Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 273
وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ لَا نُزِّلَ عَلَیْهِ الْقُرْاٰنُ جُمْلَةً وَّاحِدَةً١ۛۚ كَذٰلِكَ١ۛۚ لِنُثَبِّتَ بِهٖ فُؤَادَكَ وَ رَتَّلْنٰهُ تَرْتِیْلًا
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لَوْلَا : کیوں نہ نُزِّلَ : نازل کیا گیا عَلَيْهِ : اس پر الْقُرْاٰنُ : قرآن جُمْلَةً وَّاحِدَةً : ایک ہی بار كَذٰلِكَ : اسی طرح لِنُثَبِّتَ : تاکہ ہم قوی کریں بِهٖ : اس سے فُؤَادَكَ : تمہارا دل وَرَتَّلْنٰهُ : اور ہم نے اس کو پڑھا تَرْتِيْلًا : ٹھہر ٹھہر کر
اور کافر کہتے ہیں کہ اس پر قرآن ایک ہی دفعہ کیوں نہیں اتارا گیا ؟ اس طرح آہستہ آہستہ اس لئے اتارا گیا کہ اس سے تمہارے دل کو قائم رکھیں اور اسی واسطے ہم اسکو ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے ہیں
32۔ وقال الذین کفروالولاانزل علیہ ، ،، جیسا کہ ہم نے توریت موسیٰ پر انجیل عیسیٰ پر زبور داؤد (علیہ السلام) پر اللہ نے ارشاد فرمایا، کذلک، اسی طرح ہم نے کیا، لنبث بہ فوداک، لیکن ہم نے اس کو متفرق طور پر نازل کیا تاکہ اس کی وجہ سے آپ کے دل کو تقویت اور جماؤ حاصل ہو اور آپ کو اس کے سجھنے اور یاد رکھنے میں دشواری ہ ہو۔ ماقبل انبیاء کرام پر جب کتاب نازل ہوتی تو وہ اس کو لکھتے اور پڑھتے تھے جب کہ اللہ نے قرآن ایسے نبی پر نازل فرمایا جو نہ لکھنا جانتا ہو اور نہ ہی پڑھنا جانتا ہے۔ تدریجا، اس لیے نازل فرمایا تاکہ اس کے ناسخ و منسوخ کا علم بھی ہوجائے۔ اور ہر آیت میں کسی کی بات کا جواب بھی ہوسکے جو سوال آپ سے پوچھا گیا ہوتا کہ اس میں سوال پوچھنے والے اور جواب دینے والے دونوں کے لیے آسانی والامعاملہ پیش آجائے۔ ورتلناہ ترتیلا۔ حضرت ابن عباس ؓ عنہمانے اس کا ترجمہ کیا ہے ہم نے قران کو واضح طور پر بیان کردیا۔ ترتیلا کی تفسیر۔ ترتیل کا معنی ہے ترسل یعنی ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا۔ سدی نے اس کا ترجمہ کیا ہے ہم نے اس کو ٹکڑے ٹکڑے الگ الگ کردیا۔ مجاہد کا قول ہے کہ ہم اس کے ایک حصہ کو دوسرے کے بعد لائے۔ امام نخعی اور حسن نے کہا کہ ہم نے اس کو جدا جدا ٹکروں میں بانٹ دیا ۔ ولایاتونک ، اے محمد یہ مشرکین آپ کے سامنے نہیں لاتے ۔ بمثل، وہ ایسی مثال جس سے آپ کی نبوت کو مجروح قرار دیتے ہیں اور آپ کے عمل کو باطل کرتے ہیں۔ الاجئناک بالحق، اور ہم آپ کو اس کا صحیح جواب دے دیتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی مثال باطل ہوجاتی ہے جو لوگ کسی قسم کا شبہ پیدا کرتے ہیں اس کو مثل سے موسوم کیا اور اس شبہ کو دور کرنے کا نام حق دیا ہے۔ واحسن تفسیرا۔ تفسیر تفعیل کے وزن پر ہے۔ فسر کا معنی ہے ظاہر کردیناکسی ڈھکی ہوئی چیز کا پردہ ہٹادینا۔ پھر اس کے بعد مشرکین کا تذکرہ کیا اور ارشاد فرمایا۔
Top