Ruh-ul-Quran - Al-Waaqia : 60
نَحْنُ قَدَّرْنَا بَیْنَكُمُ الْمَوْتَ وَ مَا نَحْنُ بِمَسْبُوْقِیْنَۙ
نَحْنُ : ہم نے قَدَّرْنَا : تقسیم کی ہم نے بَيْنَكُمُ الْمَوْتَ : تمہارے درمیان موت وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوْقِيْنَ : اور نہیں ہم ہارنے والے۔ مغلوب ہونے والے
ہم نے تمہارے درمیان موت مقدر کی ہے، اور ہم عاجز نہیں ہیں
نَحْنُ قَدَّرْنَا بَیْنَـکُمُ الْمَوْتَ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوْقِیْنَ ۔ عَلٰٓی اَنْ نُّبَدِّلَ اَمْثَالَـکُمْ وَنُنْشِئَـکُمْ فِیْ مَالاَ تَعْلَمُوْنَ ۔ (الواقعۃ : 60، 61) (ہم نے تمہارے درمیان موت مقدر کی ہے، اور ہم عاجز نہیں ہیں۔ اس بات سے کہ ہم تمہاری جگہ تمہارے مانند بنادیں، اور تمہیں اس عالم میں اٹھائیں جس کو تم نہیں جانتے۔ ) اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کا حوالہ یعنی جس طرح ہم تمہاری صورت گری اور تمہاری تخلیق پر قادر ہیں اسی طرح ہم تمہاری موت پر بھی قادر ہیں۔ ہم نے تمہارے درمیان موت مقدر کر رکھی ہے۔ یہ بات ہم طے کرتے ہیں کہ کس کو ماں کے پیٹ ہی میں اور کسے پیدا ہوتے ہیں مرجانا ہے اور کسے کس عمر تک پہنچ کر مرنا ہے۔ نہ کوئی وقت سے پہلے مرسکتا ہے اور نہ کوئی کسی آئی ہوئی موت کو روک سکتا ہے۔ اور ہم اس بات پر بھی قادر ہیں کہ تمہیں ایک ایسے عالم میں اٹھا کھڑا کریں جس کے نوامیس و قوانین اس عالم سے بالکل مختلف ہوں گے اور تم انھیں بالکل نہیں جانتے۔ تمہیں اس بات پر حیرت ہوتی ہے کہ مرنے اور سڑگل جانے کے بعد مجرد ایک نفخہ صور سے ساری خلقت ازسرنووجود میں کیسے آجائے گی۔ اور پھر کیسے ایک ایک فرد کا حساب ہوگا۔ اور پھر جنت اور دوزخ ابدی کیسے ہوسکتی ہیں، لیکن تمہارے اس اشکال کی وجہ صرف یہ ہے کہ تم جس دنیا میں رہ رہے ہو اسی کے قوانین سے واقف ہو۔ لیکن اللہ تعالیٰ اس بات پر قادر ہے کہ وہ ایک ایسا جہان پیدا کرے جس کے نوامیس و قوانین دنیا سے بالکل الگ ہوں۔ جس طرح یہاں فنا ہر چیز کا مقدر ہے اسی طرح وہاں ہر چیز کے لیے ابدیت لازم ہوگی۔ یہاں موت کے بعد بظاہر زندگی کے آثار نظر نہیں آتے اور زندگی ختم ہوجاتی ہے۔ لیکن وہاں نئی زندگی کے بعد موت ختم ہوجائے گی۔ جہنم کی آگ کسی کو موت سے ہمکنار نہ کرسکے گی۔ دنیا میں بھی جو قوانین کارفرما ہیں یہ اللہ تعالیٰ ہی کے بنائے ہوئے ہیں اور آخرت میں جو کچھ ہوگا وہ بھی اللہ تعالیٰ ہی کا حکم ہوگا اور اسی کے فیصلے کی تعبیر ہوگی۔ لیکن آج چونکہ اس جہان کو ہم نہیں جانتے اس لیے اس پر ایمان لانے میں انسان کو دشواری پیش آرہی ہے۔ اگر وہ اللہ تعالیٰ کی حاکمیت اور اس کی قدرت کاملہ کا یقین پیدا کرلے تو پھر اس کے لیے کوئی دشواری پیدا نہیں ہوسکتی۔
Top