Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 41
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلٰى رَبِّهِمُ الْوَسِیْلَةَ اَیُّهُمْ اَقْرَبُ وَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَهٗ وَ یَخَافُوْنَ عَذَابَهٗ١ؕ اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُوْرًا
اُولٰٓئِكَ : وہ لوگ الَّذِيْنَ : جنہیں يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے ہیں يَبْتَغُوْنَ : ڈھونڈتے ہیں اِلٰى : طرف رَبِّهِمُ : اپنا رب الْوَسِيْلَةَ : وسیلہ اَيُّهُمْ : ان میں سے کون اَقْرَبُ : زیادہ قریب وَيَرْجُوْنَ : اور وہ امید رکھتے ہیں رَحْمَتَهٗ : اس کی رحمت وَيَخَافُوْنَ : اور ڈرتے ہیں عَذَابَهٗ : اس کا عذاب اِنَّ : بیشک عَذَابَ : عذاب رَبِّكَ : تیرا رب كَانَ : ہے مَحْذُوْرًا : ڈر کی بات
اور یہ لوگ جب تم کو دیکھتے ہیں تو تمہاری ہنسی اڑاتے ہیں کیا یہی شخص ہے جس کو خدا نے پیغمبر بنا کر بھیجا ہے ؟
(25:41) ان۔ نافیہ ہے۔ ان یتخذونک۔ یتخذون مضارع جمع مذکر غائب ۔ اتخاذ (افتعال) مصدر ک ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر۔ وہ تجھے نہیں بناتے ہیں۔ ھزوا ھزء یھزء (فتح) وھزء یھزا (سمع) کا مصدر ہے ۔ کسی سے مسخری کرنا۔ مخول کرنا۔ ٹھٹھا کرنا۔ یہاں اسم مفعول آیا ہے بمعنی وہ جس کا مذاق اڑایا جائے ۔ مادہ ھ ز ء ۔ اور جگہ قرآن مجید میں آیا ہے واذا علم من ایتنا شیئان اتخذھا ھزوا (45:9) اور جب ہماری کچھ آیتیں اسے معلوم ہوتی ہیں تو وہ ان کی ہنسی اڑاتا ہے۔ ان یتخذونک الا ھزوا۔ نہیں بناتے تجھے مگر مرکز تضحیک ۔ یعنی آپ کا مذاق اڑاتے ہیں۔ اھذ الذی : ای قائلین اھذا الذی یہ کہتے ہوئے یا یہ کہہ کر۔ جملہ اھذا الذی بعث اللہ رسولا۔ فاعل یتخذونک سے موضع حال میں ہے۔
Top