Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 13
وَ اِذَاۤ اُلْقُوْا مِنْهَا مَكَانًا ضَیِّقًا مُّقَرَّنِیْنَ دَعَوْا هُنَالِكَ ثُبُوْرًاؕ
وَاِذَآ : اور جب اُلْقُوْا : وہ ڈالے جائیں گے مِنْهَا : اس سے۔ کی مَكَانًا : کسی جگہ ضَيِّقًا : تنگ مُّقَرَّنِيْنَ : جکڑے ہوئے دَعَوْا : وہ پکاریں گے هُنَالِكَ : وہاں ثُبُوْرًا : موت
اور جب وہ ہاتھ پاؤں جکڑے ہوئے دوزخ کی تنگ جگہ میں ڈالے جائیں گے تو وہاں موت ہی موت کو پکاریں گے
بعض دوزخیوں کو دوزخ میں گرائے جانے کے طریقہ کی وضاحت : 13۔ نبی اعظم وآخر ﷺ پر کٹ حجتیاں کرنے والوں کو دوزخ میں گرائے جانے کے طریقہ کی وضاحت فرمائی جارہی ہے فرمایا وہ لوگ جنہوں نے رسول اللہ ﷺ پر اعتراض کرکے اپنی طرف سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ نبی اعظم وآخر ﷺ اپنی طرف سے قرآن کریم کو گھڑ کر بیان کرتا ہے اور اللہ پر جھوٹ باندھتا ہے کہ یہ کلام اللہ رب العزت نے ایک تنگ دروازہ کی طرف سے دوزخ میں گرایا جائے گا یہ وہی لوگ ہوں گے جو رسول اللہ ﷺ پر اسی طرح کے اعتراضات کرتے جن اعتراضات والزامات کا اوپر کی آیات میں ذکر کیا گیا ہے ، اس وقت ان کی حالت دیدنی ہوگی وہ چیخ چیخ کر موت اور ہلاکت کا پکاریں گے حالانکہ موت کو موت دی جا چکی ہوگی اب وہ کہاں سے آئے گی اور وہ اسی طرح چیختے چلاتے رہیں گے اور ان کو بار بار دوزخ میں اس طرح سے نکال کر پھینکا جائے گا تاکہ ان کو عذاب پر عذاب دیا جائے جس طرح وہ ایک بات کو مختلف طریقوں سے جھٹلانے کے عادی تھے لہذا ان کو عذاب بھی ان کی عادت ہی کے موافق دیا جائے گا ۔
Top