Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 18
قَالُوْا سُبْحٰنَكَ مَا كَانَ یَنْۢبَغِیْ لَنَاۤ اَنْ نَّتَّخِذَ مِنْ دُوْنِكَ مِنْ اَوْلِیَآءَ وَ لٰكِنْ مَّتَّعْتَهُمْ وَ اٰبَآءَهُمْ حَتّٰى نَسُوا الذِّكْرَ١ۚ وَ كَانُوْا قَوْمًۢا بُوْرًا
قَالُوْا : وہ کہیں گے سُبْحٰنَكَ : تو پاک ہے مَا كَانَ : نہ تھا يَنْۢبَغِيْ : سزاوار۔ لائق لَنَآ : ہمارے لیے اَنْ : کہ نَّتَّخِذَ : ہم بنائیں مِنْ دُوْنِكَ : تیرے سوا مِنْ : کوئی اَوْلِيَآءَ : مددگار وَلٰكِنْ : اور لیکن مَّتَّعْتَهُمْ : تونے آسودگی دی انہیں وَاٰبَآءَهُمْ : تونے آسودگی دی انہیں حَتّٰي : یہانتک کہ نَسُوا : وہ بھول گئے الذِّكْرَ : یاد وَكَانُوْا : اور وہ تھے قَوْمًۢا بُوْرًا : ہلاک ہونے والے لوگ
وہ کہیں گے تو پاک ہے ہماری مجال نہ تھی کہ ہم کسی کو تیرے سوا دوست بناتے لیکن تو نے ان کو اور ان کے باپ دادا کو فائدے سے مالا مال کردیا یہاں تک کہ وہ تیری یاد ہی بھلا بیٹھے اور یہ لوگ تھے ہی تباہ و برباد ہونے والے
سوال کئے جانے والوں کی طرف سے جو جواب دیا جائے گا وہ درج ذیل ہے : 18۔ جن اللہ کے بندوں کی پرستش کی جاتی تھی ان میں سے وہ جنہوں نے لوگوں کو اپنی پرستش کے لئے نہیں کہا ہوگا وہ جواب دین گے کہ اللہ کی پناہ ہم یہ بات اس کو کیسے کہہ سکتے تھے کہ تم ہماری عبادت کرو اور ہمیں حاجت روا اور مشکل کشا سمجھو اور ہم تیرے سوا کسی اور کو اپنیا ولی و کارساز کیونکر بناتے ہمیں یہ بات کیونکر زیب دیتی تھی ؟ گویا وہ صاف صاف انکار کردیں گے کہ ہم نے تو انکو اس طرح کی کوئی بات نہیں کہی تھی اصل بات یہ ہے کہ اے ہمارے رب تو نے انکو معیشت دنیا کی جو فراوانی دی تھی ان کو بھی اور ان کے آباء و اجداد کو بھی اور اس طرح پشت ہا پشت جو تیرے احسانات ان پر ہوئے انہوں نے ان کی مت مار دی اور یہ سمجھ بیٹھے کہ ہم مادر پدر آزاد ہیں اور شیطان نے انکی رہنمائی کی اور ان لوگوں نے اس فریبی کو اپنا پیشوا تسلیم کیا اور پھر کیا تھا کہ جو حکم اس نے چاہا ان سے منواتا رہا اور ان کو سمجھایا کہ دیکھو اگر تم اللہ کے لاڈلے اور چہیتے نہ ہوتے تو تم پر یہ انعامات کی بوچھاڑ کیونکر ہوتی اس طرح اس نے ان کو گمراہ کیا اور یہ لوگ اس کی چال پر لگ کر حقیقت سے دور ہی ہوتے چلے گئے اور دراصل یہ قوم ہی ہلاکت خوردہ تھی اس جواب سے بات کس طرح واضح ہو رہی ہے کہ یہ جواب وسوال جن لوگوں سے ہوگا وہ یقینا انبیاء کرام (علیہ السلام) اور صلحاء قوم اور اولیائے کرام ہی ہوں گے جو اس طرح جواب دیں گے لیکن کچھ دھوکا بازوں نے قوم کو آج بھی باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ اس آیت میں بتوں کا ذکر کیا گیا ہے نہ کہ اولیاء کرام اور صلحائے قوم کا کیونکہ یہ سب لوگ تو من دون اللہ کی فہرست میں نہیں آتے بلکہ انہوں نے نبیوں ‘ ولیوں اور بزرگوں کو حاجت روا اور مشکل کشا بنانے کی تلقین کی ہے حالانکہ یہ بات سراسر قرانی تعلیمات کے خلاف ہے اور وضاحت اس کی پیچھے عروۃ الوثقی میں سورة المائدہ ‘ الانعام اور الاعراف میں گزر چکی ہے بلاشبہ یہ قوم ہی ہلاک ہونے والی تھی ۔
Top