Anwar-ul-Bayan - Al-Waaqia : 87
تَرْجِعُوْنَهَاۤ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
تَرْجِعُوْنَهَآ : تم لوٹاتے اس کو اِنْ كُنْتُمْ : اگر ہو تم صٰدِقِيْنَ : سچے
تو اگر سچے ہو تو روح کو پھیر کیوں نہیں لیتے ؟
(56:87) ترجعونھا : ترجعون مضارع جمع مذکر حاضر رجع (باب ضرب) مصدر ھا ضمیر مفعول واحد مؤنث غائب ۔ کا مرجع النفس الروح ہے۔ تم اس کو لوٹا دیتے ہو۔ تم اس کو پھیر لاتے ہو۔ آیات کی ترتیب کچھ یوں ہوگی : ان کنتم غیر مدینین (و) ان کنتم (فی ذلک) صدقین فلولا اذا بلغت الروح الحلقوم ترجعونھا۔ اگر تم کسی کے تابع فرمان نہیں ہو کسی کا تم پر حکم نہیں چلتا تم اپنی من مانی کرسکتے ہو اور تم یہ ایمان رکھتے ہو کہ مرنے کے بعد نہ تمہارا حساب ہوگا اور نہ تمہیں تمہارے کئے کی سزاو جزاء ملے گی اور اگر تم اس میں حق پر ہو تو پھر ایک قریب المرگ (ساتھی) جس کی جان حلق تک آگئی ہو تو کیوں اس کی جان کو واپس اس کے جسم میں لوٹا نہیں دیتے۔ کیوں اس وقت کمال بےبسی میں اسے تک رہے ہوتے ہو اور حال یہ ہے کہ ہم تمہاری نسبت اس مرنے والے کے زیادہ نزدیک ہوتے ہیں اور اس کی کیفیت سے تمہارے سے زیادہ باخبر ہوتے ہیں ۔ لیکن تم کو نظر نہیں آتے۔ دوسرا لولا پہلے لولا کی تائید میں ہے۔ ان کنتم غیر مدینین جملہ شرطیہ ہے اور فلولا ترجعونھا جواب شرط ہے۔ ان کنتم صدقین ذیلی شرط ہے اور پہلی شرط کا جواب ہی اس شرط کا جواب ہے۔
Top