Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 152
فَاذْكُرُوْنِیْۤ اَذْكُرْكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ۠   ۧ
فَاذْكُرُوْنِيْٓ : سو یاد کرو مجھے اَذْكُرْكُمْ : میں یاد رکھوں گا تمہیں وَاشْكُرُوْا لِيْ : اور تم شکر کرو میرا وَلَا : اور نہ تَكْفُرُوْنِ : ناشکری کرو میری
سو تم مجھے یاد کیا کرو میں تمہیں یاد کیا کرونگا اور میرا احسان مانتے رہنا اور ناشکری نہ کرنا
152۔ (آیت)” فاذکرونی اذکرکم “ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں (اس کا معنی ہے) تم میری فرمانبرداری کرکے مجھے یاد کرو ، میں تمہاری مدد کر کے تمہارا ذکر کروں گا ، سعید بن جبیر (رح) فرماتے ہیں تم میرا ذکر میری اطاعت کرکے کرو میں تمہاری مغفرت کرکے تمہارا ذکر کروں گا بعض نے کہا کہ تم نعمت اور خوشحالی میں میرا ذکر کرو میں مشکل اور مصیبت میں تمہارا ذکر کروں گا اس کا بیان (آیت)” فلولا انہ کان من المسبحین للبث فی بطنہ الی یوم یبعثون “ یعنی اگر حضرت یونس (علیہ السلام) میری تسبیحات کرنے والے (خوشحالی میں) نہ ہوتے تو مچھلی کے پیٹ میں تاقیامت رہتے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں اپنے بندہ کے ساتھ اس کے مطابق معاملہ کرتا ہوں جیسا وہ میرے ساتھ گمان کرتا ہے اور میں اپنے اس بندہ کے ساتھ ہوتا ہوں جب ہو میرا ذکر کرتا ہے اگر میرا بندہ تنہائی میں میرا ذکر کرتا ہے تو میں بھی تنہائی (یعنی ملائکہ کے بغیر) میں اپنے بندہ کا ذکر کرتا ہوں اور اگر وہ (میرا بندہ) میرا ذکر کسی مجلس میں کرتا ہے تو میں اپنے بندہ کا ذکر اس مجلس سے بہتر مجلس میں کرتا ہوں (فرشتوں میں) اگر میرا بندہ میری طرف (اعمال صالحہ کر کے) ایک بالشت قریب ہوتا ہے تو میں اپنے بندہ کی طرف (رحمت کے ساتھ) ایک ہاتھ قریب ہوجاتا ہوں اور اگر میرا بندہ میری طرف اسی طرح ایک ہاتھ قریب ہوتا ہے تو میں اپنے بندہ کی طرف ایک باع یعنی دو ہاتھ کے پھیلاؤ کے بقدر (بطور رحمت کے) قریب ہوجاتا ہوں اور جو شخص میرے پاس چل کر آتا ہے میں اس کی طرف تیز چل کرجاتا ہوں (بندہ کی توجہ الی اللہ اگر تھوڑی سی ہو تو اللہ تعالیٰ ازروئے رحمت کے بندہ کی طرف زیادہ متوجہ ہوجاتے ہیں) حضرت انس ؓ فرماتے ہیں میں نے یہ حدیث حضور اقدس ﷺ سے اپنی ان دس انگلیوں کی تعداد کے مطابق سنی ، بیشک رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ فرماتا ہے فرماتا ہے اے ابن آدم ! اگر تو میرا ذکر اپنی ذات میں (تنہائی میں) کرے گا میں بھی تیرا ذکر اپنی ذات میں (مجلس ملائکہ کے بغیر) کروں گا اور اگر تو میرا ذکر کسی مجلس میں کرے گا میں تیری ذکر اس مجلس میں کروں گا جو تیری مجلس کے لوگوں سے بہتر ہوں گے (فرشتوں میں) اور تو مجھ سے ایک بالشت قریب ہوگا میں تیری طرف ایک ہاتھ قریب ہوں گا اور اگر تو ایک ہاتھ قریب ہوگا میں تیری جانب ایک باع (دو ہاتھ کے پھیلاؤ کے بقدر) قریب ہوں گا اور تو میری طرف چلے گا میں تیری تیز چلوں گا اور اگر تو میری طرف تیز چل کر آئے گا تو میں تیری طرف دوڑ کر آؤں گا ۔ (وضاحت) (مقصد یہ کہ بندہ اعمال صالحہ کرکے اللہ تعالیٰ کا قرب تھوڑی مقدار میں حاصل کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کے ساتھ اپنے بندہ کے زیادہ قریب ہوجاتا ہے ، بندہ کی تھوڑی توجہ پر رحمت الہیہ زیادہ مقدار میں متوجہ ہوجاتی ہے) اور (اے ابن آدم ! ) اگر تو مجھ سے مانگے میں تجھے عطا کرتا ہوں اور اگر تو مجھ سے نہ مانگے گا تو میں تجھ پر ناراض ہوجاؤں گا ۔ حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا (اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں اپنے بندہ کے ساتھ ہوتا ہوں ، جب تک میرا بندہ ذکر کرتا ہے اور میرے (ذکر) سے اس کے ہونٹ حرکت کرتے ہیں) عبداللہ بن بشر مازنی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی حضور ﷺ کے پاس آیا ۔ اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ کون سا عمل افضل ہے ؟ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا (یہ کہ تو دنیا سے صراس حالت میں رخصت ہو کہ تیری زبان اللہ تعالیٰ کے ذکر سے تازہ ہو۔ ) (آیت)” واشکروا لی ولا تکفرون “ تم میرا شکر اطاعت (فرمانبرداری) کے ساتھ کرو اور گناہ کر کے ناشکری نہ کرو (کفر نہ کرو) اس لیے کہ جس نے اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کی اس نے اللہ تعالیٰ کا شکر کیا اور جس نے اس کی نافرمانی کی (گناہ کیا) پس تحقیق اس نے اللہ تعالیٰ کا کفر کیا۔ (ناشکری کی)
Top