Ashraf-ul-Hawashi - Al-Furqaan : 32
وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ لَا نُزِّلَ عَلَیْهِ الْقُرْاٰنُ جُمْلَةً وَّاحِدَةً١ۛۚ كَذٰلِكَ١ۛۚ لِنُثَبِّتَ بِهٖ فُؤَادَكَ وَ رَتَّلْنٰهُ تَرْتِیْلًا
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لَوْلَا : کیوں نہ نُزِّلَ : نازل کیا گیا عَلَيْهِ : اس پر الْقُرْاٰنُ : قرآن جُمْلَةً وَّاحِدَةً : ایک ہی بار كَذٰلِكَ : اسی طرح لِنُثَبِّتَ : تاکہ ہم قوی کریں بِهٖ : اس سے فُؤَادَكَ : تمہارا دل وَرَتَّلْنٰهُ : اور ہم نے اس کو پڑھا تَرْتِيْلًا : ٹھہر ٹھہر کر
اور کافر کہتے ہیں اس پیغمبر یعنی حضرت محمد پر قرآن سب کا سب یک بارگی کیوں نہیں اترا (جیسے توریت شریف1 حضرت موسیٰ پر اتری تھی تھوڑا تھوڑا ہم نے اس لئے اتارا کرتے دل کو اس کی وجہ سے تسلی دیتے رہیں اور ہم نے اس کو ٹھہر2 ٹھہر کو پڑھ سنایا
1 ۔ یہ کفار کا اعتراض تھا کہ اگر یہ واقعی سچی کتاب ہے تو اسے یکبارگی کیوں نازل نہیں کردیا گیا یہ جو تھوڑا تھوڑا کر کے آرہا ہے اس کا تو مطلب یہ ہے کہ محمد (ﷺ) اسے سوچ سوچ کر خود تصنیف کرلیتے ہیں۔ (شوکانی) 2 ۔ یعنی آپ ﷺ کو اطمینان رہے اور حفظ میں آسانی ہو اور پھر جیسے جیسے واقعات پیش آئیں ان پر اس کے احکام کا انطباق بآسانی سمجھ میں آتا رہے۔
Top