Al-Quran-al-Kareem - Al-Baqara : 152
فَاذْكُرُوْنِیْۤ اَذْكُرْكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ۠   ۧ
فَاذْكُرُوْنِيْٓ : سو یاد کرو مجھے اَذْكُرْكُمْ : میں یاد رکھوں گا تمہیں وَاشْكُرُوْا لِيْ : اور تم شکر کرو میرا وَلَا : اور نہ تَكْفُرُوْنِ : ناشکری کرو میری
سو تم مجھے یاد کرو، میں تمہیں یاد کروں گا اور میرا شکر کرو اور میری ناشکری مت کرو۔
(ړفَاذْكُرُوْنِيْٓ) اس میں ”فاء“ کا مطلب یہ ہے کہ میں نے اپنے رسول اور قرآن کے ذریعے سے نعمت پوری کرنے کا انعام تم پر کیا ہے، سو تم پر بھی لازم ہے کہ تم مجھے یاد کرو اور یاد رکھو۔ ذکر کا معنی زبان سے یاد کرنا بھی ہے اور دل اور عمل سے بھی۔ یہ نسیان (بھولنے) کی ضد ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (وَالَّذِيْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَةً اَوْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ ذَكَرُوا اللّٰهَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِھِمْ ۠ وَ مَنْ يَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ) [ آل عمران : 135 ] ”اور وہ لوگ کہ جب کوئی بےحیائی کرتے ہیں، یا اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں، تو اللہ کو یاد کرتے ہیں، پس اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں۔“ جب کوئی شخص اللہ کے کسی حکم پر عمل کرتا ہے، نیکی کا حکم دیتا ہے، برائی سے روکتا ہے تو وہ بھی اللہ کو یاد کرتا ہے، یاد کرنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ روزانہ لاکھ مرتبہ زبان سے ذکر کیا جائے اور اللہ کے احکام کو اور اس کی ڈالی ہوئی ذمہ داریوں کو بھلا ہی دیا جائے۔ کفار خواہ تمام بلاد اسلام پر قابض ہوجائیں ہمیں اپنی روزانہ کی ہزار رکعت پوری کرنے ہی سے فرصت نہ ہو۔ (اَذْكُرْكُمْ) ”میں تمہیں یاد کروں گا“ یہ اللہ کو یاد کرنے کی سب سے بڑی فضیلت ہے۔ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا : ”اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو شخص مجھے اپنے نفس میں یاد کرے، میں اسے اپنے نفس میں یاد کرتا ہوں اور جو مجھے کسی جماعت میں یاد کرے، میں اس سے بہتر جماعت میں اس کا ذکر کرتا ہوں۔“ [ بخاری، التوحید، باب قول اللہ تعالیٰ : (و یحذرکم اللہ۔۔) : 7405۔ مسلم، الذکر والدعاء والاستغفار، باب الحث علی ذکر اللہ تعالیٰ : 2675 ] (وَاشْكُرُوْا لِيْ) شکر زبان سے بھی ہوتا ہے اور عمل سے بھی، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (اِعْمَلُوْٓا اٰلَ دَاوٗدَ شُكْرًا ۭ) [ سبا : 13 ] ”اے داؤد کے گھر والو ! شکر ادا کرنے کے لیے عمل کرو۔“ عمل نعمت کے مطابق نہ ہو تو شکر بھی نہیں۔ (وَلَا تَكْفُرُوْنِ) اس میں ہر ناشکری اور کفر شامل ہے، وہ زبان سے ہو یا عمل سے۔ زبان سے تو الحمد للہ کہنا، لیکن بیٹوں کا نام پیراں دتہ رکھنا، غیر اللہ کو خدائی اختیارات کا مالک سمجھنا، اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعلان جنگ سن کر بھی سود کھائے جانا، گھر میں بےحیائی کو فروغ دیتے جانا، رشوت لے کر اسے فضل ربی قرار دینا، صدقے یا رسول اللہ کہنا اور ڈاڑھی منڈوا کر آپ ﷺ کی حسین صورت سے بےزاری کا اظہار شکر نہیں، بلکہ کفر اور ناشکری کی بدترین صورتیں ہیں۔
Top