Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 32
وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ لَا نُزِّلَ عَلَیْهِ الْقُرْاٰنُ جُمْلَةً وَّاحِدَةً١ۛۚ كَذٰلِكَ١ۛۚ لِنُثَبِّتَ بِهٖ فُؤَادَكَ وَ رَتَّلْنٰهُ تَرْتِیْلًا
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لَوْلَا : کیوں نہ نُزِّلَ : نازل کیا گیا عَلَيْهِ : اس پر الْقُرْاٰنُ : قرآن جُمْلَةً وَّاحِدَةً : ایک ہی بار كَذٰلِكَ : اسی طرح لِنُثَبِّتَ : تاکہ ہم قوی کریں بِهٖ : اس سے فُؤَادَكَ : تمہارا دل وَرَتَّلْنٰهُ : اور ہم نے اس کو پڑھا تَرْتِيْلًا : ٹھہر ٹھہر کر
اور کافر کہتے ہیں کہ اس پر قرآن ایک ہی دفعہ کیوں نہیں اتارا گیا ؟ اس طرح آہستہ آہستہ اس لئے اتارا گیا کہ اس سے تمہارے دل کو قائم رکھیں اور اسی واسطے ہم اسکو ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے ہیں
(25:32) جملۃ واحدۃ۔ یکبارگی۔ ایک ہی دفعہ۔ ایک ہی وقت میں ۔ جملۃ بوجہ القران کے حال ہونے کے منصوب ہے۔ اور واحدۃ بوجہ جملۃ کی صفت کے منصوب ہے۔ کذلک۔ کاف حرف تشبیہ ہے اور ذلک اسم اشارہ۔ اسی طرح۔ یعنی یہ تنزیل اسی طرح ہی ہے۔ تھوڑی، تھوڑی، وقفے وقفے کے بعد۔ ضرورت کے پیش نظر۔ حکمت بالغہ کے مطابق مفہوم کو ذہن نشین کرنے کے لئے۔ لنثبت۔ لام تعلیل کی ہے۔ اس لئے کہ نثبت مضارع جمع متکلم منصوب بوجہ عمل لام تثبیت (تفعیل) مصدر۔ ہم قائم رکھیں۔ ہم جمائے رکھیں۔ ہم مضبوط رکھیں، ہم ثابت قدم رکھیں ہم محکم رکھیں۔ رتلناہ۔ رتلنا۔ ماضی جمع متکلم۔ ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب۔ جس کا مرجع القرآن ہے ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھا۔ یا پڑھ کر سنایا۔ تدریجانازل فرمایا۔ ترتیل (تفعیل) مصدر۔ سہولت اور حسن تناسب کے ساتھ کسی کلمہ کو ادا کرنا۔ ہم نے اسے نہایت عمدہ ترتیب اور تناسب کے ساتھ اتارا ہے ۔ اس کا عطف فعل محذوف پر ہے۔ ای کذلک نزلنہ ورتلنہ ترتیلا۔
Top