Tafseer-e-Madani - Al-Waaqia : 60
نَحْنُ قَدَّرْنَا بَیْنَكُمُ الْمَوْتَ وَ مَا نَحْنُ بِمَسْبُوْقِیْنَۙ
نَحْنُ : ہم نے قَدَّرْنَا : تقسیم کی ہم نے بَيْنَكُمُ الْمَوْتَ : تمہارے درمیان موت وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوْقِيْنَ : اور نہیں ہم ہارنے والے۔ مغلوب ہونے والے
ہم ہی نے مقدر کیا تمہارے درمیان تمہاری موت کو اور ہم اس سے عاجز نہیں ہیں
[ 53] موت اور اس کا وقت بہر حال مقدر ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم ہی تمہارے درمیان مقدر کیا موت کو۔ اپنی قدرت کاملہ حکمت بالغہ اور عنایت شاملہ کی بنا پر، اور اس طرح کہ تم لوگ اپنی موت کے اسی مقررہ وقت سے لمحہ بھر نہ آگے بڑھ سکتے ہو نہ پیچھے ہٹ سکتے ہو، اور اس طرح تم دیکھو کہ کس عجیب و غریب اور حیرت انگیز طریقے سے اگلے قومیں اور نسلیں مٹتی اور دوسری ان کی جگہ آتی گئیں، اور مسلسل و لگاتار آتی جارہی ہیں، سو یہ سب کچھ تمہاری آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے مگر تم ہو کہ اس سے کوئی سبق نہیں لیتے، سو ہم نے لوگوں کے درمیان موت کا ایسا جال بچھا رکھا ہے، جس نے ان سب کو اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے، کوئی اس سے بچ نہیں سکتا، ہر چھوٹے بڑے، امیروغریب، اور حاکم و محکوم، نے اپنے مقرر پر بہرحال موت کے شکنجے میں آنا ہے، اور اس طرح ہم سب کو قیامت کے روز کی پیشی کے لئے جمع کر رہے ہیں، جیسا کہ آگے مزید وضاحت آرہی ہے۔ سو اس ارشاد سے ایک تو یہ اہم اور بنیادی حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ موت سے کسی کیلئے کسی مفر کی کوئی گنجائش نہیں۔ ہر شخص نے بہرحال اس کی گرفت وپکڑ اور اس کے شکنجے میں آکر رہنا ہے، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ { کل نفس ذائقۃ الموت ط وانما تو فوں اجورکم یوم القیمۃ ط }[ الایۃ ][ آل عمران : 175 پ 4] اور دوسری اہم بات اس سے یہ واضح ہوجاتی ہے کہ جس طرح انسان کی پیدائش اور اس کی تخلیق وآغاز اس کے بس میں نہیں، اسی طرح اس کی موت کے آنے یا اس کو روکنے اور ٹالنے کا یارا بھی کسی میں نہیں۔ وہ اپنے وقت پر بہرحال مقرر ہے، جو اٹل ہے اور اس نے اپنے وقت مقرر پر بہرحال آکر رہنا ہے۔ پس جو لوگ اس کا انکار کرتے ہیں وہ بڑے ہی ہولناک خسارے میں مبتلا ہیں۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم، من کل شائبۃ من شوائب الزیغ والضلال، جل و علا،
Top