Maarif-ul-Quran - Al-Waaqia : 70
لَوْ نَشَآءُ جَعَلْنٰهُ اُجَاجًا فَلَوْ لَا تَشْكُرُوْنَ
لَوْ نَشَآءُ : اگر ہم چاہیں جَعَلْنٰهُ : بنادیں ہم اس کو۔ کردیں ہم اس کو اُجَاجًا : کڑوا زہر فَلَوْلَا تَشْكُرُوْنَ : پس کیوں نہیں تم شکر ادا کرتے
ہم چاہیں تو اسے سخت کھاری بنا کر رکھ دیں، پھر کیوں تم شکر گزار نہیں ہوتے؟
[لَوْ نَشَاۗءُ جَعَلْنٰهُ : اگر ہم چاہتے تو ہم بنا دیتے اس کو ][ اُجَاجًا : کڑوا ][ فَلَوْلَا تَشْكُرُوْنَ : تو تم لوگ شکر کیوں نہیں کرتے ] نوٹ ۔ 3: لونشاء جعلنہ اجاجا ، اس جملہ میں اللہ کی قدرت و حکمت کے ایک اہم کرشمے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ پانی کے اندر اللہ تعالیٰ نے جو حیرت انگیز خواص رکھے ہیں ان میں ایک خاصہ یہ بھی ہے کہ اس کے اندر خواہ کتنی بھی چیزیں تحلیل ہوجائیں ، جب وہ حرارت کے اثر سے بھاپ میں تبدیل ہوتا ہے تو ساری آمیزش نیچے چھوڑ دیتا ہے ۔ اور صرف اپنے اصل آبی اجزاء کو لے ہوا میں اڑتا ہے ۔ یہ خاصیت اگر اس میں نہ ہوتی تو بھاپ میں تبدیل ہوتے وقت بھی وہ سب چیزیں اس میں شامل رہتیں ۔ اس صورت میں سمندر سے جو بھاپ اٹھتی اس میں سمندر کا نمک بھی شامل ہوتا اور اس کی بارش تمام زمین کو شور (نمک ) والی زمین بنادیتی ، نہ انسان اس پانی کو پی کر ہی جی سکتا تھا اور نہ کسی قسم کی نباتات اس سے اگ سکتی تھی ، یہ خاصیت جس کی بدولت کھاری سمندروں سے میٹھا پانی کشید ہوکر بارش کی شکل میں برستا ہے پھر آب پاشی کی خدمت انجام دیتا ہے ، اس بات کی شہادت فراہم کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پانی میں یہ خاصیت بالارادہ ودیعت کی ہے تاکہ وہ اس کی مخلوقات کی پرورش کا ذریعہ بن سکے ۔ جو مخلوق کھاری پانی سے پرورش پاسکتی تھی وہ اس نے سمندر میں پیدا کی اور وہاں وہ خوب جی رہی ہے۔ مگر جس مخلوق کو اس نے خشکی اور ہوا میں پیدا کیا ہے اس کی پرورش کے لیے میٹھا پانی درکار تھا اور اس کی فراہمی کے لیے بارش کا انتظام کرنے سے پہلے اس نے پانی کے اندر یہ خصوصیت رکھ دی کہ بھاپ بنتے وقت وہ کوئی ایسی چیز لے کر نہ اڑے جو اس کے اندر تحلیل ہوگئی ہو ۔ (تفہیم القرآن )
Top