Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 13
وَ اِذَاۤ اُلْقُوْا مِنْهَا مَكَانًا ضَیِّقًا مُّقَرَّنِیْنَ دَعَوْا هُنَالِكَ ثُبُوْرًاؕ
وَاِذَآ : اور جب اُلْقُوْا : وہ ڈالے جائیں گے مِنْهَا : اس سے۔ کی مَكَانًا : کسی جگہ ضَيِّقًا : تنگ مُّقَرَّنِيْنَ : جکڑے ہوئے دَعَوْا : وہ پکاریں گے هُنَالِكَ : وہاں ثُبُوْرًا : موت
اور جب یہ دوزخ کی کسی تنگ جگہ میں (زنجیروں میں) جکڑ کر ڈالے جائیں گے تو وہاں موت کو پکاریں گے
(25:13) القوا۔ ماضی مجہول جمع مذکر غائب القاء (افعال) مصدر۔ وہ ڈالے جائیں گے (ماضی بمعنی مضارع) ۔ منھا۔ ای من النار مکانا ضیقا۔ موصوف وصفت ۔ تنگ مکان۔ تنگ جگہ۔ دونوں منصوب بوجہ اسم ظرف ہونے کے۔ اذا القوا منھا مکانا ضیقا۔ ای اذا القوا فی مکان ضیق منھا۔ جب وہ ڈالے جائیں گے جہنم کی کسی تنگ جگہ میں۔ مقرنین۔ اسم مفعول جمع مذکر منصوب مقرن واحد تقرین (تفعیل) مصدر۔ جکڑے ہوئے۔ کس کر باندھے ہوئے۔ الاقتران۔ ازدواج کی طرح اقتران کے معنی بھی دو یا دو سے زیادہ چیزوں کے کسی معنی میں باہم مجتمع ہونے کے ہیں۔ جیسے اوجاء معہ الملئکۃ مقترنین (43:53) یا یہ ہونا کہ فرشتے جمع ہوکر اس کے ساتھ آتے۔ قرنت البعیر مع البعیر میں نے ایک اونٹ کو دوسرے اونٹ کے ساتھ باندھ دیا۔ جس رسی کے ساتھ باندھا جاتا ہے اس کو قرن کہتے ہیں۔ قرنتہ باب تفعیل میں آئے تو مبالغہ کے معنی پائے جاتے ہیں قرآن مجید میں ہے واخرین مقرنین فی الاصفاد۔ (38:38) اور ادروں کو بھی جو زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے۔ دعوا۔ ماضی جمع مذکر غائب۔ اصل میں دعو وا تھا۔ وائو متحرک ماقبل مفتوح اس لئے وائو کو الف سے بدلا۔ اب الف اور وائو دو ساکن جمع ہوئے اس لئے الف حذف ہوگیا۔ اور دعوا رہ گیا۔ دعاء مصدر۔ (باب نصر) ۔ ھنالک۔ اسم ظرف زمان واسم ظرف مکان۔ وہاں۔ اس جگہ۔ اس وقت۔ ثبورا۔ ثبر یثبر (نصر) کا مصدر ہے۔ موت، ہلاکت، مرجانا۔
Top