Tadabbur-e-Quran - Al-Hijr : 75
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّلْمُتَوَسِّمِیْنَ
اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيٰتٍ : نشانیاں لِّلْمُتَوَسِّمِيْنَ : غور وفکر کرنے والوں کے لیے
بے اس سرگزشت میں بصیرت حاصل کرنے والوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں
تفسیر آیات 75 تا 77: إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَاتٍ لِلْمُتَوَسِّمِينَ (75) وَإِنَّهَا لَبِسَبِيلٍ مُقِيمٍ (76)إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِلْمُؤْمِنِينَ (77)۔ " توسم " کے معنی بھانپنے تاڑنے اور کسی عبرت انگیز چیز سے درس عبرت حاصل کرنے کے ہیں۔ " سبیل مقیم " چلتا راستہ، عام گزرگاہ۔ قریش کے لیے درس عبرت : قوم لوط کی سرگزشت سنانے کے بعد اب یہ پہلے کفار قریش کو توجہ دلائی کہ اگر وہ آنکھیں رکھتے ہیں تو معذب بستیوں سے درس عبرت حاصل کریں جو ان کی نگاہوں سے اوجھل نہیں ہیں بلکہ وہ ایسے چلتے راستہ پر واقع ہیں جن سے آئے دن ان کو گزرنا پڑتا ہے۔ یہ واضح رہے کہ سدوم اور عمورہ کی بستیاں حجاز اور شام کے تجارتی راستہ پر واقع تھیں اور یہ راستہ دونوں ملکوں کے تجارتی قافلوں کی عام گزرگاہ تھا۔ پھر خاص طور پر آنحضرت ﷺ پر ایمان لانے والوں کو توجہ دلائی کہ اس سرگزشت میں ان کے لیے بھی بہت بڑی نشانی ہے کہ اہل حق کو اگرچہ امتحانات پیش آتے ہیں لیکن بالآخر وہی خدا کی رحمت کے سزاوار ٹھہرتے ہیں اور ان کے دشمن پامال ہو کے رہتے ہیں۔
Top