Tafheem-ul-Quran - Al-Israa : 79
وَ مِنَ الَّیْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ نَافِلَةً لَّكَ١ۖۗ عَسٰۤى اَنْ یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا
وَمِنَ : اور کچھ حصہ الَّيْلِ : رات فَتَهَجَّدْ : سو بیدار رہیں بِهٖ : اس (قرآن) کے ساتھ نَافِلَةً : نفل (زائد) لَّكَ : تمہارے لیے عَسٰٓي : قریب اَنْ يَّبْعَثَكَ : کہ تمہیں کھڑا کرے رَبُّكَ : تمہارا رب مَقَامًا مَّحْمُوْدًا : مقام محمود
اور رات کو تہجّد پڑھو،96 یہ تمہارے لیے نفل ہے97، بعید نہیں کہ تمہارا ربّ تمہیں مقامِ محمُود98 پر فائز کر دے
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل 96 تہجد کے معنی ہیں نیند توڑ کر اٹھنے کے۔ پس رات کے وقت تہجد کرنے کا مطلب یہ ہے کہ رات کا ایک حصہ سونے کے بعد پھر اٹھ کر نماز پڑھی جائے۔ سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل 97 نفل کے معنی ہیں " فرض سے زائد "۔ اس سے خود بخود یہ اشارہ نکل آیا کہ وہ پانچ نمازیں جن کے اوقات کا نظام پہلی آیت میں بیان کیا گیا تھا، فرض ہیں، اور یہ چھٹی نماز فرض سے زائد ہے۔ سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل 98 یعنی دنیا اور آخرت میں تم کو ایسے مرتبے پر پہنچا دے جہاں تم محمود خلائق ہو کر رہو، ہر طرف سے تم پر مدح و ستائش کی بارش ہو، اور تمہاری ہستی ایک قابل تعریف ہستی بن کر رہے۔ آج تمہارے مخالفین تمہاری تواضع گالیوں اور علامتوں سے کر رہے ہیں اور ملک بھر میں تم کو بدنام کرنے کے لیے انہوں نے جھوٹے الزامات کا ایک طوفان برپا کر رکھا ہے، مگر وہ وقت دور نہیں ہے جبکہ دنیا تمہاری تعریفوں سے گونج اٹھے گی اور آخرت میں بھی تم ساری خلق کے ممدوح ہو کر رہو گے۔ قیامت کے روز نبی ﷺ کا مقام شفاعت پر کھڑا ہونا بھی اسی مرتبہ محمودیت کا ایک حصہ ہے۔
Top