Tafseer-e-Mazhari - Al-Waaqia : 60
نَحْنُ قَدَّرْنَا بَیْنَكُمُ الْمَوْتَ وَ مَا نَحْنُ بِمَسْبُوْقِیْنَۙ
نَحْنُ : ہم نے قَدَّرْنَا : تقسیم کی ہم نے بَيْنَكُمُ الْمَوْتَ : تمہارے درمیان موت وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوْقِيْنَ : اور نہیں ہم ہارنے والے۔ مغلوب ہونے والے
ہم نے تم میں مرنا ٹھہرا دیا ہے اور ہم اس (بات) سے عاجز نہیں
ہم نے تمہارے درمیان (وقت مقررہ پر) موت کو ٹھہرا رکھا ہے اور ہم اس سے عاجز نہیں ہیں نَحْنُ قَدَّرْنَا .... یعنی جس طرح اپنی مشیت کے مطابق ہم نے تمہارے لیے رزق تقسیم کردیا ہے ‘ اسی طرح تمہاری موت کو بھی تقسیم کردیا ہے ‘ اسی وجہ سے تم میں سے کسی کی عمر بہت لمبی ہوتی ہے ‘ کسی کی بہت کم ‘ کسی کی درمیانی یا یہ مطلب ہے کہ ہم نے تم میں سے ہر ایک کا وقت مقرر کردیا ہے ‘ جس سے تم آگے ‘ پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ نَحْنُکو قَدَّرْنَا سے پہلے لانا مفید حصر و اختصاص ہے یعنی موت کی تقدیر و توقیت ہمارا ہی کام ہے جیسے ہر ایک کی تخلیق ہمارا ہی فعل ہے۔ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوْقِیْنَ : یہ جملہ حالیہ ہے ‘ اس کے دو مطلب ہیں : 1: ایک یہ کہ تقدیر موت ہم نے ایسی حالت میں کی کہ ہم سے پہلے کوئی تقسیم موت نہیں کرچکا تھا۔ 2: ہم مغلوب نہیں ہیں ‘ ہم پر کوئی غالب نہیں ہے۔ سبقۃ علٰی کذا میں اس بات میں اس پر غالب آگیا اور اس کو عاجز کردیا۔ یہ عربی محاورہ ہے یا یہ جملہ معترضہ ہے۔ اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ کوئی ہم کو عاجز نہیں کرسکتا کہ موت سے بھاگ جائے یا وقت موت کو بدل دے۔
Top