Tadabbur-e-Quran - Al-Furqaan : 13
وَ اِذَاۤ اُلْقُوْا مِنْهَا مَكَانًا ضَیِّقًا مُّقَرَّنِیْنَ دَعَوْا هُنَالِكَ ثُبُوْرًاؕ
وَاِذَآ : اور جب اُلْقُوْا : وہ ڈالے جائیں گے مِنْهَا : اس سے۔ کی مَكَانًا : کسی جگہ ضَيِّقًا : تنگ مُّقَرَّنِيْنَ : جکڑے ہوئے دَعَوْا : وہ پکاریں گے هُنَالِكَ : وہاں ثُبُوْرًا : موت
اور یہ جب اس کی کسی تنگ جگہ میں باندھ کر ڈال دیئے جائیں گے تو اس وقت اپنی ہلاکت کو پکاریں گے
یہ تصویر ہے ان ظالموں کے عذاب دوزخ کی فرمایا کہ جب یہ اس کی کسی نہایت تنگ جگہ میں باندھ کر ڈال دیئے جائیں گے تو وہاں وہ اپنی موت کو پکاریں گے۔ یعنی اول تو جگہ تنگ اور پھر اس میں بھی وہ باندھ کر اور زنجیروں میں جکڑ کر ڈالے جائیں گے۔ دوسرے مقام میں فرمایا ہے انھا علیھم مرصدۃ فی عمد ممددۃ (الھمزۃ 9-8) یعنی وہ ان کے اوپر سے بند ہوگی اور وہ اس کے اندر لمبے لمبے ستونوں کے ساتھ بندھے ہوئے ہوں گے۔۔ ایک اور مقام میں ان کے لئے سلاسل اور اغلال کا ذکر بھی آیا ہے۔ دعواء منالک ثبورًا ثبور کے معنی موت اور ہلاکت کے ہیں یعنی اس وقت وہ موت کی دہائی دیں گے اس لئے کہ اس عذاب سے رہائی کی واحد شکل جو ان کو نظر آئے گی وہ یہی ہوگی کہ کس طرح موت آئے۔ وہ ان کی زندگی کا خاتمہ کرے لیکن وہاں موت بھی نہیں آئے گی۔ دوسرے مقام میں تصریح ہے کہ وہاں موت ان پر ہر طرف سے پلی پڑ رہی ہوگی لیکن وہ مریں گے نہیں بلکہ برابر لایموت ولا یحییٰ کے غیق میں مبتلا رہیں گے۔
Top