Fi-Zilal-al-Quran - Al-Israa : 57
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلٰى رَبِّهِمُ الْوَسِیْلَةَ اَیُّهُمْ اَقْرَبُ وَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَهٗ وَ یَخَافُوْنَ عَذَابَهٗ١ؕ اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُوْرًا
اُولٰٓئِكَ : وہ لوگ الَّذِيْنَ : جنہیں يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے ہیں يَبْتَغُوْنَ : ڈھونڈتے ہیں اِلٰى : طرف رَبِّهِمُ : اپنا رب الْوَسِيْلَةَ : وسیلہ اَيُّهُمْ : ان میں سے کون اَقْرَبُ : زیادہ قریب وَيَرْجُوْنَ : اور وہ امید رکھتے ہیں رَحْمَتَهٗ : اس کی رحمت وَيَخَافُوْنَ : اور ڈرتے ہیں عَذَابَهٗ : اس کا عذاب اِنَّ : بیشک عَذَابَ : عذاب رَبِّكَ : تیرا رب كَانَ : ہے مَحْذُوْرًا : ڈر کی بات
جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ خود اپنے رب کے حضور رسائی حاصل کرنے کا وسیلہ تلاش کررہے ہیں کہ کون اس سے قریب تر ہوجائے اور وہ اس کی رحمت کے امیدوار اور اس کے عذاب سے خائف ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ تیرے رب کا عذاب ہے ہی ڈرانے کے لائق
بعض لوگ حضرت عزیر کو ابن اللہ کہتے تھے اور یہ لوگ حضرت عزیر کی بندگی بھی کرتے تھے۔ بعض لوگ ایسے تھے جو حضرت عیسیٰ کو اللہ کا بیٹا کہتے تھے اور ان کی بندگی کرتے تھے۔ بعض لوگ فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے اور ان کی پوجا کرتے تھے اور بعض لوگوں نے ان کے سوا اور معبود اور خدا بنا رکھے تھے۔ اللہ ان سب لوگوں کے بارے میں کہتا ہے کہ جن لوگوں کو تم پکارتے ہو ، وہ خود اللہ کے دربار میں رسائی حاصل کرنے کے لئے وسیلے تلاش کرتے ہیں اور عبادات کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل کرتے ہیں۔ اور اللہ کی رحمت کے امیدوار اور اللہ کے عذاب سے ڈرنے والے ہیں ، تو تمہارے مناسب حال بھی یہ بات ہے کہ تم بھی اللہ کا تقرب حاصل کرو جیسا کہ یہ معبود اللہ کا تقرب حاصل کرتے ہیں ، حالانکہ یہ معبود نہیں ہیں ، یہ تو اللہ کے بندے ہیں۔ اور اللہ کی رضا مندی کی تلاش میں رہتے ہیں۔ یوں اس سبق کا آغاز اور انجام رد شرک سے ہوتا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ شرک کی تمام صورتیں باطل ہیں ، صرف اللہ وحدہ الہ ہے ، قابل عبادت ہے اور اس بات کے لائق ہے ہم اسے پکاریں۔
Top