Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 158
اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةَ مِنْ شَعَآئِرِ اللّٰهِ١ۚ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ اَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِ اَنْ یَّطَّوَّفَ بِهِمَا١ؕ وَ مَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا١ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ شَاكِرٌ عَلِیْمٌ
اِنَّ
: بیشک
الصَّفَا
: صفا
وَالْمَرْوَةَ
: اور مروۃ
مِنْ
: سے
شَعَآئِرِ
: نشانات
اللّٰهِ
: اللہ
فَمَنْ
: پس جو
حَجَّ
: حج کرے
الْبَيْتَ
: خانہ کعبہ
اَوِ
: یا
اعْتَمَرَ
: عمرہ کرے
فَلَا جُنَاحَ
: تو نہیں کوئی حرج
عَلَيْهِ
: اس پر
اَنْ
: کہ
يَّطَّوَّفَ
: وہ طواف کرے
بِهِمَا
: ان دونوں
وَمَنْ
: اور جو
تَطَوَّعَ
: خوشی سے کرے
خَيْرًا
: کوئی نیکی
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
شَاكِرٌ
: قدر دان
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
بےشک (کوہ) صفا اور مروہ خدا کی نشانیوں میں سے ہیں۔ تو جو شخص خانہٴ کعبہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر کچھ گناہ نہیں کہ دونوں کا طواف کرے۔ (بلکہ طواف ایک قسم کا نیک کام ہے) اور جو کوئی نیک کام کرے تو خدا قدر شناس اور دانا ہے
اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَاۗىِٕرِاللّٰهِ ۚ ( بیشک صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی آداب گاہوں میں سے ہیں) صفا اور مروہ مکہ میں دو پہاڑ ہیں۔ شَعَاءِر جمع شَعِیْرَۃً بمعنی علامت یہاں مراد شَعَاءِر سے عبادت کے طریقے ہیں اور شعائر انہیں اس لیے فرمایا کہ وہ طاعت الٰہی کی علامت ہیں صفا اور مروہ میں سعی کرنا سب کے نزدیک واجب ہے لیکن امام احمد سے روایت ہے کہ انہوں نے سنت فرمایا ہے اور ان کی دلیل یہ آیت ہے۔ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ اَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ اَنْ يَّطَّوَّفَ بِهِمَا ( تو حج کرے خانہ کعبہ کا یا عمرہ کرے تو اس پر کچھ گناہ نہیں کہ طواف کرے ان دونوں میں بھی) کیونکہ اللہ تعالیٰ یہ فرماتے ہیں کہ طواف کرنے والے پر کچھ گناہ نہیں۔ تو معلوم ہوا کہ مباح ہے اور نیز آگے آیت : فَمنْ تَطَوَّعَ بھی ان کی دلیل ہے کیونکہ تطوع نفل کو کہتے ہیں اور حق یہ ہے کہ مباح ہونا اور نفل ہونا یہ دونوں وجوب سے عام ہیں اس لیے اس کے کچھ منافی و مخالف نہیں ایک شے پر اطلاق واجب اور مباح کا آسکتا ہے۔ حج لغت میں قصد کو کہتے ہیں اور اعتمار زیارت کرنے کو۔ یہاں مراد وہ مخصوص عبارتیں ہیں طریق متوسط سے منحرف ہونے کو جناح کہتے ہیں۔ شان نزول اس آیت کا اس طرح ہے کہ صفا اور مروہ پر اساف اور نائلہ دو بت تھے اساف صفاء پر تھا جبکہ نائلہ مروہ پر تھا۔ اہل جاہلیت ان بتوں کی تعظیم کے لیے صفا ومروہ کے درمیان طواف کیا کرتے اور ان کو مس کرتے جب اسلام کا ستارہ چمکا تو مسلمان صفا ومروہ کے درمیان سعی کرنے سے ان بتوں کی وجہ سے احتراز کرتے اور جی میں نفرت کرتے۔ ادھر انصار قبل از اسلام منات بت کی عبادت کیا کرتے اور اس کے سامنے پکار کر دعا کرتے اس لیے انصار بھی صفا ومروہ کے درمیان دوڑنے سے کراہت کرتے اس لیے اللہ تعالیٰ نے دو نوں فریق کے باب میں یہ آیت نازل فرمائی چناچہ احادیث ذیل سے یہ سب قصہ صاف معلوم ہوتا ہے۔ حاکم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ صفا ومروہ کے درمیان زمانہ جاہلیت میں شیطان تمام رات طواف کرتے تھے اور صفا ومروہ کے درمیان بت تھے جب اسلام آیا تو مسلمانوں نے کہا یا رسول اللہ صفا ومروہ کے درمیان ہم طواف نہ کریں گے کیونکہ ہم جاہلیت میں ایسا کیا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر آیت اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَۃَ الخ نازل فرمائی۔ بخاری نے عاصم سے روایت کی ہے۔ عاصم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس ؓ سے صفا ومروہ کی سعی کے بارے میں پوچھا فرمایا کہ ہم قبل از اسلام اس سعی کو جاہلیت کی بات سمجھتے تھے جب اسلام آیا تو ہم نے سعی چھوڑ دی اس پر آیت : اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَۃَ الخ نازل ہوئی اور صحیحین میں عروہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ ؓ سے عرض کیا کہ فَلَا جناح علیہ ان یطوف بھما ( پس نہیں کچھ گناہ اس پر کہ طواف کرے ان میں) سے معلوم ہوتا ہے کہ صفا ومروہ کے درمیان سعی واجب نہیں حضرت عائشہ ؓ نے سن کر فرمایا اے بھانجے تم نے کیسی بات کہی اگر آیت کا یہ مطلب ہوتا جو تم نے بیان کیا ہے تو عبارت قرآنی اس طرح ہوتی : وَلَا جناح علیہ انْ لا یطوف بھما یعنی ان کا طواف نہ کرنے سے کچھ گناہ نہیں یہ آیت تو انصار کے بارے میں ان کے مسلمان ہونے سے پہلے کے متعلق نازل ہوئی تھی۔ قصہ اس طرح ہوا تھا کہ انصار منات بت کی عبادت کرتے تھے جب مسلمان ہوئے تو صفا ومروہ کے درمیان طواف سے ان کو کراہت محسوس ہوئی اس لیے انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ہم قبل از اسلام صفا ومروہ کی سعی کیا کرتے تھے اس لیے اب سعی سے جی میں تنگی معلوم ہوتی ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت : ان الصفا والمروۃ نازل فرمائی اور حبیبہ بنت ابی تجرات کی حدیث سے بھی جو صفیہ بنت شیبہ ؓ کے واسطہ سے مروی ہے یہی معلوم ہوتا ہے کہ صفا ومروہ میں دوڑنا واجب ہے اور وہ حدیث یہ ہے حبیبہ مذکورہ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ صفا ومروہ کے درمیان طواف فرما رہے ہیں اور لوگ آپ کے آگے اور آپ سب کے پیچھے ہیں اور اس شدت سے آپ سعی فرماتے ہیں کہ تہہ بند شریف گھوم جاتا ہے اور فرماتے جاتے ہیں کہ اے لوگو سنو ! اللہ تعالیٰ نے تم پر سعی مقرر فرمادی ہے۔ اس حدیث کو امام شافعی اور احمد (رح) نے رایت کیا ہے لیکن اس حدیث کی سند میں ایک راوی عبد اللہ بن مؤمل ہیں ان کو دار قطنی اور بہت سے علماء نے ضعیف کہا ہے لیکن ابن جوزی کہتے ہیں کہ یحییٰ نے کہا ہے کہ عبد اللہ بن مؤمل میں کچھ ضعف نہیں اور اس حدیث کو دار قطنی نے ایک اور طریق سے روایت کیا ہے کہ اس میں ایک راوی منصور بن عبد الرحمن ہیں ابو حاتم نے ان کی نسبت لفظ لا یُحْتَجُّ بِہٖ ( ان کا قول حجت نہیں) کہا ہے اور یحییٰ بن معین نے ثقہ کہا ہے اور ذہبی نے ثقہ مشہور اور رجال مسلم سے بیان کیا ہے۔ حافظ ابن حجر نے کہا ہے کہ طبرانی کے نزدیک اس حدیث کی ابن عباس ؓ سے اور سندیں ہیں کہ جب پہلی سند کے ساتھ جمع کی جاتی ہیں تو فائدہ قوت کا دیتی ہیں۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا اس کے بعد تم خانہ کعبہ اور صفا ومروہ کا طواف کرو اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ سعی صفا ومروہ کی واجب ہے کیونکہ حضور نے صیغہ امر سے ارشاد فرمایا ہے اور امر وجوب کے لیے ہی ہوتا ہے اس کے بعد جاننا چاہئے کہ جو لوگ وجوب کے قائل ہیں ان میں یہ اختلاف ہے کہ آیا یہ سعی واجب ہے۔ یا رکن امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک تو واجب ہے کیونکہ ان کے نزدیک یہ قاعدہ ہے کہ وجوب کی دلیل اگر ظنی ہو تو اس سے کتاب اللہ پر زیادتی جائز نہیں اس لیے وہ فرماتے ہیں کہ سعی بین الصفا والمروہ حج میں رکن نہیں واجب ہے اگر کوئی ترک کردے گا تو حج میں ایک قسم کا نقصان رہے گا اگر ایک بکری ذبح کردے گا تو وہ نقصان جاتا رہے گا اور امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ رکن ہے کیونکہ ان کے نزدیک فرض اور واجب میں کچھ فرق نہیں ہے اس پر سب علماء کا اتفاق ہے کہ صفا ومروہ کی سعی کے سات پھیرے ہیں اور اس پر بھی اجماع ہے کہ صفا سے مروہ تک ایک پھیرا ہے اور صفا تک لوٹنا یہ دوسرا پھیرا ہے اور شافعیہ میں سے جریر طبری ابوبکر صوفی اور حنفیہ میں سے علامہ طحاوی حنفی سے منقول ہے کہ صفا سے مروہ تک جانا اور پھر مروہ سے صفا پر جانا یہ ایک پھیرا ہے جیسا کہ خانہ کعبہ کا طواف جہاں سے شروع ہوتا ہے اسی مقام پر ختم ہوتا ہے اور بعض نے کہا ہے کہ ہر پھیرا صفا سے شروع ہونا چاہئے تو ان کے نزدیک صفا سے مروہ تک ایک پھیرا ہوا اور پھر مروہ سے صفا تک لوٹنایہ دوسرے پھیرے کے لیے ہے اور یہ خود دوسرا پھیرا نہیں ہے۔ ہماری دلیل حضرت جابر ؓ کی حدیث ہے اس میں یہ مضمون موجود ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے آخری پھیرا مروہ پر کیا الخ اور نیز جمہور علماء کا عمل ہماری کافی دلیل ہے اور علماء نے اس پر بھی اجماع کیا ہے کہ سعی کے چند شرائط ہیں ایک تو ترتیب ہے اور وہ یہ ہے کہ سعی صفا سے شروع کی جائے اور مروہ پر ختم کردی جائے اور بعض نے جو کہا ہے کہ امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک یہ ترتیب شرط نہیں تو انہوں نے غلطی کی ہے دلیل اس ترتیب کی رسول اللہ ﷺ کا اس پر مداومت کرنا ہے حضرت جابر ؓ کی حدیث میں آیا ہے کہ آپ نے فرمایا کہ سعی میں میں بھی اسی شئے سے ابتدا کرتا ہوں جس کا اللہ تعالیٰ نے اوّل ذکر فرمایا ہے یہ کہہ کر آپ صفا پر تشریف لے گئے اس حدیث کو مسلم اور امام احمدو امام مالک و ترمذی و ابن ماجہ اور ابن حبان و نسائی (رح) نے روایت کیا ہے اور دار قطنی نے اس حدیث کو بصیغہ امر روایت کیا ہے اور ابن حزم نے اس کو صحیح قرار دیا ہے تو اگر صیغہ امر کی روایت پایہ ثبوت کو پہنچ جائے تب تو اس سے صاف طور سے وجوب معلوم ہوتا ہے اور اگر اس کے ثبوت میں کچھ کلام کیا جائے تب بھی اس سے وجوب مستفاد ہوسکتا ہے کیونکہ آپ نے فرمایا ہے کہ لوگو ! حج کے طریقے مجھ سے لے لو۔ شاید اس حج کے بعد میں حج نہ کروں اور ظاہر ہے کہ حضور ﷺ نے صفا سے سعی شروع کی ہے اور ایک شرط یہ ہے کہ یہ سعی ایک نہ ایک طواف کے بعد ہونی چاہئے طواف قدوم کے بعد ہو یا طواف زیارت کے لیکن طواف اور سعی کے درمیان وقوف عرفہ فاصل نہ ہو اب اگر کسی نے طواف قدوم سے پہلے سعی کرلی تو کسی کے نزدیک یہ معتبر نہیں لیکن عبدالرزاق عطاء سے روایت کرتے ہیں عطا کہتے ہیں کہ اگر سعی کے بعد طواف کرے تو جائز ہے اور دلیل اس کی اسامہ بن شریک کی حدیث ہے جس کا مضمون یہ ہے کہ حضور ﷺ سے کسی نے سوال کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ میں نے طواف سے پہلے سعی کرلی آپ ﷺ نے فرمایا کچھ حرج نہیں ہماری طرف سے جواب اس کا یہ ہے کہ امت نے اس حدیث پر عمل ترک کردیا اس لیے یہ شاذ ہے اور نیز ہماری دلیل یہ ہے کہ سعی ایک خلاف قیاس عبادت ہے تو جس کیفیت و طریق سے شرع میں وارد ہوئی ہے اسی طرح کرنا چاہئے اور شرع میں طواف کے بعد ہی سعی آئی ہے اب اس کے خلاف کرنا جائز نہیں حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ میں مکہ آئی اور میں اس زمانہ میں حائضہ تھی اسی لیے میں نے خانہ کعبہ کا طواف کیا اور نہ صفا ومروہ میں سعی کی اور میں نے رسول اللہ ﷺ سے اپنا حال عرض کیا تو آپ نے فرمایا تم تو سوائے خانہ کعبہ کے طواف کے اور سب کام ایسے ہی کرو جیسے حاجی کرتے ہیں اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے اس حدیث سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عائشہ کو طواف سے منع فرمادیا اور سب امور کی اجازت دی اور حضرت عائشہ ؓ نے نہ طواف کیا نہ سعی کی اور حضور کو بھی اس کی اطلاع ہوئی اور نیز آپ نے حضرت عائشہ ؓ سے فرمایا کہ بعد پاکی کے خانہ کعبہ کا طواف اور صفا ومروہ کی سعی کرلینا حج اور عمرہ دونوں تمہارے ذمے سے اتر جائیں گے۔ اب اس قصہ سے صاف طور سے معلوم ہوگیا کہ صفا ومروہ کے درمیان سعی کرنا طواف کے تابع ہے اور یہاں سے یہ مسئلہ بھی سمجھا گیا کہ اگر کسی نے طواف زیارت کی اور سعی بالکل نہ کی۔ نہ بعد طواف قدوم اور نہ بعد طواف زیارت تو اس پر اس سعی کے ترک کی وجہ سے ایک بکری واجب ہے اور سعی کی قضا نہیں کیونکہ سعی کوئی مستقل عبادت نہیں بعد طواف کے اگر ہو تو عبادت ہے ورنہ نہیں، اسی طرح یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر کسی سے طواف اور سعی دونوں چھوٹ جائیں تو دونوں کی قضا لازم ہے اور سنت یہ ہے کہ جب صفا پر ٹھہرے تو تین مرتبہ تکبیر کہہ کر پڑھے : لاَاِلٰہَ اِلَّا اللہ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیءٌ قَدِیْرْ اور پھر دعا مانگے اسی طرح تین مرتبہ کرے اور ایسا ہی مروہ پر بھی کرے اور جب صفا سے اترنے لگے تو دوڑے نہیں بلکہ اپنی چال چلے جب بطن وادی میں پہنچے تو دوڑے جب اس سے نکل کر مروہ پر چڑھے تو پھر دوڑنا موقوف کردے اور اپنی چال چلے صحیحین میں جابر ؓ سے ایسا ہی مروی ہے۔ وَمَنْ تَـطَوَّعَ خَيْرًا ( اور جو اپنے شوق سے کرے کوئی نیکی) حمزہ اور کسائی نے تَطَوَّع کو یَطَّوَعیا اور تشدید طاء سے بصیغہ مضارع مجزوم پڑھا ہے اور ایسے ہی فَنَْ تَطََوَع خَیْرًاکو بھی یا سے پڑھا ہے اور یعقوب نے صرف اس مقام پر یا سے پڑھا ہے اور باقی قراء نے تَطَوَعَ تاء بصیغہ ماضی تطوع کے معنی طاعت کے ہیں خواہ وہ طاعت فرض ہو یا نفل۔ مجاہد (رح) فرماتے ہیں معنی یہ ہیں کہ جس نے اپنے شوق سے صفا ومروہ کے درمیان طواف کیا کیونکہ یہ طواف سنت ہے مقاتل اور کلبی کہتے ہیں کہ معنی یہ ہیں کہ جس نے بعد طواف واجب کے زیادہ طواف کیا اور بعض مفسرین نے کہا معنی یہ ہیں کہ جس نے بعد حج فرض کے ایک حج وعمرہ اور کیا اور حسن نے کہا ہے کہ مراد اس سے سب اعمال ہیں حج کی کوئی تخصیص نہیں اس کے موافق معنی یہ ہوں گے کہ جس نے کوئی کام نفل خواہ نماز ہو یا زکوٰۃ یا طواف وغیرہ کیا خیراً یا تو مفعول مطلق محذوف کی صفت ہونے کی وجہ سے منصوب ہے یا منصوب بحذف حرف جر۔ یا یہ کہا جائے کہ چونکہ تطوع معنی اتی ( کیا) کو شامل ہے اس وجہ سے متعدی کردیا گیا۔ فَاِنَّ اللّٰهَ شَاكِـرٌ عَلِــيْمٌ ( تو بیشک اللہ تعالیٰ قدردان واقف کار ہے) یعنی اطاعت پر ثواب دینے والا ہے ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کی ہے کہ معاذ بن جبل اور سعد بن معاذ اور خارجہ بن زید ؓ نے علماء یہود سے کوئی توراۃ کا مضمون دریافت کیا انہوں نے اسکو چھپایا اور بتلانے سے صاف انکار کردیا اس پر حق تعالیٰ نے ذیل کی آیت نازل فرمائی۔
Top