Kashf-ur-Rahman - Al-Israa : 85
وَ یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الرُّوْحِ١ؕ قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ وَ مَاۤ اُوْتِیْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ اِلَّا قَلِیْلًا
وَيَسْئَلُوْنَكَ : اور آپ سے پوچھتے ہیں عَنِ : سے۔ْمتعلق الرُّوْحِ : روح قُلِ : کہ دیں الرُّوْحُ : روح مِنْ اَمْرِ : حکم سے رَبِّيْ : میرا رب وَمَآ اُوْتِيْتُمْ : اور تمہیں نہیں دیا گیا مِّنَ الْعِلْمِ : علم سے اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : تھوڑا سا
اور اے پیغمبر لوگ آپ سے روح کی حقیقت دریافت کرتے ہیں آپ ان سے کہہ دیجیے کہ روح میرے رب کے حکم سے بنی ہے اور تم کو بہت تھوڑا علم دیا گیا ہے۔
-85 اور اے پیغمبر لوگ آپ سے روح کی حقیقت کے متعلق سوال کرتے ہیں آپ فرما دیجیے کہ روح میرے پروردگار کے حکم سے لے اور میرے پروردگار کے امرکن سے بنی ہے اور تم کو علم نہیں دیا گیا مگر بہت تھوڑا۔ یعنی آپ کا امتحان لینے کی غرض سے آپ سے دریافت کرتے ہیں اور یہود ان کو سکھاتے ہیں کہ یہ سوال کرو۔ روایات میں ہے کہ کچھ لوگ مکہ معظمہ میں گئے اور وہاں کے یہود سے دریافت کیا کہ یہ شخص نبوت کا دعویٰ کرتا ہے کوئی ایسی بات بتائو جو ہم اس سے دریافت کریں یہود نے ان کو سکھایا کہ تم ذوالقرنین اور اور اصحاب کہف اور روح انسانی کے متعلق سوال کرو ہوسکتا ہے کہ کفار مکہ اور یہود نے مل کر یہ سوال کیا ہو۔ بہرحال جواب دیا گیا کہ روح اللہ تعالیٰ کے امر کن سے بنی ہے اور اس کی مخلوق ہے جب مادہ سے ایک جسم بنا اور اس میں صلاحیت آئی تو مبداً فیاض کی جانب سے اس کو روح عطا کردی گئی۔ بعض حضرات نے یہاں روح سے جبرئیل امین یا قرآن کریم یا حضرت مسیح ابن مریم (علیہ السلام) یا اور کوئی عظیم الخلقت فرشتہ مراد لیا ہے لیکن ظاہر یہ ہے کہ اس روح سے سوال ہے جس کے داخل ہونے سے انسان زندہ ہوتا ہے اور جس کے نکل جانے سے مرجاتا ہے۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ حضرت کے آزمانے کو یہود نے پوچھا سو اللہ تعالیٰ نے نہ بتایا کہ ان کو سمجھنے کا حوصلہ نہ تھا۔ آگے بھی پیغمبروں نے حلق سے باریک باتیں نہ کہیں۔ اتنا جاننا بس ہے کہ اللہ کے حکم سے ایک چیز بدن میں آ پڑی وہ جی اٹھا جب نکل گئی مرگیا۔ 12 یہ جو تھوڑا علم فرمایا سو اللہ تعالیٰ کے علم کے مقابلے میں۔
Top