Tafseer-e-Madani - Al-Waaqia : 16
مُّتَّكِئِیْنَ عَلَیْهَا مُتَقٰبِلِیْنَ
مُّتَّكِئِيْنَ عَلَيْهَا : تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے ان پر مُتَقٰبِلِيْنَ : آمنے سامنے
(نہایت آرام و سکون سے) ان پر ٹیک لگائے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے
[ 13] ان کے انداز نشست کا ذکر وبیان : سو ان کے انداز نشست کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ وہ ان پر ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے جو کہ علامت ہے صحت جسم، اطمینان قلب اور فارغ البالی کی، جو کہ اللہ پاک کی عظیم الشان نعمتوں میں سے ہیں، اور یہ چیز وہاں پر اہل جنت کو بدرجہء کمال نصیب ہوں گی، اللہ پاک نصیب فرمائے اور محض اپنے فضل و کرم سے نصیب فرمائے آمین ثم آمین، سو یہ خوش نصیب وہاں پر نہایت آرام و سکون اور امن و اطمینان کے ساتھ ان عظیم الشان تکیوں پر ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے، اور پھر ان کا یہ سرور و کیف عارضی اور وقتی نہیں ہوگا بلکہ ابدی و دائمی ہوگا جیسا کہ دوسرے مختلف مقامات پر " خالدین فیہا " اور " خالدین فیہا ابدا " وغیرہ کلمات سے تصریح فرمائی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نصیب فرمائے اور محض اپنی فضل و کرم سے نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین [ 14] وہ آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے : سو اس سے ان کے باطن کی صفائی اور پاکیزگی کی ایک علامت کا ذکر فرما دیا گیا، چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ وہ ان عظیم الشان تختوں پر ٹیک لگائے کمال اطمینان کے ساتھ آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے جو کہ علامت ہے دلوں کی صفائی اور کمال انس و محبت کی، کہ ان کے دلوں میں کس طرح کی رنجش اور کداوت نہیں ہوگی، کیونکہ دلوں میں اس طرح کے بوجھوں کا پایا جانا ایک تکلیف و آزار ہے، جس سے اہل جنت کو پاک صاف کردیا جائے گا، بلکہ دنیاوی زندگی میں جو اس طرح کی رنجشیں اور کدورتیں انکے اندر ہی ہوں گی وہاں ان کی بھی صفائی کردی جائے گی، اور ان کو ان کے دلوں سے نکال دیا جائے گا، جیسا کہ سورة حجر میں اس کی اس طرح تصریح فرمائی گئی ہے۔ { ونزعنا ما فی صدورھم من غل اخوانا علی سرر متقبلین } [ الحجر : 7 پ 14] یعنی کھینچ نکالا ہوگا ہم نے ان کے سینوں سے جو بھی کچھ کھوٹ کھپٹ ان کے اندر رہا ہوگا جس سے وہ بھائیوں کی طرح عظیم الشان تختوں پر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے، اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر حال میں اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر مستقیم و ثابت رکھے اور نفس و شیطان کے ہر مکر و فریب سے ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین ویا اکرم الاکرمین،
Top