Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 29
وَ لَا تَجْعَلْ یَدَكَ مَغْلُوْلَةً اِلٰى عُنُقِكَ وَ لَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُوْمًا مَّحْسُوْرًا
وَ : اور لَا تَجْعَلْ : تو نہ رکھ يَدَكَ : اپنا ہاتھ مَغْلُوْلَةً : بندھا ہوا اِلٰى : تک۔ سے عُنُقِكَ : اپنی گردن وَ : اور لَا تَبْسُطْهَا : نہ اسے کھول كُلَّ الْبَسْطِ : پوری طرح کھولنا فَتَقْعُدَ : پھر تو بیٹھا رہ جائے مَلُوْمًا : ملامت زدہ مَّحْسُوْرًا : تھکا ہوا
اور نہ رکھ اپنا ہاتھ بندھا ہوا اپنی گردن کے ساتھ اور نہ کھول دے اس کو بالکل کھول دینا پھر تو بیٹھ رہے الزام کھایا ہارا ہوا3
3 سب الزام دیں کہ کنجوس مکھی چوس ہے یا یہ کہ اتنا کیوں دیا کہ آپ محتاج رہ گیا۔ غرض ہر معاملہ میں توسط و اعتدال مرعی رکھنا چاہیے۔ نہ ہاتھ اس قدر کھینچے کہ گردن سے لگ جائے اور نہ طاقت سے بڑھ کر خرچ کرنے میں ایسی کشادہ دستی دکھلائے کہ پھر بھیک مانگنی پڑے اور ہاتھ کھلے کا کھلا رہ جائے۔ ابن کثیر لکھتے ہیں " فَتُعْطِیْ فَوْقَ طَاقَتِکَ وَتُخْرِجَ اَکْثَرُ مِنْ دَخَلِکَ " یعنی طاقت سے بڑھ کر یا آمدنی سے زائد خرچ کرنا بھی " ولاتبسطہا کل البسط " کے تحت میں داخل ہے۔ حدیث میں ہے " مَاعَالَ مَنِ اقْتَصَدَ " (جس نے میانہ روی اختیار کی محتاج نہیں ہوا)
Top