Al-Quran-al-Kareem - Al-Hijr : 75
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّلْمُتَوَسِّمِیْنَ
اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيٰتٍ : نشانیاں لِّلْمُتَوَسِّمِيْنَ : غور وفکر کرنے والوں کے لیے
بیشک اس مینگہری نظر سے دیکھنے والوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں۔
اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ۔۔ : ”لِّلْمُتَوَسِّمِيْنَ“ یہ ”وَسْمٌ، سِمَۃٌ“ سے باب تفعل کا اسم فاعل ہے۔ ”وَسْمٌ“ کا معنی نشان ہے، خصوصاً جو گرم لوہے کے ساتھ اونٹ یا گھوڑے پر لگایا جاتا ہے۔ ”مِیْسَمٌ“ گرم کرکے نشان لگانے کا آلہ۔ نشانات کو دیکھ کر بات کی تہ تک پہنچنا ”تَوَسَّم“ کہلاتا ہے، یعنی غور و فکر کرنے والوں اور گہری نظر والوں کے لیے ان بستیوں میں عبرت کے بہت سے نشان موجود ہیں۔
Top