Anwar-ul-Bayan - Al-Waaqia : 60
نَحْنُ قَدَّرْنَا بَیْنَكُمُ الْمَوْتَ وَ مَا نَحْنُ بِمَسْبُوْقِیْنَۙ
نَحْنُ : ہم نے قَدَّرْنَا : تقسیم کی ہم نے بَيْنَكُمُ الْمَوْتَ : تمہارے درمیان موت وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوْقِيْنَ : اور نہیں ہم ہارنے والے۔ مغلوب ہونے والے
ہم نے تم میں مرنا ٹھہرا دیا ہے اور ہم اس بات سے عاجز نہیں ہیں
(56:60) قدرنا ماضی جمع متکلم۔ تقدیر (تفعیل) مصدر سوچ سمجھ کر غور کرکے اندازہ کیا۔ ہم نے مرنے کو تمہارے درمیان اندازہ کر دہا۔ ٹہرا دیا موت تمہارے درمیان حساب کے ساتھ مقرر کردی کوئی اس کو کم و بیش نہیں کرسکتا۔ مسبوقین : اسم مفعول جمع مذکر سبق (باب نصر) مصدر پیچھے چھوڑے گئے یعنی جن کو پیچھے چھوڑ کر دوسرے آگے بڑھ جائیں سبقت لے جائیں۔ مراد عاجز۔ نحن کو قدرنا سے پہلے لانا مفید حصر ہے اور مفید اختصاص ہے یعنی موت کی تقدیر و توقیت ہمارا ہی کام ہے جیسے تخلیق صرف ہمار ہی فعل ہے اور کوئی اسے نہیں کرسکتا ۔ وما نحن بمسوقین جملہ حالیہ ہے۔ بحالیکہ کوئی ہم سے موت کے معاملہ میں سبقت نہیں رکھتا۔ اور ہم مغلوب نہیں ہیں۔ کوئی ہم پر غالب نہیں ہے یا یہ جملہ معترضہ ہے۔ اس صورت میں مطلب یہ ہوگا۔ کہ کوئی ہم کو عاجز نہیں کرسکتا کہ موت سے بھاگ جائے یا وقت موت کر بدل دے ۔ (تفسیر مظہری)
Top