Ahsan-ul-Bayan - Al-An'aam : 45
فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا١ؕ وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
فَقُطِعَ : پھر کاٹ دی گئی دَابِرُ : جڑ الْقَوْمِ : قوم الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا : جن لوگوں نے ظلم کیا (ظالم) وَ : اور الْحَمْدُ : ہر تعریف لِلّٰهِ : اللہ کے لیے رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں کا رب
پھر ظالم لوگوں کی جڑ کٹ گئی اور اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جو تمام عالم کا پروردگار ہے۔ (1
45۔ 1 اس میں خدا فراموش قوموں کی بابت اللہ تعالیٰ یہی بیان فرماتا ہے کہ ہم بعض دفعہ وقتی طور پر ایسی قوموں پر دنیا کی آسائشوں اور فراوانیوں کے دروازے کھول دیتے ہیں، یہاں تک کہ جب اس میں خوب مگن ہوجاتی ہیں اور اپنی مادی خوش حالی و ترقی پر اترانے لگ جاتی ہیں تو پھر ہم اچانک انھیں اپنے مواخذے کی گرفت میں لے لیتے ہیں اور جڑ ہی کاٹ کر رکھ دیتے ہیں۔ حدیث میں بھی آتا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ جب تم دیکھو کہ اللہ تعالیٰ نافرمانیوں کے باوجود کسی کو اس کی خواہشات کے مطابق دنیا دے رہا ہے تو یہ استدراج (ڈھیل دینا) ہے۔ پھر آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی، قرآن کریم کی آیت اور حدیث نبوی ﷺ سے معلوم ہوا کہ دنیاوی ترقی اور خوشحالی اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ جس فرد یا قوم کو یہ حاصل ہو تو وہ اللہ کی چہیتی اور اللہ تعالیٰ اس سے خوش ہے جیسا کہ بعض لوگ ایسا سمجھتے ہیں بلکہ بعض تو انھیں (اَنَّ الْاَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصّٰلِحُوْنَ) 21:15 (مصداق قرار دیکر انھیں اللہ کے نیک بندے تک قرار دیتے ہیں) ایسا سمجھنا اور کہنا غلط ہے۔ گمراہ قوموں یا افراد کی دنیاوی خوش حالی ابتلا اور مہلت کے طور پر ہے نہ کہ یہ ان کے کفر و معاصی کا صلہ ہے۔
Top