيٰتِ
: آیات
لَعَلَّهُمْ
: تاکہ وہ
يَفْقَهُوْنَ
: سمجھ جائیں
اے پیغمبر ! آپ کہہ دیں ‘ وہ اللہ تعالیٰ قادر ہے اس بات پر کہ بھیج دے تم پر عذا ب تمہارے اوپر سے یا تمہارے پائوں کے نیچے سے یا تم کو خلط ملط کر دے مختلف فرقوں میں اور چکھائے تم میں سے بعض کو بعض کی لڑائی کا مزہ۔ دیکھو کس طرح ہم پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں آیتوں کو تا کہ یہ لوگ سمجھ جائیں
پہلے اللہ تعالیٰ کے علاوہ غیروں کی عبادت کرنے سے منع کیا گیا…… کہ یہ کفر شرک اور گمراہی کی بات ہے۔ اس کے بعد الوہیت کی صفات مختصہ کا بیان تھا کہ عالم الغیب صرف وہی ہے وہی ہر چیز پر غالب ہے لہٰذا عبادت بھی صرف اسی کی ہونی چاہئے اور مدد بھی اسی سے طلب کرنی چاہئے۔ پھر درمیان میں فرمایا کہ لوگوں کو خشکی یا تری میں جو مشکلات پیش آتی ہیں ان سے بچا کر لانے والا بھی اللہ ہی ہے مگر افسوس کا مقام ہے کہ لوگ پھر بھی اس کے ساتھ شرک کرتے ہیں۔ یہ ایک قسم کی تنبیہہ تھی کہ جب علم غیب کا مالک وہ ہے ‘ غلبہ اور قدرت اس کو حاصل ہے ‘ تو پھر الہ بھی اس کے سوا کوئی نہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ فوراً گرفت نہیں کرتا تو یہ اس کیطرف سے مہلت ہوتی ہے جس سے غلط فائدہ نہیں اٹھانا چاہئے بلکہ پہلی وارننگ پر ہی کفر و شرک اور بدعات کو ترک کر کے اللہ تعالیٰ کی الوہیت کا اقرار کرلینا چاہئے۔ عذاب الٰہی کا انتظار اب آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی صفت قادر مطلق کو بیان فرمایا ہے۔ قل اے پیغمبر ! آپ کہہ دیں ھوالقادر وہ اللہ تعالیٰ اس بات پر قادر ہے علی ان یبعث علیکم عذابا کہ وہ تم پر کوئی عذاب بھیج دے گزشتہ درس میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کی طرف توجہ دلائی تھی کہ تمہیں مصائب سے بچانے والا خود اللہ ہے ‘ مشکلات کے وقت تم صرف اسی کو پکارتے ہو مگر جب وہ مصیبت ٹل جاتی ہے تو پھر شرک میں مبتلا ہوجاتے ہو۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ یہ نہ سمجھو کہ اگر تمہیں ایک مصیبت سے نجات مل گئی تو اب دوبارہ مشکل میں نہیں پھنس سکتے بلکہ وہ اس پر قادر ہے کہ تم پر کوئی عذاب مسلط کر دے من فوقکم تمہارے اوپر سے اومن تحت ارجلکم یا پائوں کے نیچے سے۔ قرآن پاک میں سابقہ کئی اقوام کے حالات مذکور ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے اوپر سے عذاب نازل فرمایا۔ قوم لوط پر پتھروں کی بارش کی گئی جس سے پوری قوم کو ہلاک کردیا گیا۔ سورة ہود میں موجود ہے ” وامطرنا علیھا حجارۃ من سجیل منضود مسومۃ عند ربک “۔ ہم نے ان پر نشان زدہ پتھروں کی بارش کی۔ ہر پتھر پر نام لکھا ہوا تھا کہ فلاں کے سر پر لگے گا۔ اصحاب فیل کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک ہوا۔ ” ترمیھم بحجارۃ من سجیل “ ان پر چھوٹے چھوٹے سنگریزوں کی بارش کی گئی ‘ گویا اللہ تعالیٰ اوپر فضا سے عذاب نازل کرنے پر قادر ہے اوپر سے کوئی طوفان بھی آسکتا ہے جیسا قوم نوح (علیہ السلام) پر آیا۔ ” فاخذھم الطوفان “۔ (العنکبوت) پھر انہیں طوفان نے گھیر لیا۔ اس قسم کی سزا قوم فرعون پر بھی آئی تھی اور وہ ہلاک ہوگئے اور اللہ تعالیٰ نیچے سے بھی کوئی عذاب بھیج سکتا ہے۔ دنیا میں بڑے بڑے زلزلے آتے ہیں اور لوگ آناً فاناً تباہ ہوجاتے ہیں۔ سیلاب کی تباہ کاریاں بھی آئے دن مشاہدے میں آتی رہتی ہیں ‘ یہ بھی نیچے کی طرف سے عذاب الٰہی ہے تو بہرحال فرمایا کہ اللہ تعالیٰ قادر ہے کہ وہ تمہارے اوپر سے کوئی عذاب بھیج دے یا تمہارے پائوں کے نیچے کوئی آفت برپا کر دے۔ امام ابن جریر طبری (رح) ‘ امام بیضاوی (رح) ‘ اور امام فخر الدین رازی (رح) نے حضرت عبدلالہ بن عباس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ من فوق علم کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اوپر ظالم حاکم مقرر کر دے جو تمہیں ہر وقت پریشانی میں مبتلا رکھیں۔ انسانی سوسائٹی میں اس قسم کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں کہ بڑے بڑے بادشاہوں یا ڈکٹیٹروں نے عوام کو کچل کر رکھ دیا۔ یہ روس میں کیا ہوتا ہے ‘ برسراقتدار ٹولے نے اپنے ماتحتوں کے خیالات پر بھی پابندی لگا رکھی ہے۔ حکومت کی خلاف نہ کسی کو سوچنے کی اجازت ہے اور نہ زبان کھولنے کی۔ جو ایسا کرتا ہے نیست و نابود کردیا جاتا ہے۔ چین کا کمیونزم بھی ایسا ہی ہے ۔ لوگوں کے مذہب پر بھی پابندی ہے۔ یہ عذاب الٰہی نہیں تو کیا ہے ؟ کوئی آدمی اوپر والوں کی مرصی کے خلاف کوئی بات نہیں کرسکتا۔ ایسا کرنے والوں کو غدار سمجھا جاتا ہی ‘ سزائے موت دیدی جاتی ہے ‘ جلاوطن کردیا جاتا ہے ‘ یا سائبیریا کے بیابانوں میں پھینک دیا جاتا ہے ‘ جہاں چار چار ہزار میل تک کوئی رسل و رسائل نہیں ‘ وہاں سے انسان بھاگ بھی نہیں سکتا۔ امریکہ نے بھی بعض قوموں کو غلام بنا رکھا ہے۔ اقتصادی امداد کے نام پر ملکوں کو اپنا دست نگر بنا لیا جاتا ہے اور پھر انہیں اپنی مرضی سے سانس بھی نہیں لینے دیا جاتا۔ کبھی جمہوریت کے نام پر اور کبھی مذہب کے نام پر لوگوں پر ظلم کیا جاتا ہے۔ فلسطینیوں اور مصریوں پر جو ظلم ہو رہے ہیں ‘ یہ سب امریکہ کی سازش ہے۔ ایسی سکیم لڑاتا ہے کہ بظاہر لوگوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار ہوتا ہے مگر درحقیقت ان کی جڑیں کاٹ دی جاتی ہیں ‘ برطانیہ کا بھی یہی معمول رہا ہے۔ وہ بھی کمزوروں کو غلام اور بےگیرت بنانے کے درپے رہا ہے۔ مشنریوں کے ذریعے سکول اور ہسپتال بنا کر لوگوں کے مذہب پر ڈاکہ ڈالا جاتا ہے۔ کھیل اور تماشے میں الجھا کر کاہل اور سست بنا دیا جاتا ہے۔ یہ سب اوپر والے عذاب کی مثالیں ہیں۔ جب لوگ اپنی مرکز سے ہٹ جاتے ہیں اور اپنے مسلک کو چھوڑ بیٹھتے ہیں تو پھر وہ اپنا سب کچھ بھول کر غیروں کی ترجمانی کرنے لگتے ہیں ‘ یہی سزا ہے۔ زبردست لوگوں کی طرف سے سزا کے مشاہدات بھی ہوتے رہتے ہیں مزدوروں ‘ کسانوں اور ملازموں کی طرف سے تحریکیں اور روزمرہ کی ایجی ٹیشن انجمن سازی ‘ فرائض سے غفلت اور حقوق کے مطالبات اور والوں کے لئے درد سر بن جاتے ہیں اور وہ ہر وقت پریشانی میں غرق رہتے ہیں۔ اوپر والے نیچے والوں کو کچلتے ہیں اور نیچے والے اوپر والوں کا چین حرام کردیتے ہیں۔ کارخانے داروں کو مزدور پریشان کرتے ہیں ‘ زمینداروں اور وڈیروں کو مزارع تنگ کرتے ہیں ‘ کرایہ دار مالک مکان و دکان سے برسرپیکار رہتا ہے اور ماتحت ملازمین اپنے افسران کا ناک میں دم کردیتے ہیں ۔ یہ سلسلہ اس طرح چلتا رہتا ہے اور اوپر والوں اور نیچے والوں دونوں کے لئے عذاب الٰہی ثابت ہوتا ہے اسی لئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس بات پر قادر ہے کہ وہ تمہیں اوپر سے کسی عذاب میں مبتلا کر دے یا نیچے سے کوئی سزا مقرر کر دے۔ …گھر کے چراغ سے فرمایا اللہ تعالیٰ اس بات پر بھی قادر ہے او یلبسکم شیعا تمہارے مختلف فرقے بنا کر تمہیں خلط ملط کر دے۔ لبس کا معنی گڈ مڈ کردینا یا خلط ملط کردینا ہے تو فرمایا سزا کی ایک صورت یہ بھی کہ اللہ تعالیٰ تمہیں مختلف فرقوں میں تقسیم کر دے۔ و یذیق بعضکم باس بعض پھر بعض کو بعض کی لڑائی کا مزہ بھی چکھائے۔ جب لوگ مختلف فرقوں میں بٹ جائیں گے ‘ ان میں اختلافات پیدا ہو جائین گے تو پھر وہ آپس میں ہی برسر پیکار ہوجائیں گے اور یہ بھی عذاب ہی کی ایک صورت ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ اس آیت کے جب یہ الفاظ نازل ہوئے عذاباً من فوقکم تو حضور ﷺ نی دعا کی اعوذ بوجھک اے اللہ ! میں تیری ذات کے ساتھ اس عذاب سے پناہ مانگتا ہوں ‘ پھر جب الفاظ او من تحت ارجلکم اترے ‘ تب بھی نبی (علیہ السلام) نے نیچے والے عذاب سے پناہ مانگی۔ آیت کا تیسرا ٹکڑا او یلبسکم شیعا ً آیا تو آپ نے فرمایا ‘ یہ نسبتاً سہل ہے۔ ایک روایت میں آتا ہے کہ ان تین دعائوں میں سے پہلی دو کو اللہ نے منظور کرلیا اور وعدہ فرمایا کہ امت نبی آخر الزمان (علیہ السلام) پر نہ تو نوح (علیہ السلام) کی قوم جیسا بارش یا پتھروں کا عذاب آئے گا کہ پوری قوم ہی ہلاک ہوجائے اور نہ نیچے سے زلزلے اور سیلاب وگیرہ ہی پوری امت کے لئے تباہ کن ہوں گے۔ البتہ آپس کی فرقہ بندی سے متعلق اللہ نے حضور ﷺ کی دعا قبول نہ کی ‘ چناچہ تفرقہ بازی اس امت میں قیامت تک قائم رہے گی۔ حضرت سعد ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ نبی (علیہ السلام) نے یہ دعا بھی کی ‘ اے اللہ ! میری امت پر کس دشمن کو مسلط نہ فرمانا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ دعا بھی قبول فرمائی کہ دشمن تو مسلط نہ ہوگا۔ مگر آپس کی لڑائی بھڑائی جاری رہے گی۔ چناچہ امت محمدیہ میں تاتاریوں کا فتنہ محض اپنوں کی وجہ سے پیدا ہوا۔ افغانستان کی جنگ میں جو لوگ ہلاک ہو رہے ہیں وہ بھی آپس کی جنگ وجدال کی وجہ سے ہو رہا ہے ۔ اس برصغیر میں انگریزوں کو تسلط اپنوں کی وجہ سے حاصل ہوا۔ غرضیکہ دنیا میں جہاں پر بھی مسلمانوں کو غلام بنایا گیا اور ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے ہیں۔ سب اندرونی غداروں کی وجہ سے ہوا ہے حضور ﷺ نے فرمایا میری اپنی امت کے لوگ ہی ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے۔ فرقہ بندی کا عذاب اب مسلمانوں میں فرقہ پرستی کی وبا عام ہے ۔ خیر القرون میں تو لوگ اس بیماری سے محفوظ رہے مگر آپ کے رخصت ہونے کے 53 برس بعد یہ عذاب شروع ہوگیا۔ سب سے پہلا اختلاف خلیفہ راشد حضرت عثمان ؓ کے زمانے میں پیدا ہوا جو ان کی شہادت پر منتج ہوا۔ پھر مسلمانوں کے درمیان جمل اور صفین کی جنگیں ہوئیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا تھا کہ جب میری امت میں ایک دفعہ تلوار چل جائے گی تو پھر قیامت تک چلتی رہے گی۔ اس کے بعد عام فتنے شروع ہوگئے۔ فرقہ بندی پیدا ہوگئی۔ خلافت ملوکیت میں تبدیل ہوگئی۔ شہنشاہیت اور امپریلزم آ گیا۔ اجتماعیت کی جگہ انفرادیت نے لے لی اور اس طرح امت میں مستقل انتشار پیدا ہوگیا۔ نیک لوگ دنیا سے بالکل ناپید تو نہیں ہوئے مگر اکثر وبیشتر شر ہی کا غلبہ رہا۔ یہ سب اندرونی خلفشار کا نتیجہ ہے اپنے ملک میں فرقہ بندی کی حالت دیکھ لیں۔ ایک دوسرے کے خلاف کس طرح کیچڑ اچھالا جاتا ہے۔ ایک دوسرے کے خلاف کفر کے فتوے دیئے جاتے ہیں۔ پراپیگنڈا کے ذریعے ایک دوسرے کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہی اور اس طرح لوگوں کو بیوقوف بنایا جارہا ہے یہی خدا کا عذاب ہے ‘ یہ آخری علمی امت ہے اور علم کا تقاضا ہے کہ ان کے نظریات اور آرا مختلف ہوں ‘ بعض کے نظریات اچھے ہیں مگر ان میں بعض کمزوریاں پائی جاتی ہیں۔ بعض لوگ فاسد رائے رکھتے ہیں اور بعض سو فیصدی گمراہی میں مبتلا ہیں ‘ شرک کفر اور بدعات کی وجہ سے فکر فاسد ہ وجاتی ہے عمل سے بےبہرہ لوگ نئے نئے نظریات وضع کرتے ہیں جس کی وجہ سے آپس میں ٹکرائو پیدا ہونا ضروری ہوجاتا ہے۔ اسی چیز کے متعلق کہا کہ اللہ تعالیٰ قادر ہے کہ وہ تمہیں مختلف فرقوں میں تقسیم کر دے۔ اور تم ایک دوسرے کے لئے باعث عذاب بن جائو۔ آج یہ عذاب ہم پر مسلط ہے حضور ﷺ کا یہ بھی فرمان ہے کہ جو قوم سنت کو ترک کردیتی ہے۔ اس کو لڑائی جھگڑے میں مبتلا کردیا جاتا ہے جب سنت چھوٹتی ہے تو اس کی جگہ بدعت آتی ہے اور اس کے نتیجے میں جھگڑے کھڑے ہوتے ہیں۔ یہ آخری امت اسی چیز کی سزا بھگت رہی ہے۔ مقام غور و فکر فرمایا ” انظر کیف نصرف الایت “ دیکھو ! ہم کس طرح پھیر پھیر کر آیات کو بیان کرتے ہیں۔ ہم مختلف طریقوں سے شرک کی تردید کرتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ الوہیت کی صفت صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے اللہ نے اپنی قدرت تامہ اور حکمت بالغہ کی صفات بھی سمجھائی ہیں۔ یہ صفات کسی غیر میں مانو گے تو شرک کے مرتکب ہوجائو گے ۔ علیم کل اور قادر مطلق بھی وہی ہے۔ مشکلات سے نکالنے والا اس کے سوا کوئی نہیں لہٰذا اس کی سامنے التجا کرو۔ مصیبت میں اسی کو پکارو ‘ اس کی توحید کو مانو ‘ اس کے سامنے عاجزی کا اظہار کرو ‘ اور اس کی عبادت بجا لائو ‘ فرمایا ہم یہ آیات ‘ معجزات اور نشانیاں پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں۔ لعلھم یفقھون تا کہ یہ لوگ سمجھ جائیں شرک کی تردید میں سورة کے اگلے حصے میں بھی مختلف طریقوں سے بات سمجھائی گئی ہے۔ تکذیب اور سزا فرمایا و کذب بہ قومک آپ کی قوم نے اس قرآن پاک کو جھٹلا دیا و ھوا الحق۔ حالانکہ وہ برحق ہی۔ سب سے پہلے قریش مکہ اور پھر عرب کے باقی لوگوں نے وحی الٰہی کی تکذیب کی۔ اسی سورة میں پہلے بیان ہوچکا ہے کہ مشرکین کہتے ہیں کہ ہم آپ کو تو صادق اور امین جانتے ہیں مگر ہم اس کتاب کو تسلیم نہیں کرتے کیونکہ یہ ہمارے طور طریقوں اور ہمارے معبودوں کی تردید کرتی ہے۔ فرمایا اے پیغمبر (علیہ السلام) ! جب یہ لوگ کلام الٰہی کی تکذیب کرتے ہیں۔ قل لست علیکم بوکیل تو آپ ان سے کہہ دیں کہ میں کوئی تمہارا نگہبان تو نہیں ہوں۔ تمہارا نگران تو خدا تعالیٰ ہے۔ وہ جب چاہے سزا دے سکتا ہی۔ میرا کام تو تمہیں سمجھانا ہے اللہ کے حکم سے آگاہ کرنا ہے اور اس بات کا مجھے علم نہیں کہ سزا کب آئے گی۔ حقیقت یہ ہے لکل نباء مستقر ہر خبر کی لئے وقت مقرر ہے۔ جب وہ وقت آئے گا تو وہ چیز واقع ہوجائے گی۔ تاہم مجھے اس کا علم نہیں ۔ کفر و شرک کرنے والے ہمیشہ عذاب میں گرفتار ہوئے ہیں۔ جب اللہ کی مشیت ہوگی وہ مجرمین کو پکڑ لے گا۔ ” قد جعل اللہ لکل شیء قدرا “ اللہ نے ہر چیز کے لئے ایک اندازہ مقرر کر کھا ہے جس کے مطابق وہ ظاہر ہوجاتی ہے عروج وزوال وقت پر آتا ہے۔ جزا اور سزا بھی اپنے وقت مقررہ پر آئے گی ‘ موت اور قیامت کے لئے ایک وقت متعین ہے۔ ہر چیز ایک وقت پر ٹک جاتی ہے قرار پا لیتی ہے اس کا علم اس وقت مجھے بھی نہیں اور تمہیں بھی نہیں و سوف تعلمون ‘ البتہ تم چاہے عنقریب جان لو گے۔ جب اللہ کی طرف سے سزا آئے گی تو پتہ چل جائے گا کہ یہ وہی عذاب ہے جس کے متعلق اللہ کا پیغمبر خبردار کیا کرتا تھا مگر تم اسے جھٹلاتے رہے۔
Top