Tadabbur-e-Quran - Al-Waaqia : 70
لَوْ نَشَآءُ جَعَلْنٰهُ اُجَاجًا فَلَوْ لَا تَشْكُرُوْنَ
لَوْ نَشَآءُ : اگر ہم چاہیں جَعَلْنٰهُ : بنادیں ہم اس کو۔ کردیں ہم اس کو اُجَاجًا : کڑوا زہر فَلَوْلَا تَشْكُرُوْنَ : پس کیوں نہیں تم شکر ادا کرتے
اگر ہم چاہیں تو اس کو بالکل ہی تلخ بنا دیں تو تم لوگ شکر کیوں نہیں کرتے !)
(لو نشاء جعلنہ اجا جاً فلولا تشکروں) (70)۔ (ربوبیت کا تقاضا)۔ یعنی ہم چاہیں تو اس پانی کو ایسا کھاری اور تلخ بنا دیں کہ یہ تمہارے کسی کام کا بھی نہ رہے۔ یعنی جب ہم ہی نے کھاری کو شیریں بنایا ہے تو ہمارے لیے کیا مشکل ہے کہ ہم پھر اس شیریں کو کھاری بنا دیں۔ (فلولا تشکرون) یہ اسی ربوبیت کا تقاضا بیان ہوا ہے کہ یہ چیز تم پر واجب کرتی ہے کہ تم اپنے رب کے شکر گزار بند بنو، ورنہ اپنی نا شکری کی سزا بھگتنے کے لیے تیار رہو۔ دین میں شکر کا جو مقام ہے اس کی وضاحت سورة فاتحہ میں ہوچکی ہے۔ اس پر ایک نظر ڈال لیجئے۔ یہی وہ جذبہ ہے جس کی تحریک سے بندھ اپنے رب کی راہ میں پہلا قدم اٹھاتا ہے اور منزل پر پہنچنے کے بعد اسی کا اظہار وہ اپنی جدوجہد کے نتائج دیکھ لینے کے بعد بھی کرے گا۔
Top