Mutaliya-e-Quran - Al-Furqaan : 31
وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا مِّنَ الْمُجْرِمِیْنَ١ؕ وَ كَفٰى بِرَبِّكَ هَادِیًا وَّ نَصِیْرًا
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح جَعَلْنَا : ہم نے بنائے لِكُلِّ نَبِيٍّ : ہر نبی کے لیے عَدُوًّا : دشمن مِّنَ : سے الْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں (گنہگاروں) وَكَفٰى : اور کافی ہے بِرَبِّكَ : تمہارا رب هَادِيًا : ہدایت کرنیوالا وَّنَصِيْرًا : اور مددگار
اے محمدؐ، ہم نے تو اسی طرح مجرموں کو ہر نبی کا دشمن بنایا ہے اور تمہارے لیے تمہارا رب ہی رہنمائی اور مدد کو کافی ہے
وَكَذٰلِكَ [ اور اس طرح ] جَعَلْنَا [ ہم نے بنایا ] لِكُلِّ نَبِيٍّ [ ہر نبی کے لئے ] عَدُوًّا [ ایک دشمن ] مِّنَ الْمُجْرِمِيْنَ ۭ [ مجرموں میں سے ] وَكَفٰى [ اور کافی ہے ] بِرَبِّكَ [ آپ ﷺ کا رب ] هَادِيًا [ بلحاظ ہدایت دینے والے کے ] وَّنَصِيْرًا [ اور مدد کرنے والے کے ] نوٹ۔ 2: آیت۔ 31 ۔ میں یہ جو فرمایا کہ ہم نے ان کو دشمن بنایا ہے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارا قانون فطرت یہی کچھ ہے۔ لہٰذا ہماری اس مشیت پر صبر کرو اور قانون فطرت کے تحت جن حالات سے دو چار ہونا ناگزیر ہے اس کا مقابلہ ٹھنڈے دل اور مضبوط عزم کے ساتھ کرتے چلے جاؤ۔ اس بات کی امید نہ رکھو کہ ادھر تم نے حق پیش کیا اور ادھر ایک دنیا اسے قبول کرنے کے لئے امنڈ آئے گی۔ رہنمائی سے مراد صرف علم حق عطا کرنا ہی نہیں ہے بلکہ تحریک اسلامی کو کامیابی کے ساتھ چلانے کے لئے اور دشمنوں کی چالوں کو شکست دینے کے لئے بروقت صحیح تدبیریں بجھانا بھی ہے۔ اور مدد سے مراد یہ ہے کہ حق اور باطل کی کشمکش میں جتنے محاذ بھی کھلیں، ہر ایک پر اہل حق کی تائید میں کمک پہنچانا اللہ کا کام ہے۔ (تفہیم القرآن)
Top