Dure-Mansoor - Al-Furqaan : 13
وَ اِذَاۤ اُلْقُوْا مِنْهَا مَكَانًا ضَیِّقًا مُّقَرَّنِیْنَ دَعَوْا هُنَالِكَ ثُبُوْرًاؕ
وَاِذَآ : اور جب اُلْقُوْا : وہ ڈالے جائیں گے مِنْهَا : اس سے۔ کی مَكَانًا : کسی جگہ ضَيِّقًا : تنگ مُّقَرَّنِيْنَ : جکڑے ہوئے دَعَوْا : وہ پکاریں گے هُنَالِكَ : وہاں ثُبُوْرًا : موت
اور جب وہ اس میں ایسی حالت میں ڈالے جائیں گے کہ ان کے ہاتھ پاؤں جکڑے ہوئے ہوں گے تو وہ وہاں ہلاکت کو پکاریں گے
1۔ ابن ابی حاتم نے یحییٰ بن اسید ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت واذا القو منہا مکانا ضیقا سے مراد ہے جیسے نیزے کا پچھلا حصہ نیزے میں ہوتا ہے۔ جہنم جہنمیوں کے لیے تنگ ہوگی 3۔ ابن المبارک نے الزہد میں وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ ہم کو یہ بتایا گیا کہ عبداللہ ؓ فرمایا کرتے تھے کہ جہنم کافر پر ایسی تنگ کردی جائے گی جیسے نیزے کے نچلے حصے کا لوہا نیزے پر تنگ ہوتا ہے۔ 4۔ ابن ابی حاتم نے ابو صالح (رح) سے روایت کیا کہ مقرنین سے مراد ہے کہ ان کے ہاتھ پاؤں جکڑے ہوئے ہوں گے۔ 5۔ ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ دعوا ہنالک ثبورا سے مراد ہے کہ و ہلاکت کو پکاریں گے اور کہیں گے ہائے ہماری ہلاکت ہائے ہماری ہلاکت ان سے کہا جائے گا آج کے ایک ہلاکت کو نہ پکارو بلکہ بہت سی ہلاکتوں کو پکارو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سب سے پہلے آگ کا حلہ ابلیس کو پہنایا جائے گا وہ اس کو اپنے آبروں پر رکھے گا اور وہ اس کو اپنے پیچھے سے گھسیٹے گا اور اس کی ذریت اس کے بعد ہوگی اور وہ پکار رہا ہوگا ہائے ہلاکت اس پر پیروکار کہیں گے ہائے ان کی ہلاکت یہاں تک کہ آگ پر کھڑے ہو کر کہے گا ہائے ہلاکت اور اس کے پیروکار کہیں گے ہائے ان کی ہلاکت پھر ان سے کہا جائے گا آیت لا تدعوا الیوم ثبورا واحد وادعوا ثبورا کثیرا (یعنی اب تم ایک ہلاکت کو نہ پکارو بہت سی ہلاکتوں کو پکارو۔ 7۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت دعوا ہنالک ثبورا سے مراد ہے خرابی اور ہلاکت۔
Top