Bayan-ul-Quran - Al-Furqaan : 18
قَالُوْا سُبْحٰنَكَ مَا كَانَ یَنْۢبَغِیْ لَنَاۤ اَنْ نَّتَّخِذَ مِنْ دُوْنِكَ مِنْ اَوْلِیَآءَ وَ لٰكِنْ مَّتَّعْتَهُمْ وَ اٰبَآءَهُمْ حَتّٰى نَسُوا الذِّكْرَ١ۚ وَ كَانُوْا قَوْمًۢا بُوْرًا
قَالُوْا : وہ کہیں گے سُبْحٰنَكَ : تو پاک ہے مَا كَانَ : نہ تھا يَنْۢبَغِيْ : سزاوار۔ لائق لَنَآ : ہمارے لیے اَنْ : کہ نَّتَّخِذَ : ہم بنائیں مِنْ دُوْنِكَ : تیرے سوا مِنْ : کوئی اَوْلِيَآءَ : مددگار وَلٰكِنْ : اور لیکن مَّتَّعْتَهُمْ : تونے آسودگی دی انہیں وَاٰبَآءَهُمْ : تونے آسودگی دی انہیں حَتّٰي : یہانتک کہ نَسُوا : وہ بھول گئے الذِّكْرَ : یاد وَكَانُوْا : اور وہ تھے قَوْمًۢا بُوْرًا : ہلاک ہونے والے لوگ
وہ کہیں گے :ُ تو پاک ہے ہمارے لیے تو یہ روا ہی نہیں تھا کہ ہم تیرے سوا کسی کو اپنا ولی بناتے تو نے انہیں اور ان کے آباء و اَجداد کو دنیا کا سازو سامان دیا یہاں تک کہ وہ یاددہانی کو بھول گئے۔ اور یہ تباہ ہونے والے لوگ تھے
آیت 18 قَالُوْا سُبْحٰنَکَ مَا کَانَ یَنْبَغِیْ لَنَآ اَنْ نَّتَّخِذَ مِنْ دُوْنِکَ مِنْ اَوْلِیَآءَ ” م اللہ اور اہل ایمان کے درمیان ولایت باہمی کا مضبوط رشتہ قائم ہے۔ اللہ اہل ایمان کا ولی ہے اور اہل ایمان اللہ کے ولی ہیں۔ سورة البقرۃ کی آیت 257 میں اس رشتے کا ذکر یوں فرمایا گیا : اَللّٰہُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُخْرِجُہُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ ط ”اللہ ولی ہے مؤمنین کا ‘ وہ انہیں اندھیروں سے نکالتا ہے نور کی طرف“۔ سورة یونس میں اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء کا ذکر اس طرح کرتے ہیں : اَلَآ اِنَّ اَوْلِیَآء اللّٰہِ لاَخَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلاَ ہُمْ یَحْزَنُوْنَ ”آگاہ رہو ! یقیناً جو اللہ کے ولی ہیں نہ انہیں کوئی خوف ہے اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے“۔ چناچہ اگر وہ سچے معبود ہوتے تو ضرور اپنے بندوں کے ساتھ ولایت کا رشتہ قائم کیے ہوتے ‘ لیکن وہ تو پوچھنے پر صاف انکار کردیں گے اور کہیں گے کہ ہمارا ولی تو اللہ ہے۔ ہم اللہ کے سوا کسی اور کے ساتھ ولایت کا رشتہ کیسے استوار کرسکتے تھے ! وَلٰکِنْ مَّتَّعْتَہُمْ وَاٰبَآءَ ہُمْ ”لیکن اے پروردگار ! ُ ان کو دنیا میں مال و دولت اور حیثیت ووجاہت سے بہرہ مند کیا اور پشت در پشت خوشحالی اور فارغ البالی عطا کیے رکھی۔ حَتّٰی نَسُوا الذِّکْرَج وَکَانُوْا قَوْمًام بُوْرًا ” اس کے بعد اللہ تعالیٰ ان مشرکین کو مخاطب کر کے فرمائیں گے :
Top