Tadabbur-e-Quran - Al-Waaqia : 92
وَ اَمَّاۤ اِنْ كَانَ مِنَ الْمُكَذِّبِیْنَ الضَّآلِّیْنَۙ
وَاَمَّآ : اور لیکن اِنْ كَانَ : اگر ہے مِنَ الْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والوں میں سے الضَّآلِّيْنَ : بہکے ہوئے لوگوں میں سے
اور اگر جھٹلانے والوں گمراہوں میں سے ہوا
(واما ان کان من المکذبین الضالین فنزل من حمیم وتصلیۃ حجیم) (92، 94) یہ اصحاب شمال کا انجام بیان ہو رہا ہے لیکن یہاں ان کا ذکر اصحاب شمال کے بجائے انکے اصل جرم کے حوالے سے (المکذبین الضالین) کے الفاظ سے ہوا ہے تاکہ ان کے انجام کے ساتھ ساتھ انکے جرم کی نوعیت بھی واضح ہوجائے اور قریش کے مکذبین ضالین پر یہ پوری طرح منطبق بھی ہوجائے۔ اوپر آیت 51، 54 میں قریش کو مخاطب کر کے فرمایا ہے (ثم انکم ایھا الضالون المکذبون لا کلون من شجر من زقوم فما لون منھا البطون فشربون علیہ من الحمیم) (وہی یہاں اختصار کے ساتھ فرمادیا ہے (ضالون) اور مکذبون میں جو فرق ہے اس کی وضاحت ہم اوپر کرچکے ہیں۔ (فنزل من حمیم وتصلیۃ جحیم)۔ سے یہ بات نکلتی ہے کہ ان لوگوں کی اولین ضیافت تو کھولتے پانی سے ہوگی۔ اس کے بعد ان کو جہنم کے اصل عذاب میں جھونک دیا جائے گا۔
Top