Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 80
وَ قَالُوْا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَیَّامًا مَّعْدُوْدَةً١ؕ قُلْ اَتَّخَذْتُمْ عِنْدَ اللّٰهِ عَهْدًا فَلَنْ یُّخْلِفَ اللّٰهُ عَهْدَهٗۤ اَمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
وَقَالُوْا
: اور انہوں نے کہا
لَنْ تَمَسَّنَا
: ہرگز نہ چھوئے گی
النَّارُ
: آگ
اِلَّا
: سوائے
اَيَّامًا
: دن
مَعْدُوْدَةً
: چند
قُلْ اَتَّخَذْتُمْ
: کہ دو کیا تم نے لیا
عِنْدَ اللہِ
: اللہ کے پاس
عَهْدًا
: کوئی وعدہ
فَلَنْ يُخْلِفَ اللّٰہُ
: کہ ہرگز نہ خلاف کرے گا اللہ
عَهْدَهُ
: اپنا وعدہ
اَمْ
: کیا
تَقُوْلُوْنَ
: تم کہتے ہو
عَلَى اللہِ
: اللہ پر
مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
: جو تم نہیں جانتے
اور (یہ یہودی) کہتے ہیں کہ ہرگز نہیں چھوئے گی ہم کو دوزخ کی آگ مگر چند دن کے لیے۔ (اے پیغمبر) آپ فرما دیجئے کیا تم نے پکڑا ہے اللہ تعالیٰ کے پاس کوئی عہد پس ہرگز نہیں خلاف کرے گا اللہ تعالیٰ اپنے عہد کا۔ بلکہ تم اللہ تعالیٰ پر وہ بات کہتے ہو ، جو تم نہیں جانتے
یہود یوں کے باطل عقائد : اس رکوع میں اہل کتاب کی خرابیوں کا ذکر ہو رہا ہے۔ اس سے پہلے اللہ تعالیٰ نے کافروں سے امید قطع کرنے کا حکم دیا۔ کہ یہ بڑے متعصب لوگ ہیں۔ آپ ان سے ایمان لانے کی امید نہ رکھیں۔ اس کے بعد ان کے دو طبقوں یعنی اہل علم اور ان پڑھ لوگوں کا ذکر ہوا۔ کہ ان جاہل لوگوں کے پا س دین نہیں۔ بلکہ چند جھوٹی آرزوئیں ہیں مثال کے طور پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان کی ایک جھوٹی آرزو یہ ہے کہ “ وقالوا لن تمسنا النار ” وہ کہتے ہیں کہ ہم دوزخ میں نہیں جائیں گے “ الا ایمان معدودۃ ” مگر چند دن کے لیے جنت تو ہمارے لیے مقدر ہوچکی ہے۔ دوسری جگہ ان کی بات کو یوں بیان فرمایا “ لن یدخل الجنۃ الا من کان ھودا او نصری ” آگے اسی سورة میں آرہا ہے کہ یہود کا ادعایہ ہے کہ جنت میں صرف وہ جائیں گے۔ اور نصاری کہتے ہیں کہ جنت صرف ان کے لیے ہے۔ اس قسم کی اور بھی باتیں ان کے عقائد میں داخل ہیں۔ مثلاً توراۃ کی شرح اور ان کی دیگر دینی کتابوں میں لکھا ہے۔ کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) دوزخ کے دروازے پر کھڑے ہوں گے۔ اور وہ کسی مختون اسرائیلی کو دوزخ میں نہیں جانے دیں گے۔ ختنہ کی ابتدا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے ہی ہوئی تھی۔ البتہ مشرکوں میں بعض کہتے ہیں اور بعض نہیں کرتے۔ وہ کہتے تھے کہ بالفرض اگر ہم دوزخ میں چلے بھی گئے تو چند دن سے زیادہ وہاں نہیں رہیں گے۔ بلکہ جنت میں چلے جائیں گے۔ “ الا ایاما معدودۃ ” سے کیا مراد ہے۔ اس میں مختلف آراء ہیں بعض کہتے ہیں (1 ۔ تفسیر عزیزی فارسی پارہ 1 ص 302 ، تفسیر ابن کثیر ج 1 ص 118 ، معالم التنزیل ج 1 ص 36) کہ یہودیوں کا اعتقاد یہ ہے کہ دنیا کی عمر سات ہزار سال ہے۔ اور ہر ہزار سال کے بدلے ایک دن یہودی دوزخ رہیں گے۔ گویا زیادہ سے زیادہ سات دن انہیں دوزخ میں رہنا پڑے گا۔ بعض کہتے ہیں (2 ۔ تفسیر عزیزی فارسی پارہ ص 306 ، تفسیر ابن کثیر ج 1 ص 118 ، معالم التنزیل ج 1 ص 36) کہ اتنے دن دوزخ میں رہیں گے۔ جتنے دن موسیٰ (علیہ السلام) طور پر اعتکاف بیٹھے تھے اور انہوں نے بچھڑے کی پوجا کی تھی یعنی چالیس دن ایک تیسرے گروہ کا خیال ہے۔ کہ جتنی عمر انہوں نے اس دنیا میں گزاری ہے۔ اتنے سال ، مہینے ، دن دوزخ میں گزار کر پھر بہشت میں پہنچ جائیں گے۔ الغرض ! اس سلسلے میں مختلف قیاس آرائیاں ہیں۔ جو یہودیوں نے پھیلا رکھی ہیں۔ عہد خداوندی : حضور ﷺ نے فرمایا (3 ۔ تفسیر ابن کثیر ج 1 ص 188) یہ سب ان کی خام خیالیاں ہیں جنت اور دوزخ میں جانے کا یہ اصول ہرگز نہیں۔ جو بنی اسرائیل نے خود بنا رکھا ہے۔ اس سلسلہ میں اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو یہ پیغام دیا “ قل اتخذتم عند اللہ عھدا ” آپ ان سے فرما دیں ۔ کیا تم نے اللہ تعالیٰ سے کوئی عہد پکڑ رکھا ہے۔ کہ تم ضرور ہی جنت میں جاؤ گے اور یہ کہ تم چند دن سے زیادہ دوزخ میں نہیں رہو گے۔ وہ کون سا عہد ہے۔ جس کی پابندی اللہ تعالیٰ ضرور کرے گا۔ “ فلن یخلف اللہ عھدہ ” اور اللہ تعالیٰ اپنے عہد کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔ فرمایا اللہ تعالیٰ نے ایسا کوئی وعدہ تم سے نہیں کر رکھا ہے۔ “ ام یقولون علی اللہ مالا تعلمون ” بلکہ تم اللہ تعالیٰ پر وہ بات کہتے ہو۔ جو تم نہیں جانتے۔ البتہ ایمانداروں نے اللہ تعالیٰ سے وعدہ کر رکھا ہے جو حضور نبی کریم ﷺ نے دعا میں سکھایا۔ کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے اس طرح کہا کرو (1 ۔ تفسیر ابن کثیر ج 2 ص 138) “ اللھم الی اعھد الیک فی ھذہ الحیوۃ الدنیا ” یعنی اے اللہ ! میں تیرے سامنے اس دنیا کی زندگی میں عہد کرتا ہوں۔ “ بانک وحدک لاشریک لک ” یہ کہ تو ایک ہے۔ اور تیرا کوئی شریک نہیں “ وان محمد عبدک ورسولک ” اور بیشک حضرت محمد مصطفے ﷺ تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں۔ “ وانی لا اثق الا برحمتک ” اور مجھے صرف تیری رحمت پر ہی بھروسہ ہے۔ “ ان تکلنی الی نفسی ” کہ تو مجھے میرے نفس کی طرف سونپ دے گا۔ “ تقربنی من الشر ” تو مجھے شر سے قریب کر دے گا۔ “ وتباعدتی من الخیر ” اور نیکی اور بھلائی سے دور کر دے گا۔ “ فاجعل لی عندک عھدا توفنہ یوم القیمۃ ” پس تو میرے لیے عہد بنا دے کہ اس کو قایمت والے دن پورا کرے۔ “ انک لا تخلف المیعاد ” بیشک تو وعدے کا خلاف نہیں کرتا۔ حضور ﷺ نے فرمایا جو شخص اس دعا کو دنیا میں پڑھے گا۔ تو اس کو قیامت والے دن اس کا بدلہ ملے گا۔ اور ظاہر ہے کہ اگر کوئی عہد کرنا ہو تو وہ ایمان کے ساتھ ہی ہوسکتا ہے ایمان کے بغیر کوئی عہد نہیں ہوسکتا۔ جو انسان کے لیے دوزخ سے نجات کا ذیرہ بن سکے۔ مگر اے بنی اسرائیل تمہارے پاس تو ایمان موجود نہیں۔ لہٰذا تم یہ دعویٰ کیسے کرسکتے ہو کہ ہم اول تو دوزخ میں جائیں گے نہیں۔ اور اگر گئے بھی تو چند روز سے زیادہ نہیں ٹھہرایں گے۔ بلکہ جنت میں آجائیں گے۔ یہ تو تمہارا عقیدہ بالکل فاسد ہے۔ باطل عقائد کی بنیاد : فرمایا اللہ تعالیٰ کے ہاں بنی اسرائیل کے عقائد باطلہ کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ جنت میں پہنچنے اور دوزخ سے نجات کا قانون تو آگے آرہا ہے۔ جس چیز کو بنی اسرائیل بیان کر رہے ہیں۔ اس کی حقیقت کچھ نہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ جب امت کا رشتہ علم و عمل بنی سے منقطع ہوجاتا ہے۔ تو آرزوئیں اور خواہشات عقیدے بن جاتے ہیں۔ یہی حال یہودیوں کا تھا ان کے تمام افعال نبی سے قطع تعلقی پر دلالت کرتے ہیں۔ انہوں نے نبی کی تعلیم کو پس پشت ڈال کر اپنی مرضی کے عقیدے وضع کئے ہوئے ہیں۔ اور انہیں من گھڑت عقیدوں بلکہ خواہشات کی بنا پر وہ اس زعم میں مبتلا ہیں۔ کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) انہیں دوزخ سے بچالیں گے۔ مسلمانوں کے باطل عقائد : اس قسم کے غلط عقیدوں کا دائرہ یہودیوں تک ہی محدود نہیں بلکہ مسلمانوں تک وسیع ہوچکا ہے۔ شفاعت کا مسئلہ ہی لے لیں۔ یہاں پر “ یاشفیع المذنبین ” کے نعرے مارے جاتے ہیں۔ کہ ہم جو چاہے کرتے پھریں۔ حضور ﷺ ہماری شفاعت کردیں گے اور ہم نجات پاجائیں گے۔ حالانکہ شفاعت کا مسئلہ قرآن پاک نے بالکل واضح کردیا ہے کہ شفاعت لوگوں کی خواہش پر نہیں ہوگی۔ بلکہ یہ تو اللہ جل جلالہ کی مرضی پر موقوف ہے۔ “ لایشفعون الا لمن ارتضی ” اللہ تعالیٰ کی مرضی کے بغیر تو کوئی بھی سفارش نہیں کریگا۔ تم کس زعم میں مبتلا ہو۔ یہ عقیدہ کہ فلاں ضرور ہماری سفارش کریں گے۔ اور اللہ تعالیٰ اسے ضروری قبول فرماے گا یہ تو یہودیوں والا عقیدہ ہے ۔ محض میلاد منعقد کرلیتا۔ جلوس نکال لینا یا گیارہویں منا لینا کافی سمجھ رکھا ہے۔ بس شفاعت کے حقدار ہوگئے شیعہ بھی یہی کہتے ہیں۔ حضرت حسین ؓ کا نام لے لو۔ ماتم برپا کرلو۔ بس بخشے جاؤ گے ، کسی نماز روزے کی ضرورت نہیں۔ اس قسم کے باطل عقیدے اس وقت پیدا ہوتے ہیں۔ جب علم و عمل کا تعلق نبی سے کٹ جاتا ہے۔ پھر خواہشات عقیدے بن جاتے ہیں۔ اور ساری عمر لوگ اسی ڈھول کو پیٹتے رہتے ہیں۔ یہ یہودیوں والے عقائد ہیں۔ سفارش کا یہ مطلب ہرگز نہیں۔ جو لوگوں نے سمجھ لیا ہے۔ کہ خدا چاہے راضی ہو یا ناراض ، نبی ، ولی ، جبری سفارش کریں گے۔ اور ہمیں بچالیں گے یہودیوں نے بھی یہیں ٹھوکر کھائی۔ اور ہم بھی اسی راستے پر چل نکلے ہیں۔ ان میں اور ہم میں کیا فرق رہ گیا ہے۔ قانون نجات : فرمایا اے بنی اسرائیل ! نجات کا قانون وہ نہیں ہے جو تم نے بنا رکھا ہے۔ کہ جنت میں پہنچنے کے لیے صرف یہودی ہونا کافی ہے۔ “ بلی ” بلکہ قانون نجات یہ ہے کہ “ من کسب سیئۃ واحاطت بہ خطیتہ ” جس شخص نے بھی گناہ کمایا اور اسکے گناہوں نے اسے گھیر لیا۔ “ فاولئک اصحب النار ” یہی لوگ دوزخی ہیں۔ “ ھم فیھا خلدون ” جو ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وہی گناہ انسان کو گھیرے گا۔ جو سب سے بڑا ہوگا۔ اور چاروں طرف چھایا ہوگا۔ اور یہ گناہ کفر و شرک کے علاوہ اور کوئی نہیں۔ آدمی بہت سے گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے۔ مگر وہ گناہوں سے گھرا ہوا نہیں ہوتا۔ جب تک کفر و شرک کا ارتکاب نہ کرے۔ قرآن پاک میں آتا ہے۔ “ والکفرون ھم الظلمون ” سب سے بڑے ظالم کافر ہیں۔ نیز فرمایا “ ان الشرک لظلم عظیم ” شرک بہت بڑا ظلم ہے اللہ تعالیٰ نے وضاحت کے ساتھ فیصلہ کردیا۔ “ ان اللہ لا یغفر ان یشرک بہ ” مشرک کے لئے معافی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ البتہ “ ویغفر ما دون ذلک لمن یشآء ” اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے معاف فرما دے۔ وہ قادر مطلق ہے اللہ تعالیٰ چاہے تو بغیر توبہ کے بھی کسی کو معاف فرما دے۔ وہ مالک ہے ۔ مگر شرک اور کفر جیسے عظیم گناہوں کو معاف نہیں کریگا۔ یہ اس کا اٹل فیصلہ ہے۔ ہاں اگر سکراتِ موت طاری ہونے سے پہلے پہلے اس نے توبہ کرلی۔ تو وہ معاف کر دے گا۔ کیونکہ توبہ کا دروازہ اس وقت تک کھلا ہے۔ جب تک کسی پر موت کے آثار ظاہر نہ ہوجائیں۔ فرمایا (1 ۔ ترمذی ص 508) “ ان اللہ یقبل توبۃ العبد مالم یغزغر ” انسان کی توبہ غرغرہ طاری ہونے سے پہلے پہلے مقبول ہے اس کے بعد نہیں۔ کافر اور مشرک دائمی جہنمی ہیں : اسی لیے فرمایا “ ومن یکفر باللہ وملئکتہ وکتبہ ورسلہ والیوم الاخر ” جس شخص نے اللہ تعالیٰ اس کے فرشتوں ، اس کی کتابوں ، اس کے رسولوں اور آخرت کے دن کا انکار کیا “ فقد ضل ضلال بعیدا ” ایسا شخص گمراہ ہو کر دور جا پڑا۔ اور ابدی جہنمی ہے۔ اس کے لیے دوزخ سے نکلنے کی کوئی صورت نہیں۔ یہ ایسے شخص کی مثال ہے۔ جسے ایمان کی دولت نصیب نہیں ہوئی۔ بلکہ کھلم کھلا کفر پر اڑا رہا۔ البتہ ایک دوسری صورت یہ بھی ہے۔ کہ انسان اللہ تعالیٰ پر اور دوسری چیزوں پر ایمان لائے۔ اور ساتھ ساتھ شرک کا ارتکاب بھی کرتا جائے یعنی اس نے اپنے ایمان کو شرک کے ساتھ ملا لیا ہے۔ اور اپنے ایمان کو خراب کرلیا ہے۔ قرآن پاک نے اس مضمون کو بڑی تاکید کے ساتھ بیان کیا ہے۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) منادی کرتے تھے۔ اے لوگو ! خوب اچھی طرح سن لو “ اعبدواللہ ربی وربکم ” اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو جو میرا بھی رب ہے۔ اور تمہارا بھی رب ہے۔ اپنی حاجتوں میں غیر اللہ کو مت پکارو ، اور نہ ان کی ایسی تعظیم کرو۔ جو اللہ تعالیٰ کو سزا وار ہے ، ورنہ شرک میں مبتلا ہوجاؤ گے۔ اور نجات سے محروم ہوجاؤ گے۔ “ انہ من تشرک باللہ فقد حرم اللہ علیہ الجنۃ ” جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کردی ہے۔ “ وماوہ النار ” اور اس کا ٹھکانا دوزخ میں ہوگا۔ اسی طرح کافروں کے متعلق فرمایا کہ ان کے لیے آسمانوں کے دروازے نہیں کھلیں گے۔ “ لاتفتح لھم ابواب السمآء ولا یدخلون الجنۃ حتی یلج الجمل فی سم الخیاط ” یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں گزر جائے نہ اونٹ سوئی کے ناکے میں گزرے اور نہ کفار کے لیے جنت کے دروازے کھلیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر جنت حرام کردی ہے۔ جنت کی چابی : جس طرح کفر اور شرک عظیم گناہ ہیں۔ اسی طرح ایمان عظیم ترین نیکی ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ صحابہ ؓ نے عرض کیا “ ای الاعمال افضل ”۔ حضور ! کونسا عمل افضل ترین ہے۔ آپ نے ارشاد فرمایا (1 ۔ مسلم ج 1 ص 62) اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا یہ تمام اعمال کی جڑ اور بنیاد ہے۔ اسی لیے فرمایا “ والذین امنوا ” جو لوگ ایمان لائے “ وعملوا الصلحت ” اور نیک اعمال کئے۔ نماز ، روزہ ، زکوٰۃ ، حج ادا کیا۔ اس کے بعد جہاد اور نیکی کے دیگر کام انجام دیے ، ان کے متعلق فرمایا “ اولئک اصحب الجنۃ ” یہی لوگ جنت والے ہیں۔ جنت کی چابی ان کے پاس ہے اور یہ کوئی عارضی مقام نہیں ہوگا۔ بلکہ “ ھم فیھا خلدون ” وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ وہاں سے کبھی بھی نکالے نہیں جائیں گے۔ الغرض ! اللہ تعالیٰ نے فرمایا قانونِ نجات ہمارے پاس ہے۔ تم کفر اور شرک کا ارتکاب کرتے ہو۔ دنیا کی دیگر برائیوں میں ملوث ہوتے ہو۔ اس کے باوجود اس خوش فہمی میں مبتلا ہو کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) تمہیں دوزخ میں نہیں گرنے دیں گے۔ یہ بالکل باطل خیال ہے ۔
Top