Tafseer-e-Majidi - Al-Waaqia : 24
جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
جَزَآءًۢ : بدلہ ہے بِمَا كَانُوْا : بوجہ اس کے جو تھے وہ يَعْمَلُوْنَ : وہ عمل کرتے
یہ ان کے عمل کے صلہ میں ملے گا،9۔
9۔ اس قسم کے مضمون سے مقصود حسن عمل کے لیے ترغیب اور ہمت افزائی ہے اور قرآن مجید ایسی آیتوں سے بھراپڑا ہے۔ جنت کی مادی لذتیں کیا یہاں اور کیا قرآن مجید کے دوسرے مقامات میں جو بیان ہوئی ہیں، ان میں قدرۃ سب سے مقدم اہل عرب کے مذاق کو رکھا گیا ہے کہ وہی مخاطب اول تھے۔ اگر ایسی نعمتوں کی تصریح کی جاتی جو مذاق عرب سے بالکل مختلف چین یا جاپان یا جرمنی یا فرانس والوں کے ذوق کی ہوتیں تو ظاہر ہے کہ اہل عرب انہیں میں الجھنے لگتے اور مخاطبین اول کو خواہ مخواہ جھگڑے بکھیڑے کے لیے ایک اور موقع نکل آتا۔ قرآن مجید نے غایت ژرف نگاہی اور کامل نکتہ سنجی سے کام لے کر عام اور عالمگیر مذاق کی نعمتوں اور لذتوں کا ذکر صرف اجمالی اشارات کرکے چھوڑ دیا ہے۔ اور تفصیل جو بیان کی ہے، وہ صرف مخاطبین اول کے مذاق کی رعایت ہے۔ (آیت) ” کا مثال اللؤلؤا المکنون “۔ تشبیہ سے مقصود غایت حسن وغایت عصمت دونوں کا اظہار ہے۔
Top