Madarik-ut-Tanzil - Al-Furqaan : 13
وَ اِذَاۤ اُلْقُوْا مِنْهَا مَكَانًا ضَیِّقًا مُّقَرَّنِیْنَ دَعَوْا هُنَالِكَ ثُبُوْرًاؕ
وَاِذَآ : اور جب اُلْقُوْا : وہ ڈالے جائیں گے مِنْهَا : اس سے۔ کی مَكَانًا : کسی جگہ ضَيِّقًا : تنگ مُّقَرَّنِيْنَ : جکڑے ہوئے دَعَوْا : وہ پکاریں گے هُنَالِكَ : وہاں ثُبُوْرًا : موت
اور جب یہ دوزخ کی کسی تنگ جگہ میں (زنجیروں میں) جکڑ کر ڈالے جائیں گے تو وہاں موت کو پکاریں گے
13: وَاِذَآ اُلْقُوْا مِنْہَا (اور جب ان کو ڈالا جائے گا) آگ میں مَکَانًا ضَیِّقًا (تنگ مقام میں) قراءت : مکی نے ضیقًا پڑھا ہے۔ الضیق : دکھ، تنگی سمیت جیسا کہ الروح آرام بمعہ وسعت کو کہتے ہیں۔ نکتہ : اسی وجہ سے جنت کی تعریف اس طرح فرمائی کہ اس کی وسعت آسمان و زمین کے برابر ہے۔ قول ابن عباس ؓ : ان پر اس طرح تنگی ہوگی جیسے پوری نیزے میں مُّقَرَّ نِیْنَ (گردن سے ہاتھ باندھ کر) وہ اس تنگی کے ساتھ ساتھ زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہونگے۔ اور ان کے ہاتھوں کو زنجیروں کے ذریعہ ان کی گردنوں سے باندھ دیا جائے گا۔ نمبر 2۔ ہر کافر کے ساتھ اس کے شیطان کو ملا کر باندھ دیا جائے گا۔ اور ان کی ٹانگوں میں بیڑیاں ہونگی۔ دَعَوْا ھُنَالِکَ (اس وقت ہلاکت کو پکاریں گے) ثُبُوْرًا ہلاکت یعنی اس طرح کہیں گے ہائے ! ہلاکت اے ہلاکت آجا یہ تیرے آنے کی گھڑی ہے۔ ان کو جواب میں کہا جائے گا۔
Top