Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 98
ذٰلِكَ جَزَآؤُهُمْ بِاَنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ قَالُوْۤا ءَاِذَا كُنَّا عِظَامًا وَّ رُفَاتًا ءَاِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ خَلْقًا جَدِیْدًا
ذٰلِكَ : یہ جَزَآؤُهُمْ : ان کی سزا بِاَنَّهُمْ : کیونکہ وہ كَفَرُوْا : انہوں نے انکار کیا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کا وَقَالُوْٓا : اور انہوں نے کہا ءَاِذَا : کیا جب كُنَّا : ہوجائیں گے ہم عِظَامًا : ہڈیاں وَّرُفَاتًا : اور ریزہ ریزہ ءَاِنَّا : کیا ہم لَمَبْعُوْثُوْنَ : ضرور اٹھائے جائیں گے خَلْقًا : پیدا کر کے جَدِيْدًا : از سر نو
یہ سزا ہے ان کی اس سبب سے کہ انہوں نے ہماری آیتوں سے کفر کیا تھا اور کہا تھا کہ جب ہم ہڈیاں اور بالکل ریزہ ریزہ ہوجائیں گے تو بھلا کیا اس وقت ہم از سر نو پیدا کئے جائیں گے،142۔
142۔ مذہب مادیت کوئی آج کی نوپیدائشی نہیں۔ یونان قدیم میں بڑے بڑے ” روشن خیال “” عقل پرست “ پیدا ہوچکے تھے اور اس کی صدائے بازگشت عرب میں بھی پہنچ چکی تھی۔ عرب ظہور اسلام سے قبل جس طرح یہودیت، نصرانیت، مجوسیت، صابیئت، بت پرستی، ہر مذہب وملت کانمائندہ تھا۔ مذہب، مادیت، روشن خیالی وعقلیت کانمائندہ بھی تھا۔ تو اس قسم کی کج بحثیاں اسی فریق کے لوگ کیا کرتے تھے اور اپنے زعم میں عقلیت کی کوڑی بہت دور سے لاکر کہتے تھے، کہ یہ ممکن کیونکر ہے کہ جب ہڈیاں تک چور چور اور ریزہ ریزہ ہوچکیں گی اور سارے جسم سڑگل چکیں گے اسکے بعد از سرنو پیدا کئے جائیں گے !
Top