Ruh-ul-Quran - Al-Furqaan : 9
اُنْظُرْ كَیْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا۠   ۧ
اُنْظُرْ : دیکھو كَيْفَ : کیسی ضَرَبُوْا : انہوں نے بیان کیں لَكَ : تمہارے لیے الْاَمْثَالَ : مثالیں (باتیں) فَضَلُّوْا : سو وہ بہک گئے فَلَا : لہٰذا نہ يَسْتَطِيْعُوْنَ : پاسکتے ہیں سَبِيْلًا : کوئی راستہ
دیکھیے وہ آپ پر کیسی کیسی پھبتیاں چست کررہے ہیں، ایسے بہکے ہیں کہ کوئی ٹھکانے کی بات ان کو نہیں سوجھتی
اُنْظُرْکَیْفَ ضَرَبُوْا لَـکَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلاَ یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلاً ۔ (الفرقان : 9) (دیکھیے وہ آپ پر کیسی کیسی پھبتیاں چست کررہے ہیں، ایسے بہکے ہیں کوئی ٹھکانے کی بات ان کو نہیں سوجھتی۔ ) ضربِ مثل کا مفہوم ضربِ مثل کا محاورہ جس طرح کوئی تمثیل بیان کرنے یا کوئی حکمت کی بات کہنے کے لیے آتا ہے، اسی طرح کسی پر اعتراض کرنے یا اس پر پھبتی چست کرنے کے لیے بھی آتا ہے۔ پروردگار نے ان کے خرافات اور ہفوات کو بیان کرنے کے بعد آنحضرت ﷺ سے فرمایا کہ دیکھیے یہ آپ ﷺ کے بارے میں کیسی کیسی لایعنی باتیں کرتے اور کیسی پھبتیاں کستے ہیں، لیکن آپ ﷺ کی دعوت کے مقابلے میں ان کی حیثیت لچر اور پوچ باتوں کے سوا کچھ بھی نہیں۔ یہ باتیں اس قابل نہیں کہ ان پر سنجیدگی سے بحث کی جائے۔ ایک طرف آپ ﷺ کی دعوت اور اس پر دلائلِ آفاق، دلائلِ انفس، دلائلِ فطرت، تاریخی شواہد اور عقلی استدلال کا ذخیرہ ہے جس میں سے کسی کا جواب ان سے بن نہیں پڑتا۔ اور دوسری طرف یہ بےسروپا باتیں ہیں اور پھر آپ کی دعوت کے نتیجے میں برپا ہونے والا ایک اخلاقی انقلاب ہے اور خود مخالفین کے زمرے میں سے چھن چھن کر آنے والے وہ سعید لوگ ہیں جو اسلام کی آغوش میں چلے آرہے ہیں۔ جو شخص بھی ان دونوں میں تقابل اور توازن کرکے دیکھے کا اسے خود اندازہ ہوجائے گا کہ حق کدھر ہے اور باطل کہاں ہے، ذمہ داری کا احساس کہاں ہے اور غیرسنجیدگی کہاں ہے، نبوت کے اثرات کیسے ہوتے ہیں اور کفر و شرک کے نتائج کیا ہوتے ہیں۔ بس ان باتوں کی طرف توجہ ہی اصل اس آیت کا پیغام ہے۔
Top