Siraj-ul-Bayan - Al-Israa : 98
ذٰلِكَ جَزَآؤُهُمْ بِاَنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ قَالُوْۤا ءَاِذَا كُنَّا عِظَامًا وَّ رُفَاتًا ءَاِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ خَلْقًا جَدِیْدًا
ذٰلِكَ : یہ جَزَآؤُهُمْ : ان کی سزا بِاَنَّهُمْ : کیونکہ وہ كَفَرُوْا : انہوں نے انکار کیا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کا وَقَالُوْٓا : اور انہوں نے کہا ءَاِذَا : کیا جب كُنَّا : ہوجائیں گے ہم عِظَامًا : ہڈیاں وَّرُفَاتًا : اور ریزہ ریزہ ءَاِنَّا : کیا ہم لَمَبْعُوْثُوْنَ : ضرور اٹھائے جائیں گے خَلْقًا : پیدا کر کے جَدِيْدًا : از سر نو
یہ ان کا بدلہ ہے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا اور کہا کہ کیا جب ہم ہڈیاں اور بوسیدہ ہوگئے ہم پر نئی پیدائش (ف 1) ۔ میں جی اٹھیں گے ۔
1) آخرت کے متعلق ایک گروہ کو ہمیشہ شک رہا ہے اور آج بھی ایسے لوگ موجود ہیں ، جنہیں عاقبت کا یقین نہیں اسی لئے قرآن حکیم نے اس شبہ کو کوئی صورتوں میں ذکر فرمایا ہے ، اور جواب دیا ہے تاکہ ہر زمانہ کے متشکک لوگ تسلی و اطمینان حاصل کریں ، اللہ فرماتے ہیں کہ زمین وآسمان کو پہلی دفعہ پیدا کرنے میں ہمیں کوئی تکلف نہیں ہوا ، تو اب فنا کے بعد بھی انہیں دوبارہ منقہ شہود پر لایا جاسکتا ہے ، جو چیز ایک مرتبہ بغیر کسی وسیلہ مادی کے پیدا ہو سکتی ہے اس کا ہزار مرتبہ یونہی پیدا ہونا بھی ممکن ہے ، البتہ اگر تمہیں اللہ پر یقین نہیں اور تم اللہ کو نہیں مانتے ، تو پھر حشر ونشر کے کوائف پر معترض ہونا یقینا غلط ہے ، ہونا یہ چاہئے کہ نفس خدا کے مسئلہ کا پہلے بحث کرلی جائے ۔
Top